کھانسی کا شربت پینے سے 11 بچے ہلاک، دوا میں شامل کیمیکل جس نے گردوں کو نقصان پہنچایا

بی بی سی اردو  |  Oct 05, 2025

Getty Imagesکف سیرپ کا معاملہ اس سے قبل بھی سامنے آیا تھا

'میری دنیا تاریک ہو گئی ہے۔ مجھے اب کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ اسے پہلی بار 25 اگست کو ہلکا زکام، کھانسی اور بخار ہوا، 13 ستمبر کو گردہ فیل ہونے کی وجہ سے عسید کی موت ہو گئی۔ میری آنکھوں کا تارا اس دنیا سے چلا گیا۔'

یہ چار سالہ عسید کے والد یاسین خان کا کہنا ہے۔ عسید ان 11 بچوں میں شامل ہیں جو گذشتہ ایک ماہ کے دوران انڈین ریاست مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ اور ریاست راجستھان میں گردے ناکام ہونے کی وجہ سے فوت ہو گئے۔

ان بچوں کی موت نے انڈیا میں محکمۂ صحت اور دوائیوں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

ان بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ کف سیرپ یعنی کھانسی کا شربت پینے کے بعد ان کی صحت تیزی سے بگڑتی چلی گئی اور انھیں بچایا نہیں جا سکا۔

مدھیہ پردیش کے ڈرگ کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے سنیچر کی صبح جنوبی ریاست تمل ناڈو میں تیار کردہ کولڈریف کھانسی کے شربت پر پابندی لگا دی۔ تمل ناڈو کے ڈرگ کنٹرول ڈپارٹمنٹ کی 2 اکتوبر کی رپورٹ کے مطابق کولڈریف سیرپ کے بیچ ایس آر-13 میں ملاوٹ کی بات بتائی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق شربت میں 48.6 فیصد ڈائی تھیلین گلائکول پایا گیا جو کہ ایک زہریلا کیمیکل ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ کھانسی کا یہ شربت تمل ناڈو کی سریسن فارماسیوٹیکل کمپنی نے تیار کیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا: ’کولڈریف سیرپ سے چھندواڑہ میں بچوں کی موت انتہائی افسوسناک ہے۔ پورے مدھیہ پردیش میں اس شربت کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ سیرپ تیار کرنے والی کمپنی کی دیگر مصنوعات کی فروخت پر بھی پابندی لگائی جا رہی ہے۔‘

پَوَن نندورکر چھندواڑہ ڈسٹرکٹ ہسپتال میں امراض اطفال کے ماہر ہیں۔

انھوں نے صحافیوں کو بتایا: ’زیادہ تر بچوں کی موت گردوں کو پہنچنے والے نقصان سے ہوئی۔ رینل بائیوپسی سے پتہ چلا کہ کسی قسم کے زہریلے مادے نے گردوں کو نقصان پہنچایا اور ان بچوں کے گردوں نے کام کرنا بند کر دیا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ ان بچوں کی میڈیکل ہسٹری سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ انھیں کھانسی کا شربت دیا گیا تھا۔‘

چھندواڑہ ضلع کے یاسین خان نے اپنے چار سالہ بیٹے عسید کو کھو دیا ہے۔ درحقیقت، مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ ضلع میں 7 ستمبر سے 2 اکتوبر کے درمیان کُل 11 بچوں کی موت گردے کی خرابی سے ہوئی ہے۔ کم از کم پانچ بچے اب بھی ہسپتال میں داخل ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

BBCچھندواڑہ میں 11 بچوں کی موت ہو گئی ہے، یہاں عدنان کے والدین کو بچے کی رپورٹ کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہےراجستھان میں بھی کیسز سامنے آئے ہیں

مدھیہ پردیش سے ملحق ریاست راجستھان میں بھرت پور اور جھنجھنو اضلاع میں دو بچے مبینہ طور پر سرکاری ہسپتال سے کھانسی کا شربت پینے سے ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہفتہ کو چورو ضلع سے ایک اور بچے کی موت کی خبر آئی ہے۔

چورو کے ایک چھ سالہ لڑکے کی جے کے لون ہسپتال میں موت ہوگئی۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ بچے کو چار دن پہلے کھانسی کا شربت دیا گیا تھا جس کے بعد اس کی طبیعت بگڑ گئی اور اسے جے پور ریفر کر دیا گیا۔

بھرت پور کے ایک دو سالہ بچے کو جے پور ریفر کیا گیا، جہاں تین دن بعد اس کی موت ہوگئی۔ اس دوران جھنجھنو کے ایک پانچ سالہ بچے کو علاج کے لیے سیکر ریفر کیا گیا، جہاں علاج کے دوران اس کی بھی موت ہوگئی۔

