سپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اتوار کو کہا ہے کہ وولٹا آ اسپانہ سائیکل ریس کے دوران فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں پر انہیں ’فخر‘ ہے۔ میڈرڈ میں اس ریس کے آخری مرحلے سے قبل بڑے مظاہروں کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ مظاہرے غزہ میں تباہ کن جنگ کے باعث اسرائیلی ٹیم ’اسرائیلی پریمیئر‘ کے خلاف ہو رہے ہیں۔ ان مظاہروں نے سائیکلنگ کی اس عالمی سطح کی تین بڑی ریسوں میں سے ایک کے کئی مراحل میں خلل ڈالا ہے، اور اس بات پر سوالات اٹھا دیے ہیں کہ آیا 21 دن کی یہ ریس مکمل بھی ہو سکے گی یا نہیں۔
احتجاجی سرگرمیوں کے باعث کئی مراحل کو مختصر کرنا پڑا، اور بعض اوقات مظاہرین کے اچانک ٹریک پر آ جانے سے حادثات بھی پیش آئے، جس پر کھلاڑیوں کی حفاظت اور سپین کی بین الاقوامی ساکھ پر خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس معاملے پر وزیراعظم سانچیز نے کہا کہ ’ہم کھلاڑیوں کا احترام کرتے ہیں، لیکن ساتھ ہی ہمیں ایسے عوام پر فخر ہے جو فلسطین جیسے انصاف پسند مقصد کے لیے سڑکوں پر نکلتے ہیں۔‘انہوں نے اپنی جماعت سوشلسٹ پارٹی کے ایک اجتماع میں کہا کہ ’آج کا سپین انسانی حقوق کے دفاع میں دنیا کے لیے ایک روشن مثال بن کر ابھرا ہے، ایک ایسا ملک جس پر ہمیں فخر ہونا چاہیے۔‘سپین میں فلسطینی کاز کے لیے حمایت طویل عرصے سے موجود ہے، اور کئی حکومتی وزرا کھلے مظاہرین کی حمایت کر چکے ہیں۔سپین میں فلسطینی کاز کے لیے حمایت طویل عرصے سے موجود ہے، اور کئی حکومتی وزرا کھلے مظاہرین کی حمایت کر چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)میڈرڈ میں اتوار کو ریس کے فائنل مرحلے کے لیے سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، اور دارالحکومت میں 1100 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔دوسری جانب حزبِ اختلاف کی قدامت پسند جماعت پاپولر پارٹی کے رہنما البرٹو نونیز فیخو نے ایکس پر احتجاج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک شرمناک منظر تھا جس نے ملک کی ساکھ کو ٹھیس پہنچائی۔‘