Getty Images
امریکہ میں مسلح پولیس اہلکاروں نے ایک نوجوان کو اس وقت ہتھکڑیاں پہنا دیں جب ان کے پاس موجود مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے چلنے والے ایک سسٹم نے غلطی سے بتایا کہ اس لڑکے کے پاس پستول ہے۔ جبکہ دراصل اس لڑکے کے ہاتھ میں چِپس کا ایک پیکٹ تھا۔
امریکی ریاست بالٹیمور سے تعلق رکھنے والے 16 سالہ طالب علم ٹاکی ایلن نے مقامی ٹی وی چینل کو بتایا: ’پولیس آٹھ کاروں میں آئی۔ وہ سب مجھ پر بندوقیں تان کر اترے اور مجھے زمین پر لیٹ جانے کو کہتے رہے۔‘
بالٹیمور کاؤنٹی پولیس ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ اس کے افسران نے ’اس وقت مہیا کی گئی معلومات پر مناسب ردِ عمل دیا۔‘
ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ اے آئی کی مدد سے سامنے آنے والے الرٹ کو اس سسٹم پر تعینات لوگوں نے خطرہ نہیں سمجھا لیکن پرنسپل یہ بات نہیں جان پائے اور انھوں نے سکول کی حفاظتی ٹیم سے رابطہ کیا جس کے بعد پولیس کو وہاں بُلایا گیا۔
اس واقعے کے بعد سکولوں میں اس ٹیکنالوجی کے استعمال کے طریقے پر غور کرنے آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔
ایلن نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ فٹ بال پریکٹس کے بعد ڈوریٹوس چپس کھا چکے تھے لیکن اس کا خالی پیکٹ ان کی جیب میں تھا۔
ان کے مطابق پھر 20 منٹ بعد وہاں پولیس آ گئی۔
AFP via Getty Images
انھوں نے پولیس اہلکار کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’انھوں نے مجھے گھٹنوں کے بل بیٹھ جانے کو کہا، مجھے گرفتار کیا اور ہتھکڑیاں بھی پہنا دیں۔‘
تاہم بالٹیمور کاؤنٹی پولیس ڈپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ایلن کو صرف ہتھکڑیاں لگائی گئی تھیں، گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔
پولیس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’جب یہ معلوم کر لیا گیا کہ کوئی خطرہ نہیں ہے تو پھر اس معاملے کو باحفاظت طریقے سے حل کرلیا گیا تھا۔‘
’خوفناک منظرنامے میں جاری کنٹرول کی جنگ‘: کیا مصنوعی ذہانت ’پوشیدہ ہتھیاروں‘ سے انسانوں کو ختم کر دے گی؟’خدا سے بات‘ کے لیے اے آئی کا استعمال: ’اپنے عمل پر توجہ دو اور نتیجے کی فکر چھوڑ دو‘کیا چیٹ جی پی ٹی کا نیا براؤزر ’گوگل کروم‘ کی اجارہ داری کو چیلنج کر سکتا ہے؟ان لوگوں کی کہانی جو ’بریک اپ‘ اور رومانوی تعلقات کے لیے مصنوعی ذہانت کی رہنمائی حاصل کرتے ہیں
ایلن کا کہنا ہے کہ اب وہ فٹ بال پریکٹس کے بعد سکول کے اندر ہی رہتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ 'چپس کھاتے ہوئے یا کچھ پیتے ہوئے باہر جانا محفوظ نہیں ہے۔'
سکولوں میں نصب اے آئی سسٹم پر اُٹھتے سوالات
