Adv. Vijay Thombareدیپک کھڑکے کی اپنے عقیدت مندوں کے ساتھ ایک تصویر
انڈیا کے شہر پونے سے تعلق رکھنے والا ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ جوڑا جب برطانیہ سے واپس اپنے ملک آیا توانھیں علم نہیں تھا کہ اپنی دو بیٹیوں کی بیماری کے علاج کی تلاش میں وہ ایک مبینہ فراڈ میں پھنس کر اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم ہونے والے ہیں۔
ان جوڑے کو یہ کہہ کر دھوکہ دیا گیا کہ ایک مذہبی شخصیت ان کی بیٹیوں کا علاج کرے گی اور وہ بالکل صحتیاب ہو جائیں گی۔
یہ خاندان 12 سال سے برطانیہ میں مقیم تھا۔ شوہر اور بیوی دونوں آئی ٹی کے شعبے میں اعلیٰ عہدوں پر کام کر چکے تھے۔
اس جوڑے نے اپنی دو معذور بیٹیوں کے علاج کے لیے ویدیکا پندھرپورکر عرف ’مولی‘ اور بھونڈو بابا دیپک کھڑکے نامی شخصیات سے رابطہ کیا۔
ویدیکا پندھرپورکر نے یہ دعویٰ کیا کہ ان میں ایک ’بزرگ ہستی‘ رہتی ہے اور وہ دونوں لڑکیوں کا کامیاب علاج کریں گے۔ اس کے عوض انھوں نے برطانیہ پلٹ جوڑے سے 14 کروڑ روپے کی رقم وصول کی۔
پولیس نے اس جوڑے کی شکایت پر مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
بی بی سی نے اس مقدمے کے حوالے سے ملزم ویدیکا پندھرپورکر اور دیپک کھڑکے کا مؤقف حاصل کرنے کی کوشش کی مگر چونکہ ملزم اور ان کے ساتھی اس وقت مفرور ہیں اس وجہ سے ان سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔
’زندگی بھر کی جمع پونچی ضائع ہو گئی‘
متاثرہ خاندان کے وکلا کی طرف سے دی گئی معلومات کے مطابق برطانیہ پلٹ جوڑے نے دیپک کھڑکے سے ان کے ایک مذہبی مقام پر ملاقات کی۔ کھڑکے نے اس خاندان کا تعارف ویدیکا پندھرپورکر سے کروایا۔
انھوں نے متعلقہ خاندان کو یقین دلایا کہ وہ لڑکیوں کی بیماری کا تسلی بخش علاج کر سکتے ہیں۔
Adv. Vijay Thombreویدیکا پندھرپور اور دیپک کھڑکے
ویدیکا پندھرپورکر نے انھیں کہا کہ ’ایک بزرگ ہستی میرے اندر رہتی ہے، اس لیے میں لڑکیوں کی بیماریوں کا علاج کر سکتا ہوں۔‘
متاثرہ خاندان کو بتایا گیا کہ دونوں لڑکیوں کے علاج کے لیے رقم کی ضرورت ہو گی اور اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے اس خاندان کو اپنے تمام اثاثے فروخت کرنا پڑے۔
اس خاندان کے وکلا کے مطابق ’انھیں برطانیہ میں اپنا گھر بھی فروخت کرنا پڑا۔ انھوں نے اس سے رقم اکٹھی کی۔‘
اس خاندان نے الزام لگایا ہے کہ ویدیکا پندھرپورکر نے اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر یہ غبن کیا ہے۔
’ملزم نے بنگلہ خریدا‘
متعلقہ خاندان کے وکیل وجے تھومبرے نے اس بارے میں معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ برطانیہ کی ایک آئی ٹی کمپنی میں اعلیٰ عہدے پر کام کرنے والے آئی ٹی انجینیئر اور ان کی اہلیہ نے اپنی دو معذور بیٹیوں کی دیکھ بھال کے لیے سنہ 2018 میں انڈیا واپس آنے کا فیصلہ کیا تھا۔
وکیل کے مطابق ویدیکا پندھرپور نے جوڑے سے ملنے والی رقم کو اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کیا اور کوتھروڈ کی ایک سوسائٹی میں ایک علیشان بنگلہ خریدا۔
ویدیکا پندھرپور پر بھروسہ کرتے ہوئے جوڑے نے اپنے تمام اثاثے ایک، ایک کر کے ان شخصیات کے نام منتقل کیے اور یوں اپنا سب کچھ لٹا دیا۔
سب سے پہلے ویدیکا پندھرپور کو انھوں نے بینک اکاؤنٹ میں رقم منتقل کی اور پھر ایل آئی سی، میوچل فنڈ اور پرویڈنٹ فنڈ کی رقم بھی انھیں بھیج دی۔
