فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کی بنیاد پر غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ چاہتی ہے تاہم اس کے کچھ بنیادی مطالبات برقرار رہیں گے۔
حماس کے سینئر رہنما فوزی برہوم نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کو دو سال مکمل ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ مصر میں موجود حماس کا وفد ایسے معاہدے کے لیے کوششیں کر رہا ہے جو غزہ کے عوام کی امنگوں پر پورا اترے۔
فوزی برہوم کے مطابق حماس کا مؤقف ہے کہ کسی بھی معاہدے میں جنگ کے مکمل خاتمے اور اسرائیلی افواج کے غزہ سے مکمل انخلا کی ضمانت لازمی شامل ہونی چاہیے۔
حماس کی جانب سے پیش کیے گئے اہم نکات میں غزہ میں مستقل اور جامع جنگ بندی،اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا،انسانی امداد کا بلا روک ٹوک داخلہ،بے گھر فلسطینیوں کی واپسی شامل ہے۔
اس کے علاوہ معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے ،فلسطینی ماہرین کی نگرانی میں غزہ کی تعمیر نو بھی شامل ہے۔
فوزی برہوم نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ایک جنگی مجرم ہیں اور موجودہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے وہ پہلے بھی تمام جنگ بندی کی کوششوں کو ناکام بنا چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حماس ایک ایسا معاہدہ چاہتی ہے جو پائیدار امن، انصاف اور فلسطینی عوام کے حقوق کی ضمانت دے۔