بھارت میں کورونا کی صورت حال ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتی جا رہی ہے۔لوگوں کے پاس اپنے پیاروں کی آخری رسومات اداکرنے کیلئے جگہ نہیں۔
ہندوستان کے حالات دیکھ کر ہر آنکھ اشکبار ہے ۔
روایتی حریف ہونے کے باوجود بھی پاکستان کی جانب سےادویات اور وینٹیلیٹر سمیت دوسری متعلقہ چیزوں کی پیشکش پر مودی حکومت نے ابھی تک خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک سے زیادہ مرتبہ پاکستان کی جانب سے اس پیشکش کا اظہار کیا ہے۔
ہندوستانی ادارے دی وائر کے مطابق بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے پریس ریلیز میں یہ انکشاف کیا کہ مودی کی زیرقیادت وفاقی حکومت نے پڑوسی ملک پاکستان سے مائع میڈیکل آکسیجن (ایل ایم او) درآمد کرنے کی صوبے کی درخواست کو مسترد کردیا حالانکہ ملک میں کورونا وائرس سے ریکارڈ اموات کے پیش نظر آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
امریندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ بھارتی حکومت نے پنجاب کو واہگہ-اٹاری بارڈر کے ذریعے پاکستان سے ایل ایم او کی تجارتی درآمد کرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کردیا ہے۔
جبکہ بھارتی پنجاب کے رہنما اپریل کے اوائل سے ہی پاکستان سےآکسیجن راہداری کے قیام پر زور دے رہے ہیں جہاں اپریل سے ہی کووڈ-19 کے کیسز کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
امرتسر کے رکن پارلیمنٹ گرجیت سنگھ اوجلہ نے بھی مودی کو خط لکھ کر پاکستان سے آکسیجن کوریڈور کے قیام کا مطالبہ کیا تھا۔
اس کے علاوہ گرجیت سنگھ نے کہا کہ امرتسر سے تقریبا 350کلومیتر دور پانی پت سے ٹینکروں میں آکسیجن فراہم کی جارہی ہے پاکستان کا شہر لاہور صرف 50 کلومیٹر دور ہے۔