جنرل ضیا سے جنرل حداد تک: ’پُراسرار‘ فضائی حادثے جنھوں نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا

بی بی سی اردو  |  Dec 25, 2025

23 دسمبر 2025 کو ترکی میں پیش آئے ایک فضائی حادثے میں لیبیا میں قومی اتحاد کی حکومت کی فوج کے سربراہ جنرل محمد الحداد ہلاک ہوئے ہیں۔

وہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ سے طرابلس جا رہے تھے کہ اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد اُن کے جہاز کا رابطہ منقطع ہو گیا اور پھر کچھ ہی دیر بعد اس جہاز کا ملبہ انقرہ سے 105 کلومیٹر دور ایک دیہات سے ملا۔

اس فضائی حادثے میں لیبیا کے فوج کے سربراہ کے علاوہ ملک کی بری افواج کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل الفتوری، ملٹری مینوفیکچرنگ اتھارٹی کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر جنرل محمود القطاوی اور چیف آف جنرل سٹاف کے مشیر محمد العسوی دیاب بھی سوار تھے، جو ہلاک ہوئے۔

اس تازہ فضائی حادثے نے ماضی میں ایسے حادثات کی یاد تازہ کر دی ہے جس میں معروف فوجی حکام، سیاسی شخصیات اور شاہی خاندان کے افراد ہلاک ہوئے۔

ابراہیم رئیسی کی ہلاکت اور قیاس آرائیاںReutersایرانی صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر کے حادثے میں وفات پا گئے تھے

مئی 2024 میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی ایک فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اُن کا ہیلی کاپٹر ایران کے ہمسایہ ملک آزربائیجان کی سرحد کے نزدیک گِر کر تباہ ہوا تھا۔

اس ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر کے ساتھ اُس وقت کے ایرانی وزیر خارجہ اور دیگر اہلکار سوار تھے۔ یہ حادثہ اُس وقت پیش آیا تھا جب ایرانی صدر رئیسی آزربائیجان کے صدر کے ہمراہ ایک ڈیم کا مشترکہ افتتاح کر کے واپس لوٹ رہے تھے۔

اس منصوبے کے افتتاح کے بعد ایرانی صدر اپنے وفد کے ہمرار ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر ایران کے شہر تبریز جا رہے تھے جہاں انھوں نے ایک آئل ریفائنری کا افتتاح کرنا تھا، لیکن تبریز پہنچنے سے پہلے ہیں اُن کا ہیلی کاپٹر گِر کر تباہ ہو گیا۔

اس واقعے کی تحقیقات کے بعد ایرانی افواج نے حادثے میں تخریب کاری کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ شدید دھند ہیلی کاپٹر کے حادثے کی وجہ بنی۔ تاہم سابق ایرانی صدر رئیسی کے ماتحت چیف آف سٹاف نے بتایا تھا کہ جب حادثہ پیش آیا تب موسم صاف تھا۔

ناقدین نے ہیلی کاپٹر میں تکنیکی مسائل کی جانب نشاہندہی کی جبکہ ایرانی حکومت پر اس حادثے کو دبانے کی کوشش کے الزامات لگے اور معاملے پر عوامی سطح پر قیاس آرائیاں ہوئیں۔

پوتن کے خلاف بغاوت کا اعلان کرنے والے کمانڈر یوگینی پریگوزِنReuters

اگست 2023 میں روس کے شہر ماسکو کے شمال مغرب میں ایک طیارے کے حادثے میں کمانڈر یوگینی پریگوزِن اپنے گروپ کے دس افراد سمیت ہلاک ہو گئے تھے۔

یوکرین پر روس کے حملے میں یوگینی پریگوزِن نے اہم کردار ادا کیا۔ وہ اس جنگ میں اہم علاقوں پر روسی حملے کی قیادت کرنے والے کرائے کے جنگجوؤں کی ایک نجی فوج کے انچارج ہیں۔

اُن کے پاس روس میں کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا لیکن وہ بہت طاقتور تھے۔ اُنھوں نے حکومت اور فوج کے ساتھ تین ارب ڈالر تک کے معاہدے کیے۔

لیکن بعد میں وہ باقاعدہ روسی صدر کے خلاف ہتھیار اٹھا کر میدان میں نکل آئے تھے۔ انھوں نے صدر پوتن کی حکومت کے خلاف روس کے اندر ’مسلح بغاوت' کا آغاز کیا اور اپنی نجی فوج کو روس کی اہم عسکری تنصیبات پر قبضہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ حادثہ اُس وقت شدید تنازعے کا باعث بنا کیونکہ کمانڈر یوگینی پریگوزِن نے دو ماہ قبل ہی روس کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا تھا اور ماسکو کی جانب مارچ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