مدھیہ پردیش کے ڈرگ کنٹرولر دنیش کمار موریا نے بی بی سی ہندی کو بتایا: ’ہم سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ ایجنسی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہم نے 12 نمونے اکٹھے کیے، اور سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ ایجنسی نے چھ جمع کیے، اب تک ہمارے تین نمونوں میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول نہیں ملے ہیں اور تمام چھ نمونے سینٹرل ڈرگ ٹیسٹنگ ایجنسی کے ذریعے جمع کیے جا رہے ہیں۔‘

بچوں کی موت کے بعد اٹھنے والے سوالات کے درمیان، مدھیہ پردیش کے وزیر صحت راجیندر شکلا نے جمعہ کی سہ پہر کو کہا: ’اب تک 12 قسم کے کھانسی کے سیرپ ریاست کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیب کو جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ ان میں سے تین کی رپورٹس آچکی ہیں اور ان میں سے کسی میں بھی ایسا مادہ نہیں پایا گیا جو بچوں کی موت کی وضاحت کر سکے۔‘

کھانسی کے شربت سے ہونے والی اموات کے بارے میں راجستھان کے وزیر صحت گجیندر سنگھ کھنوسار نے کہا کہ ’ہم نے دوا کی جانچ کی ہے اور اس میں کوئی جان لیوا چیز نہیں ملی ہے۔ اس دوا کی وجہ سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی ہے۔ ہم نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔‘

دریں اثنا، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں اموات کے بعد، سنٹرل ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز (ڈی جی ایچ ایس) نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا کہ کھانسی کا شربت صرف بچوں کو ’احتیاط اور سوچ سمجھ کے ساتھ‘ دیا جانا چاہیے۔

BBCپربھودیال یدوونشی کے چار سالہ بیٹے وکاس کی موت بھی گردے کے ناکام ہونے سے ہو گئی ہےمعاملہ کب سامنے آیا؟

چھندواڑہ ضلع انتظامیہ کے مطابق اس طرح کا پہلا کیس 24 اگست کو رپورٹ ہوا تھا اور پہلی موت 7 ستمبر کو ہوئی تھی۔

یاسین بتاتے ہیں کہ انھوں نے اپنے چار سالہ بیٹے عسید کا پہلے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کرایا۔

انھوں نے کہا: ’25 اگست کو ان کی طبیعت خراب ہونے کے بعد، ہم اسے ایک پرائیویٹ ہسپتال لے گئے۔ 31 تاریخ تک ان کی حالت کچھ بہتر ہوئی تھی، لیکن پھر اچانک ان کا پیشاب آنا بند ہو گیا، یہ تقریباً دو دن تک جاری رہا، اس لیے ہم اسے چھندواڑہ کے ضلع ہسپتال لے گئے۔ چھندواڑہ سے، ہم ناگپور گئے، جہاں ہسپتال میں 10 دن تک رہنے کے بعد ان کے بیٹے کو مردہ قرار دے دیا گیا۔‘

یاسین آٹو ڈرائیور ہیں اور ان کے دو بیٹے ہیں۔ انھوں نے اپنے بڑے بیٹے عسید کے علاج پر تقریباً 4 لاکھ روپے خرچ کیے۔ اس دوران انھیں اپنا آٹو بھی بیچنا پڑا، جو کہ ان کی روزی کا واحد ذریعہ تھا۔

یاسین کہتے ہیں: ’پیسوں کی کیا بات ہے جناب، اگر بچہ بچ جاتا تو سب ٹھیک ہوجاتا۔ میں ایک اور آٹو خرید لیتا۔ اب میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ کسی اور باپ کو یہ تکلیف نہ سہنا پڑے۔‘

BBCمدھیہ پردیش کے چھندواڑہ کا سرکاری ہسپتالتمام کیس چھندواڑہ کے ہیں

مدھیہ پردیش میں مرنے والے تمام 11 بچے چھندواڑہ کے پارسیا بلاک کے رہنے والے تھے۔

پرسیا ڈیولپمنٹ بلاک کے ایس ڈی ایم شبھم کمار یادو نے بتایا کہ پارسیا بلاک میں تقریباً 2.8 لاکھ لوگ رہتے ہیں، جن میں سے تقریباً 25,000 پانچ سال سے کم عمر کے بچے ہیں۔

انھوں نے کہا: ’اب تک، ہم نے اس کیس کی کئی ممکنہ وجوہات کی چھان بین کی ہے، جن میں علاقے سے پانی کے نمونے، مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریاں، اور چوہوں سے پیدا ہونے والی بیماریاں شامل ہیں۔ ان تمام کی رپورٹس منفی آئی ہیں۔‘