Getty Imagesپولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے19 کروڑ روپے کی فون کال: ڈیجیٹل گرفتاری کا فراڈ جس میں خاتون نے خود بینک جا کر رقم جعلسازوں کو منتقل کیڈکی بھائی کے اہلخانہ اور آن لائن فراڈ میں ملوث افراد سے رشوت لینے کے الزامات: این سی سی آئی اے کے زیرِ حراست اہلکاروں سے کروڑوں روپے برآمد کرنے کا دعویٰجب ڈیٹنگ کی ایک ’محفوظ‘ ایپ ہیک ہونے سے ہزاروں خواتین کی تصاویر اور لوکیشن لیک ہو گئیںوہ آن لائن گیم جس میں ہزاروں خواتین کا ’شکار‘ کیا گیا اور ان کی خفیہ ویڈیوز بنائی گئیں
وکیل وجے کے مطابق بعد ازاں متاثرہ جوڑے نے برطانیہ میں اپنا گھر اور فارم ہاؤس بیچ کر حاصل ہونے والی رقم بھی انھیں دے دی۔
یہ معاملہ یہاں نہیں رُکا بلکہ اس کے بعد اس خاندان نے پونے میں اپنے فلیٹ، گاؤں میں ایک گھر اور قابل کاشت زمین فروخت کر کے رقم ویدیکا پندھرپور اور دیپک کھڑکے کو دے دی۔
متاثرہ خاندان نے پولیس کو تمام لین دین کے ثبوت فراہم کیے ہیں۔
خاندان کے وکلا نے بتایا کہ اب یہ میاں بیوی اپنی دو بیٹیوں کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتے ہیں اور انھیں علاج کے لیے رقم کی بھی ضرورت ہے۔
Adv. Vijay Thombreدیپک کھڑکے کی ایک تصویر
متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ ’ہم نے بیٹیوں کی محبت کی وجہ سے ان افراد پر بھروسہ کیا لیکن انھوں نے (انصاف کا) قتل کیا۔‘
ایڈووکیٹ تھومبرے نے مزید کہا کہ ’لڑکیوں کی سنگین بیماری کے مکمل علاج کے نام پر غبن کرنے کے معاملے میں دونوں ملزمان کے علاوہ ان کے خاندان کے دیگر افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔‘
ان کا مؤقف ہے کہ چار سے پانچ لوگوں نے ان مؤکلوں کو دھوکا دیا ہے۔
شکایت کنندگان کے وکیل نے بتایا کہ ’جب میرے مؤکلوں کی بیٹیوں کی صحت میں بہتری نہیں آئی تو پھر انھوں نے پولیس سے رجوع کیا۔‘
تھومبرے نے کہا کہ ’میرے مؤکلوں نے تین نومبر کو شکایت درج کروائی اور فی الحال پولیس کی تحقیقات جاری ہے۔ تاہم اس کے بعد ان نیم حکم شخصیات کے کچھ عقیدت مند متاثرہ خاندان کے افراد کو شکایت واپس لینے کی دھمکی دے رہے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’برطانیہ سے واپس آنے والے خاندان کی دونوں بیٹیوں کو علاج کی ضرورت ہے اور یہ بہت ضروری ہے کہ وہ رقم واپس حاصل کریں۔ ہم اس معاملے میں عدالت میں اپیل کریں گے۔‘
19 کروڑ روپے کی فون کال: ڈیجیٹل گرفتاری کا فراڈ جس میں خاتون نے خود بینک جا کر رقم جعلسازوں کو منتقل کیڈکی بھائی کے اہلخانہ اور آن لائن فراڈ میں ملوث افراد سے رشوت لینے کے الزامات: این سی سی آئی اے کے زیرِ حراست اہلکاروں سے کروڑوں روپے برآمد کرنے کا دعویٰفراڈ کے شبہے پر 70 لاکھ واٹس ایپ اکاؤنٹ بند: ہیکرز کِن طریقوں سے آپ کو پھنسا سکتے ہیں اور اُن سے کیسا بچا جائے؟ایک گھنٹے میں 23 کروڑ ڈالر کے ڈیجیٹل اثاثے غائب: انڈیا میں کرپٹو کرنسی کی سب سے بڑی چوری کا معمہپاس ورڈ کی معمولی غلطی جس نے 158 سال پرانی کمپنی ڈبو دی اور 700 افراد کو بے روزگار کر دیاخواتین سے دوستی، واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا: توہینِ مذہب کے مقدمات میں گرفتار پاکستانی نوجوانوں کی کہانیاں اور الزامات