پاکستان کے سابق فوجی صدر ضیاالحقBBC

پاکستان کے سابق فوجی صدر ضیا الحق بھی ایسے ہی ایک طیارہ حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

سنہ 1988 میں اُن کا طیارہ پاکستان کے شہر بہاولپور کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

طویل عرصے سے جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد تکنیلی مسائل کو حادثے کی وجہ قرار دیا گیا۔

حادثے کا شکار ہونے والے اس طیارے میں ضیا الحق کے علاوہ پاکستان کی فوج کے کئی اعلیٰ اہلکار اور پاکستان میں تعینات امریکی سفیر آرنلڈ رافیل بھی سوار تھے۔

اس حادثے کے بعد امریکی ذارئع ابلاغ میں شائع ہونے والے خبروں میں طیارے کی تباہی سے متعلق مختلف نظریے پیش کیے گئے، جیسا کہ زمین سے داغا گیا میزائل جو جہاز سے ٹکرایا وغیرہ۔

ضیاالحق کے بیٹے اعجاز الحق بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ جہاز میں موجود آم کی پیٹیوں میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا لیکن بعدازاں ایسی کسی اطلاع کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔

بی بی سی اُردو نے اس واقعے پر تفصیلی رپورٹ شائع کی تھی جو یہاں کلک کر کے پڑھی جا سکتی ہے: ’سی 130 کریش ہو چکا تھا۔۔۔ میں نے کپتان کو کہا سیدھے راولپنڈی چلو‘

اُردن کی ملکہ عالیہ الحسین Getty Imagesلندن کے ہیتھرو ہوائی اڈے پر اردن کی ملکہ عالیہ کی ستمبر 1973 میں کی گئی تصویر

اُردن کے سابق بادشاہ حسین بن طلال کی بیوہ ملکہ عالیہ الحسین کے لیے بھی ایسا ہی ایک فضائی حادثہ جان لیوا ثابت ہوا تھا۔

فروری 1977 میں وہ سوڈان کے جنوبی شہر طفیلہ سے واپس آ رہی تھیں کہ راستے میں اُن کا ہیلی کاپٹر کریش ہو گیا۔

اس حادثے میں اُردن کے وزیر صحت اور دیگر اعلیٰ حکام بھی ہلاک ہوئے۔

حادثے کے 40 دن کے بعد عمان کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا نام تبدیل کر کے اُسے ملکہ عالیہ کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔

عالیہ الحسین اُردن کے بادشاہ کی تیسری بیوی تھیں اور وہ شہزادہ علی بن الحسین کی والدہ ہیں، جو اب مغربی ایشیائی فٹ بال فیڈریشن اور اُردن کی فٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر ہیں۔

سابق عراقی صدر عبدالسلام عارفGetty Imagesسابق عراقی صدر عبدالسلام عارف

سابق عراقی صدر عبدالسلام عارف اپریل 1966 میں ایک ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہوئے تھے۔ یہ حادثہ عراق کے جنوبی شہر بصرہ کے قریب پیش آیا تھا۔

عبدالسلام عارف کے بعد اُن کے بھائی عبدالرحمان نے ملک کی صدارت سنبھالی۔ دو سال کی مدتِ صدارت میں وہ اقتدار چھوڑنے اور ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔

اُس وقت کئی افراد کے خیال میں یہ حادثہ کافی پراسرار تھا۔

’سی 130 کریش ہو چکا تھا۔۔۔ میں نے کپتان کو کہا سیدھے راولپنڈی چلو‘مصر جانے والی پی آئی اے کی وہ پرواز جس کے صرف چھ مسافر ہی زندہ قاہرہ پہنچ سکےحادثہ، قتل یا تخریب کاری: ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت جو ایک سال بعد بھی سازشی نظریات کا مرکز ہےلیبیا کے فوجی سربراہ ترکی میں فضائی حادثے میں ہلاکایئر انڈیا حادثے کی ابتدائی رپورٹ، فیول سوئچ بند ہونے کا معمہ اور اہم معلومات کی عدم دستیابی جو قیاس آرائیوں کو جنم دے رہی ہے’یہ وہ جہاز ہے جو کبھی تباہ نہیں ہوتا‘: ترکی کا سی 130 طیارہ کیسے تباہ ہوا؟ قیاس آرائیاں اور سوالات
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More