ایس ڈی ایم نے مزید کہا: ’محکمہ صحت کے حکام اور ماہر ڈاکٹروں کے ساتھ مشاورت میں، مرنے والے بچوں کی میڈیکل ہسٹری کا مطالعہ کیا گیا، جس میں کھانسی کے شربت کے استعمال کا انکشاف ہوا۔‘

مغربی افریقہ میں سنگین بحران کا باعث بننے والی انڈین ’نشہ آور دوا‘ جو لوگوں کی جان خطرے میں ڈال رہی ہےانڈین کمپنی کے کھانسی کے شربت کے مبینہ استعمال سے 66 بچوں کی ہلاکت، الرٹ جاریکشمیر میں بچوں سمیت 17 افراد کی جان لینے والی پراسرار بیماری جس سے بے ہوشی کے کچھ دیر بعد موت ہو جاتی ہےتین سالہ بچے کے پھیپھڑے سے کھلونا گاڑی کا بلب نکالنے کا آپریشن: اگر بچے سکہ، مقناطیس یا کچھ اور نِگل لیں تو کیا کیا جائے؟

مدھیہ پردیش حکومت گذشتہ 10 دنوں سے نامکمل تحقیقات کا حوالہ دے رہی ہے۔ دریں اثنا، تمل ناڈو کے ڈرگس کنٹرول ڈپارٹمنٹ نے ایک دن کے اندر کولڈریف کھانسی کے شربت میں زہریلے مادے ڈائیتھیلین گلائکول کی موجودگی کی تصدیق کی، جو معیار کے خلاف ہے۔

چھندواڑہ میں خاندان کے ایک اور فرد نے الزام لگایا: ’زہریلی یا نقصان دہ دوا بازار میں کیسے فروخت ہو رہی ہے؟ مدھیہ پردیش حکومت اس کا پتہ کیوں نہیں لگا سکتی؟ تمل ناڈو حکومت کو ایک دن میں پتہ چلا۔ کیا مدھیہ پردیش کی حکومت اس بات کی تحقیقات نہیں کرتی ہے کہ کون سیرپ بیچ رہا ہے جو دوائیوں کی آڑ میں بچوں کو ان کی ناک کے نیچے مار رہے ہیں؟‘

BBCڈاکٹر ہرشیتا شرما کا کہنا ہے کف سیرپ میں جو سستے کیمیکل استعمال ہوتے ہیں وہ زہریلے ہوتے ہیںکیا پہلے کی وارننگز کو نظر انداز کیا گیا تھا؟

سنہ 2023 میں انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل آف ہیلتھ سروسز نے چار سال سے کم عمر بچوں کو سردی کی دوائیوں کی ایک مشہور فارمولیشن پر پابندی لگا دی۔

اس فارمولیشن میں کلورفینیرامین میلیٹ اور فینی لیفرین جیسی دوائیں تھیں، جنھیں 2015 میں منظور کیا گیا تھا اور عام طور پر کھانسی اور سردی کے شربت میں کلیدی اجزا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

یہ پابندی 2022 میں گیمبیا اور ازبکستان میں انڈیا سے جانے والی کھانسی کی دوائیوں سے بچوں کی اموات کے بعد لگائی گئی اور اس پر بین الاقوامی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

تاہم، ان ادویات کے مینوفیکچررز نے کسی غلط کام کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کی مصنوعات مقررہ مقدار میں استعمال کرنے پر مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

چھندواڑہ میں محکمہ صحت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا: ’مرنے والے بچوں میں سے چھ سے سات کی عمریں چار سال یا اس سے کم تھیں۔‘

اس سے پہلے بھی مدھیہ پردیش میں ایسے ہی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔

مدھیہ پردیش میں ادویات کے معیار کے متعلق پہلے بھی سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

اگست 2024 میں، ریاست بھر میں نو سے زیادہ ضروری ادویات اور انجیکشن کی سپلائی معطل کر دی گئی تھی کیونکہ وہ کوالٹی ٹیسٹ میں ناکام ہو گئے تھے۔

مدھیہ پردیش پبلک ہیلتھ سروسز کارپوریشن لمیٹڈ نے ان ادویات کو غیر معیاری قرار دیا تھا۔ اس نے مریضوں کی حفاظت اور ریاست کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کے بارے میں سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔

