پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس سکھ یاتریوں کے ہمراہ پاکستان آنے والی ایک انڈین خاتون کو ڈھونڈ رہی ہے جنھوں نے مبینہ طور پر ایک پاکستانی شہری سے شادی کی اور وہ 13 نومبر کو ویزے کی معیاد ختم ہونے کے باوجود ابھی تک واپس انڈیا نہیں گئی ہیں۔
شیخوپورہ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بلال ظفر شیخ نے بتایا کہ 48 سالہ سکھ خاتون سربجیت کور نے ایک پاکستانی شہری ناصر حسین سے شادی کی جس کے بعد یہ جوڑا روپوش ہو گیا اور پولیس ان کی تلاش کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ دونوں سے تفتیش ہونے کے بعد ہی باقی باتیں سامنے آ سکیں گی۔
سربجیت کور چار نومبر کو سکھ یاتریوں کے ہمراہ پاکستان آئی تھیں اور انھیں اگلے روز بابا گورونانک کے یوم پیدائش کے موقع پر ننکانہ صاحب جانا تھا مگر 7 نومبر کو خاتون کی طرف سے شیخوپورہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ میں دائر کیے گئے بیان کے مطابق انھوں نے پاکستان آمد کے بعد اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور ناصر حسین نامی پاکستانی شہری سے شادی کر لی تھی۔
اس بیان میں ان کے وکیل احمد حسن پاشا ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ اس شادی کا اندراج شیخوپورہ کی متعلقہ یونین کونسل میں کرایا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ سربجیت کور اور ناصر حسین کے درمیان سوشل میڈیا پر رابطہ ہوا تھا تاہم وکیل احمد حسن پاشا نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے 15 نومبر کو ’دونوں کو اپنے چیمبر بلایا تھا تاکہ یہ دونوں ملکی اداروں کے افسران کے روبرو اپنے بیانات قلمبند کروا سکیں لیکن وعدہ کرنے کے باوجود دونوں میاں بیوی نہیں آئے اور اب ناصر حسین کا موبائل فون بھی بند جا رہا ہے۔‘
وکیل احمد حسن پاشا کو خدشہ ہے کہ وہ ’اپنے خلاف کسی قانونی کارروائی کے امکان سے ڈر گئے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا ہے کہ تاحال سربجیت کور نے ان کے ذریعے پاکستان کے دفتر خارجہ سے ویزے کی توسیع نہیں کروائی۔
وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اس معاملے میں لاہور ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے اور انھیں امید ہے کہ پیر کو اس کیس کی سماعت ہو سکتی ہے۔
قبولِ اسلام اور نکاح
شیخوپورہ پولیس کے مطابق اہلکاروں کی ایک ٹیم سربجیت اور ناصر حسین کی تلاش کے لیے فاروق آباد کے علاقے نئی آبادی بھیجی گئی تھی مگر ناصر حسین کے گھر کے باہر تالہ لگا ہوا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ناصر حسین اور ان کے اہلخانہ کہاں ہیں۔
شیخوپورہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ محمد خالد محمود وڑائچ کی عدالت میں جو دستاویزات جمع کروائے گئے ہیں ان کے مطابق سربجیت کور نے قاری حافظ رضوان بھٹی کے ہاتھوں اسلام قبول کیا جس کے بعد ان کا اسلامی نام ’نور‘ رکھا گیا۔ انھیں پانچ نومبر کو سند قبولِ اسلام جاری کی گئی تھی۔
عدالت میں جو نکاح نامہ جمع کروایا گیا، اس کے مطابق ناصر حسین کی عمر 43 سال جبکہ دلہن کی عمر ساڑھے 48 سال بنتی ہے۔ نکاح نامے کے مطابق حق مہر دس ہزار روپے مقرر کیا گیا۔
اس میں یہ بھی درج ہے کہ ناصر حسین پہلے سے شادی شدہ ہیں اور انھیں دوسری شادی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔
پاکستان آنے والی انڈین خاتون انجو: ’میں یہاں نصراللہ سے ملنے اور گھومنے آئی ہوں، شادی کا کوئی ارادہ نہیں‘سات ماہ کی حاملہ گوجرانوالہ کی ماریہ کو انڈیا چھوڑنے کا حکم: ’بچے کے منتظر تھے لیکن اب سب کچھ بدل گیا ہے‘محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچنے والی پاکستانی خاتون: ’پب جی گیم کے ذریعے میری بیوی کو ورغلایا گیا، بچوں سمیت واپس لایا جائے‘پاکستانی خاتون سلمیٰ جو 38 برس کی شادی شدہ زندگی کے بعد بھی ’انڈیا کی بہو‘ قرار دیے جانے کی منتظر ہیںسربجیت کور ناصر حسین کو ’نو سال سے جانتی تھیں‘
انڈین میڈیا کی خبروں کے مطابق سربجیت کا تعلق ریاست پنجاب کے ضلع کپور تھلہ سے ہے جہاں کی پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر تحقیقات جاری ہیں۔
انڈین نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق وہ تقریباً دو ہزار سکھ یاتریوں کے گروہ میں شامل تھیں۔ یہ گروپ 10 دن کے دورے کے بعد 13 نومبر کو انڈیا واپس آیا لیکن سربجیت کور ان کے ساتھ واپس نہیں گئیں۔
