ساس کو سزا ملنی چاہیے تھی ۔۔ میرے ہمسفر ڈرامے کی آخری قسط پر لوگوں کی شدید تنقید سوشل میڈیا صارفین بھڑک گئے

ہماری ویب  |  Sep 30, 2022

میرے ہمسفرڈرامہ جو کہ اے آر وائی ڈیجیٹل پرنشر کیا جارہا تھا بالآخر اپنے انجام کو پہنچا، گذشتہ روز اس ڈرامے کی آخری قسط نشر کی گئی۔ اس ڈرامے نے کافی عرصے بعد لوگوں میں خاصی پذیرائی حاصل کی اورناظرین کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائے رکھی۔ ڈرامے کی مصنفہ خواتین کی پسندیدہ ناول نگار، افسانہ نگار سائرہ رضا تھیں۔ جو کہ خواتین کے رسالوں کی بھی ایک مقبول رائٹر ہیں۔ اس ڈرامے کے ڈائریکٹر قاسم علی مرید اور پروڈیوسرثمینہ ہمایوں سعید اور ثنا شاہنواز تھیں۔

ڈرامے کی مقبولیت کی وجہ ہالا اور حمزہ کی خوبصورت کیمسٹری اورمحبت تھی جسے لوگوں نے بے انتہا پسند کیا۔ اورفرحت اشتیاق کے ڈرامے ہمسفرکے بعد لوگوں کو اس ڈرامے میں ہالا اور حمزہ کی لو اسٹوری نے متاثر کیا۔ اس ڈرامے میں ہمارے ملک کے بہترین اور منجھے ہوئے اداکار موجود تھے جن میں ثمینہ احمد، صبا حمید، وسیم عباس، تارا محمود، فرحان سعید، اور ہانیہ عامراور بہت سے دوسرے جنہوں نے اس ڈرامے کے ہر ہر سین میں جان ڈال دی۔

شاہجہاں کے کردار میں صبا پرویز نے بہترین پرفارمنس دی، ثمینہ احمد جیسی منجھی ہوئی اداکارہ کے بارے میں تو کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے، باقی سینئر اور جونئیر سب ہی اداکاروں نے اپنے اپنے کرداروں کے ساتھ انصاف کیا۔ اس کہانی میں عوام کی دلچسپی کی تمام چیزیں موجود تھیں۔ ایک خوبصورت لو اسٹوری، خوبصورت اور مظلوم ہیروئن، ایک بہت محبت کرنے والا پڑھا لکھا ہیرو، ایک ظالم ساس، چالاک نند، ایک بیوقوف مگر جذباتی سسر جوکہ ہر بات میں جذباتی پن سے ہر فیصلہ کرتے تھے۔ گویا مقبول ہونے کے تمام لوازمات موجود تھے۔

ڈرامے کی کہانی پردیس سے آئی ہوئی ننھی معصوم ہالا کے اردگرد گھومتی تھی، جس کے والد اس کو دادی اور اپنے بھائیوں پر بھروسہ کرکے اسے سالوں کے لئے بھول گئے تھے۔ صرف پیسے اور اس کا خرچہ بھیج کر یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے اپنا فرض نبھادیا۔ اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی اولاد کے لئے کسی بھی دوسرے پر بھروسہ کرنے کا مطلب اپنی اولاد کی زندگی تباہ کرنا ہے۔ معصوم ہالا کی بھی زندگی بچپن سے لے کر جوانی تک دوسروں کی جھڑکیاں سنتے اور مار کھاتے گزری۔ بدکرداری کے الزام سے لے کررات کے اندھیرے میں گھر سے نکالنے تک ہالا نے ہر ظلم سہا۔

اور جب حمزہ کی صورت میں اس کی زندگی میں امید اور روشنی کا ایک روزن کھلا تو اس کی تائی(شاہجہاں ) سے یہ بھی برداشت نہ ہوسکا، اور اس نے ہالا کا جینا مزید حرام کردیا۔ ساری مشکلات اور مصیبتوں کے بعد آخری قسط میں آخرکار سب کچھ اچھا ہوگیا۔ ثمین جو کہ ہالا کے چچا کی بیٹی تھی، اس کو بھی ایک مضبوط اور بہادر لڑکی دکھایا گیا جو کہ کئی جذباتی دھچکوں کے بعد بھی اپنے پیروں پر مضبوطی سے کھڑی رہی۔ ثمین اور ہالا دونوں کے کردار کو ناظرین نے بے حد پسند کیا۔ ہالا کو اس کی معصومیت کی وجہ سے اور ثمین کو اس کی مضبوطی کی وجہ سے کہ اس لڑکی نے آخر تک ہمت نہیں ہاری اور اپنے کمزور باپ کا سہارا بن گئی۔

اس ڈرامے کو پاکستان کے علاوہ پاکستان سے باہربھی بے حد پسند کیا گیا۔ "میرے ہمسفر" کے انجام سے ویسے تو زیادہ تر لوگ خوش ہیں لیکن کچھ کا کہنا تھا کہ رومی اور شاہجہاں جنہوں نے ہالا کے ساتھ ہرظلم ڈھایا ان کے ساتھ سب کچھ اچھا نہیں ہونا چاہیے تھا، انہیں کچھ نہ کچھ سزا ضرور ملنی چاہیے تھی۔ اس کا اظہار ٹوئٹر پر شائقین نے فوراً ہی کردیا۔

ہندوستان، بنگلہ دیش، نیپال، کشمیر اور پاکستان میں اس ڈرامے نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ لوگوں نے اس کے ہر ہر سین کو پسند کیا۔ اور اس کی آخری قسط نشر ہونے کے بعد خاصے جذباتی بھی ہوگئے۔ اور میرے ہمسفر کے لئے اپنی محبت کا اظہار کیا۔

ایک صارف کا کہنا تھا کہ"پہلی سے آخری قسط تک میں اس لو اسٹوری کا حصہ تھی ، میں نے اپنی خود کی کہانی دیکھی ہے اس میں۔ میرے پاس بھی حمزہ ہے"

ایک صارف کا کہنا تھا " کہ میرے ہمسفر کی تمام ٹیم کا شکریہ میں نے تمام اقساط دیکھیں اور میں نے خود کو اس کی کہانی اور کرداروں سے جڑا ہوا محسوس کیا۔ پلیز میرے ہمسفر کا سیزن 2 بھی بنائیں"۔

ایک مداح نے کہا، کسی بھی چیز سے بڑھ کر، "میرے ہمسفر" ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمارے اعمال کے نتائج ہوتے ہیں۔ یقینی طور پر، تمام کہانیوں میں فیصلے شامل ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے کیا ہوتا ہے، لیکن جو چیز "میرے ہمسفر" کو اتنا حیران کن کر دیتی ہے کہ اس ڈرامے کا ہر لمحہ مکمل طور پر قابل اعتبار ہے۔ ہم جو کچھ کرتے ہیں اس کا اثر دوسرے لوگوں پر پڑتا ہے، چاہے ہم اسے پسند کریں یا نہ کریں۔

ایک ہندوستانی مداح کا کہنا تھا کہ" بنیادی طور پر کسی کو بھی اپنی برائی اور زیادتی کا انجام نہیں ملا، سب دودھ کے دھلے بن گئے اور ہالا بڑی مہان گائے۔ اس سے بہت برا پیغام ملتا ہے ان سب لوگوں کے لئے جو برا کرتے ہیں خراب ترین اینڈنگ میں سے ایک ہے۔ "

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More