مدھیہ پردیش میں اطفال کی شرح اموات سب سے زیادہ

صحت عامہ کی مہم میں شامل صحت عامہ کی ماہر امولیا ندھی کا کہنا ہے کہ ’شربت کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں، لیکن موت نہیں۔ اس لیے چھندواڑہ میں بچوں کی موت کے بعد شربت کی کوالٹی پر سوال نہیں اٹھنا چاہیے کہ بلکہ اس پر سوال اٹھنا چاہیے کہ اس میں کیا ملاوٹ کی گئی ہے۔ حکومت کہہ رہی ہے کہ وہ اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ تحقیقات میں کتنا وقت لگتا ہے؟‘

امولیا ندھی نے ریاست کے صحت کے نظام پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا: ’حکومت بچوں کی صحت کو لے کر سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے وہ تاخیری حربے اپنا رہی ہے۔ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ نوزائیدہ بچوں کی اموات اور زچگی کی شرح اموات اپنی بدترین سطح پر ہیں۔‘

’اندور میں بچوں کو چوہوں کے کاٹنے کا معاملہ سامنے آيا ہے، چھندواڑہ میں کھانسی کے شربت میں بریک آئل ملے ہیں جس سے بچوں کی موت ہو گئی ہے۔ ڈاکٹروں کو علاج معالجے کی معیاری ہدایات پر عمل کرنا چاہیے اور ادویات کی خریداری کی پالیسی اور ادویات کے معیار کی آزادانہ جانچ ہونی چاہیے۔‘

مدھیہ پردیش ملک میں سب سے زیادہ نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح رکھتا ہے۔ یہاں ہر ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں سے چالیس مر جاتے ہیں۔

یہ معلومات وزیر صحت راجندر شکلا نے جولائی 2025 میں اسمبلی میں ایک تحریری جواب میں فراہم کی تھیں۔ تازہ ترین نمونہ رجسٹریشن سسٹم (2022) کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے، انھوں نے کہا کہ ریاست میں بچوں کی اموات کی شرح قومی اوسط سے زیادہ ہے۔

BBCایس ڈی ایم شبھم کمار یادو کا کہنا ہے کہ علاقے میں پانی کی بھی جانچ کرائی گئی ہےچھندواڑہ میں اہل خانہ انصاف کے منتظر

پانچ سالہ عدنان خان بھی 7 ستمبر کو مبینہ طور پر کھانسی کا شربت پینے اور اس کے نتیجے میں گردے فیل ہونے کے بعد فوت ہو گئے۔

عدنان کے والد امین خان فون پر تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

امین کے بڑے بھائی ساجد خان نے بی بی سی کو بتایا: 'میرا بیٹا عدنان کبھی بھی کسی سنگین بیماری میں مبتلا نہیں ہوا تھا۔ اس بار ہلکے بخار کے بعد اس کی حالت مزید بگڑ گئی اور ہم اسے بچانے میں ناکام رہے۔'

عدنان کے والد ایک کسٹمر سروس سینٹر چلاتے ہیں اور تقریباً 10,000 روپے ماہانہ کماتے ہیں۔

ساجد کا کہنا ہے کہ تقریباً 15 دنوں میں 7 لاکھ روپے سے زائد خرچ کرنے کے باوجود عدنان کی موت ہو گئی۔

اسی طرح چار سالہ وکاس یادو کے گھر پر خاموشی چھائی ہوئی ہے۔

بچے کے والد پربھو دیال یادو نے کہا: 'سردی، کھانسی اور بخار سے لے کر 10 دنوں میں گردے فیل ہونے تک؟ ہم دکھ میں ہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ کیا ہوا ہے۔'

وکاس کے والدین کسان ہیں اور اپنے بیٹے کو کھونے کے بعد انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

گھر کے ایک کونے میں بیٹھے پربھو دیال نے پوچھا: ’ہم اپنے بچے کے لیے انصاف چاہتے ہیں۔ ہمارا بچہ صحت مند تھا، نزلہ اور بخار کی وجہ سے اس کے گردے کیسے کام کرنا چھوڑ گئے؟ حکومت کو بتانا چاہیے کہ اس کا جواب کون اور کب دے گا؟‘

دریں اثنا، ساجد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی قصوروار ہے، خواہ وہ مینوفیکچرر ہو یا بیچنے والا، اسے سخت ترین سزا ملے۔ میرا بیٹا چلا گیا، کم از کم کسی اور کو ان گندی ادویات کی وجہ سے اپنا بچہ نہ کھونا پڑے۔‘

BBCاس سے قبل یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایک غیر لائسنس یافتہانڈین دوا ساز کمپنی انتہائی نشہ آور ادویات تیار کر رہی ہےماہرین کیا کہتے ہیں؟