کپور تھلہ پولیس کے اے ایس پی دھیریندر ورما کا کہنا ہے کہ سربجیت کی طرف سے مذہب کی تبدیلی کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ ان کا کہنا ہے کہ انھیں جنوری 2024 کو پاسپورٹ جاری کیا گیا تھا۔
انڈین میڈیا کی خبروں کے مطابق سربجیت طلاق یافتہ ہیں اور ان کی پچھلی شادی سے دو بیٹے ہیں جبکہ ان کے سابقہ شوہر قریب تین دہائیوں سے انگلینڈ میں مقیم ہیں۔
ضلع کپور تھلہ کے گاؤں تلوندی چوہدریاں کے ایس ایچ او نرمل سنگھ کے مطابق انھیں اس بارے میں اطلاع گاؤں کے سرپنچ سے ملی۔
ان کے مطابق پولیس ابھی تکسربجیت کور کے خاندان والوں سے بات نہیں کر سکی کیونکہ ان کے بیٹے ابھی گھر پر موجود نہیں ہیں۔
Getty Images
دوسری طرف وکیل احمد حسن پاشا کا کہنا ہے کہ ناصر حسین پیشے کے اعتبار سے زمیندار ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کے ساتھ ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں سربجیت کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ان کی طلاق ہو گئی ہے اور انھوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرنے اور ناصر حسین سے شادی کا فیصلہ کیا۔
وہ کہتی ہیں کہ وہ ناصر حسین کو نو سال سے جانتی ہیں۔
وکیل احمد حسن پاشا نے بتایا کہ سربجیت اور ناصر کی بات چیت انسٹاگرام پر ہوتی رہی ہے اور چھ ماہ قبل دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ یہ دونوں ان کے پاس قانونی مدد کے لیے آئے تھے۔
’پولیس ہراساں کر رہی ہے‘Getty Images
انڈین خاتون کی جانب سے پولیس کے خلاف عدالت میں ایک شکایت بھی دائر کی گئی ہے جس میں پولیس پر دھمکیاں دینے اور جھوٹا مقدمہ درج کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
انھوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ محمد خالد محمود وڑائچ کی عدالت میں زیرِ دفعہ 200 کے تحت دائر کیے جانے والے استغاثہ میں موقف اختیار کیا کہ انھوں نے اپنی خوشی سے ناصر حسین سے نکاح کیا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، میں نے اپنی آزاد مرضی سے شادی کر لی۔ میں اپنے والدین کے گھر سے صرف تین کپڑوں میں آئی ہوں اور کوئی چیز اپنے ساتھ نہیں لائی ہوں۔‘
اس بیان میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’پولیس میرے نکاح کرنے کی وجہ سے سخت ناراض ہے اور 5 نومبر کو رات 9 بجے پولیس اہلکار زبردستی ہمارے گھر میں داخل ہوئے اور مجھے کہا کہ ہمارے ساتھ چلو مگر میرے انکار پر وہ غصے میں آ گئے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’میرے شور مچانے پر اہل محلہ بھی آ گئے جنھوں نے منت سماجت کر کے ہماری جان بخشی کروائی۔‘
انڈین خاتون نے عدالت سے استدعا کی کہ انھیں اور ان کے خاوند کو پولیس سے تحفظ فراہم کیا جائے۔
دوسری جانب شیخوپورہ پولیس کے ترجمان رانا یونس نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ پولیس نے کسی انڈین خاتون یا اس کے پاکستانی شوہر کو ہراساں نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس بارے جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ حقیقت کے برعکس ہیں اور پولیس کا ان کے ساتھ کوئی تعلق واسطہ نہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’چونکہ یہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے اس لیے اسے مختلف ادارے دیکھ رہے ہیں اور جو فیصلہ بھی ہو گا وہ پاکستان کے قانون کے مطابق ہی ہو گا۔‘
پاکستان آنے والی انڈین خاتون انجو: ’میں یہاں نصراللہ سے ملنے اور گھومنے آئی ہوں، شادی کا کوئی ارادہ نہیں‘پب جی دوستی:’میں زہر کھا لوں گی،اپنا گلا کاٹ لوں گی لیکن پاکستان واپس نہیں جاؤں گی‘ویزہ حاصل کرنے کی ناکامی اور منگنی کے بعد 7 سال انتظار: پاکستانی اور انڈین جوڑی کی شادی کیسے ممکن ہوئی؟ٹک ٹاک پر انڈین ڈانسر کی محبت میں گرفتار پولش خاتون: ’میرا بس چلے تو کل ہی شاداب سے شادی کر لوں‘محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچنے والی پاکستانی خاتون: ’پب جی گیم کے ذریعے میری بیوی کو ورغلایا گیا، بچوں سمیت واپس لایا جائے‘پاکستانی خاتون سلمیٰ جو 38 برس کی شادی شدہ زندگی کے بعد بھی ’انڈیا کی بہو‘ قرار دیے جانے کی منتظر ہیں