بچوں کے والدین کو لکھے گئے ایک خط میں سکول پرنسپل کیٹ سمتھ نے کہا ہے کہ سکول کی سفیٹی ٹیم نے ’ابتدائی الرٹ کا جائزہ لیا اور پستول نہ ہونے کی تصدیق ہونے پر اس کو منسوخ کر دیا۔‘
’میں نے اپنے سکول کے آفیسر سے رابطہ کیا اور انھیں معاملے کی اطلاع دی اور انھوں نے اضافی مدد کے لیے مقامی پولیس سٹیشن سے رابطہ کیا۔‘
’پولیس اہلکار سکول آئے، اس لڑکے کی تلاشی لی اور جلدی تصدیق کر لی کے ان کے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہے۔‘
تاہم مقامی سیاسی شخصیات کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جانی چاہیے۔
Getty Images
بالٹیمور کی مقامی سیاسی شخصیت ازی پکوٹا نے فیس بُک پر لکھا کہ ’میں بالٹیمور کاؤنٹی پبلک سکولز سے مطالبہ کر رہی ہوں کہ وہ اے آئی سے چلنے والے ہتھیاروں کی جانچ کے سسٹم کے استعمال پر نظرثانی کریں۔‘
اے آئی سسٹم مہیا کرنے والی کمپنی اومنیلرٹ کا کہنا ہے کہ: ’ہمیں اس واقعے پر افسوس ہے اور ہم اس سے متاثر ہونے والے طالب علم اور پوری کمیونٹی سے اس کا اظہار کر رہے ہیں۔‘
اومنیلرٹ کا کہنا تھا کہ اس کے سسٹم نے ابتدائی طور پر بظاہر پستول کی طرح نظر آنے والی چیز کی تشخیص کی تھی اور ایک ریویو ٹیم نے بھی اس تصویر کی تصدیق کی تھی۔
کمپنی کے مطابق یہ معلومات بالٹیمور پبلک سکولز کی سیفٹی ٹیم تک ’سیکنڈوں میں‘ پہنچائی گئی تھی تاکہ وہ اس کا جائزہ لے سکیں۔
سکیورٹی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں اس کا کردار اس وقت ختم ہو گیا تھا جب سسٹم نے اسے حل شدہ معاملہ قرار دیا تھا۔
’بعد میں یہ چیز پستول نہیں نکلی تھی، جس مقصد کے لیے سسٹم بنایا گیا تھا وہ درست ثابت ہوا: حفاظت کو ترجیح بنانا اور انسانی تصدیق کے ذریعے آگاہی دینا۔‘
دوسری جانب ایلن کہتے ہیں کہ: ’میرا نہیں خیال کا ایک چپس کے پیکٹ کو غلطی سے بندوق سمجھا جانا چاہیے۔‘
گذشتہ برس ایوالو ٹیکنالوجی نامی کمپنی پر امریکہ میں اپنی مصنوعات کے حوالے سے جھوٹے دعوے کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس کمپنی نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے اے آئی سکینرز امریکہ کے ہزاروں سکولوں، ہسپتالوں اور سٹیڈیمز کے داخلی راستوں پر نصب ہیں اور وہ کسی بھی قسم کے ہتھیار کی موجودگی کا پتا لگا سکتے ہیں۔
بی بی سی نیوز کی تحقیقات میں یہ دعوے جھوٹے ثابت ہوئے تھے۔
کیا چیٹ جی پی ٹی کا نیا براؤزر ’گوگل کروم‘ کی اجارہ داری کو چیلنج کر سکتا ہے؟’ہیلو گروک‘: پاکستانی صارفین اے آئی ٹول کو کیسے آزما رہے ہیں؟سابق بوائے فرینڈ کا ’انتقام‘: ’بے بی ڈول آرچی‘ کا اکاؤنٹ جس پر برسوں ایک خاتون کی تصاویر سے فحش مواد بنایا اور وائرل کیا گیاڈیپ فیک، اے آئی اور ’شخصی حقوق‘: وہ رجحان جس سے بالی وڈ کے بڑے نام بھی پریشان ہیں’خدا سے بات‘ کے لیے اے آئی کا استعمال: ’اپنے عمل پر توجہ دو اور نتیجے کی فکر چھوڑ دو‘