ہم نے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر آویش سینی سے پوچھا کہ اوسط شخص کیسے بتا سکتا ہے کہ کوئی دوا جعلی ہے یا اصلی۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’شربت کی جسمانی شکل کیا ہے؟ کیا یہ ابر آلود ہے؟ کیا اس کا رنگ بدل رہا ہے، یا کوئی ذرات نظر آ رہے ہیں؟ کیا نمک کم ہو رہا ہے؟ اگر بیچ نمبر غائب یا مٹا ہوا ہے، تو یہ بھی اچھی بات نہیں ہے۔ دوا پر ڈرگ لائسنس نمبر ضرور پرنٹ ہونا چاہیے، اگر یہ غائب ہے تو اسے نہیں لینا چاہیے۔‘

ڈاکٹر سینی کہتے ہیں: ’ایسا نہیں ہے کہ صرف دو سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے رہنما اصول جاری کیے گئے ہیں؛ وہ پہلے سے موجود ہیں۔ دو سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے کوئی مطالعہ نہیں ہوا ہے، اس لیے یہ صرف دو سال سے زیادہ عمر کے بچوں کو دیا جاتا ہے۔‘

خوراک کے بارے میں، وہ کہتے ہیں: ’دوائی کی خوراک مقرر ہوتی ہے یا پھر جیسا کہ ڈاکٹر تجویز کرتا ہے۔ یہ وزن پر مبنی ہے اور اس لیے دوا دینے سے پہلے بچوں کا وزن کیا جاتا ہے۔‘

جعلی شربت سے پیدا ہونے والے دیگر مسائل کے بارے میں وہ کہتے ہیں: ’سانس لینے میں دشواری اور پیٹ میں درد۔ یہ گردے کو متاثر کر سکتا ہے اور تمام کیمیکلز جسم میں جمع ہو جائیں گے جس سے دماغ متاثر ہو گا۔ اس سے دورے پڑ سکتے ہیں اور یہاں تک کہ ہارٹ فیل بھی ہو سکتا ہے۔‘

دریں اثنا، ڈاکٹر ہرشیتا شرما جو گذشتہ ایک دہائی سے بھوپال میں کام کر رہی ہیں، انھوں نے بی بی سی کو بتایا ’ڈائیتھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول بنیادی طور پر کھانسی کے شربت میں کولنٹ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ ان کا ذائقہ میٹھا اور ٹھنڈا کرنے والا ہوتا ہے، کھانے والے سوربیٹول جیسا۔ تاہم، سوربیٹول مہنگا ہوتا ہے، اس لیے دوائی کمپنیاں سستے اجزاء کے طور پر انھیں استعمال کرتی ہیں۔ اسی زمرے میں میتھائل الکحل آتے ہیں جو ملکی شراب میں پائی جاتی ہے اور دونوں کیمیکلز جسم کے لیے انتہائی زہریلے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ان کیمیکلز سے بنی دوائیں خاص طور پر بچوں کے لیے نیفروٹوکسک ہوتی ہیں، یعنی یہ براہ راست گردوں کو متاثر کرتی ہیں۔ یہ کیمیکلز جسم میں تیزاب کی مقدار کو بڑھاتے ہیں، جسے ریگولیٹ کرنے کے لیے گردے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ جب یہ عضو متاثر ہوتا ہے تو زہریلا مادہ پھیلنا شروع ہو جاتا ہے، جس سے موت واقع ہو جاتی ہے۔‘

تین سالہ بچے کے پھیپھڑے سے کھلونا گاڑی کا بلب نکالنے کا آپریشن: اگر بچے سکہ، مقناطیس یا کچھ اور نِگل لیں تو کیا کیا جائے؟غزہ میں ’ہائپوتھرمیا‘ سے نومولود بچوں کی اموات: ’اسے چھو کر دیکھو، یہ سردی سے جم چکا ہے‘ایک سالہ بچہ جس نے کوبرا سانپ کو کاٹ کر ہلاک کر دیا: ’کوبرا کو کاٹنے کے بعد بچہ بےہوش ہو گیا تھا، مگر اب صحتمند ہے‘ہر تین منٹ میں ایک موت: انڈیا کی سڑکیں جن کا شمار دنیا کی سب سے غیر محفوظ شاہراہوں میں ہوتا ہےجھانسی کے ہسپتال میں نوزائیدہ بچوں کو آگ سے بچانے والے یعقوب جن کی اپنی جڑواں بیٹیاں جھلس گئیںمغربی افریقہ میں سنگین بحران کا باعث بننے والی انڈین ’نشہ آور دوا‘ جو لوگوں کی جان خطرے میں ڈال رہی ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More