کراچی کے حلقے این اے دو سو پینتالیس میں انتخابی مہم کا وقت ختم ہوگیا۔ پولنگ اتوار کو ہوگی۔ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ پیپلزپارٹی ایم کیو ایم کے حق میں دستبردار ہوگئی۔ پی ایس پی کے امیدوار اور فاروق ستار بھی انتخابی میدان میں ہیں۔
کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے دو سو پینتالیس کے ضمنی انتخاب کےسلسلےمیں پولنگ اتوار کوہوگی۔ رات12بجتے ہی انتخابی مہم کا وقت ختم ہوگیا۔ انتخابی مہم کے آخری روز سیاسی جماعتوں کی جانب سےمختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں۔
این اے دو سو پینتالیس کے ضمنی انتخاب کے لئے انتخابی مہم کے آخری روز سیاسی گہما گہمی عروج پر رہی ۔ حلقے میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے پرچم اور امیدواروں کے بینرز آویزاں تھے ۔
پاک سرزمین پارٹی کی جانب سے پاکستان ہاوس سے چیئرمین مصطفی کمال کی جانب سے ریلی نکالی گئی۔ انہوں نے ریلی سے خطاب میں کہا کہ جو پہلے جیتے ہوئے لوگ ہیں وہ ہی ہماری آواز نہیں بن رہے پھر جو یہاں سے جیت بھی جائیں اور اگر وسیع تر مفاد میں چھوڑ دیں تو اس حلقے کا مسئلہ جوں کا توں رہےگا۔
پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کی قیادت میں حلقے میں ریلی نکالی گئی جس کے اختتام پر پی ٹی آئی رہنماوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا ۔
عمران اسماعیل نے کہا ویسےتو اس کی ضرورت نہیں تھی لوگوں کے دل میں عمران خان رہتا ہے لوگوں کے دماغ میں عمران خان کا پیغام پہنچ گیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستارکاکہنا تھا کہ عوام 21 اگست کو تالے پر ہی ٹھپہ لگائیں۔ جو سیاسی جماعتیں عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ایک دوسرے پر الزام لگارہے ہیں ان کو بے نقاب کرنے آیا ہوں۔
اس سے پہلے تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے این اے 245 کے مختلف علاقوں میں ریلی نکالی گئی۔ایم کیو ایم نے سندھ میں نئی حلقہ بندیوں کو الیکشن سے پہلے دھاندلی قرار دے دیا۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے،، حلقہ بندیوں سے اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا۔ کراچی اور حیدر آباد کو لسانی بنیادوں پر تقسیم کیا گیا۔ کہیں نوے ہزار، تو کہیں پچیس ہزار کا حلقہ بنا دیا گیا۔ اپنے حق کیلئے مقدمہ کہاں پیش کریں؟