نیوزی لینڈ نے تمباکو نوشی کو مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے ایک انوکھا بل منظور کیا جس کے ذریعے نوجوانوں پر سگریٹ خریدنے پر تاحیات پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
قانون کے مطابق یکم جنوری 2009 یا اس کے بعد پیدا ہونے والے کسی نوجوان کو تمباکو فروخت نہیں کیا جا سکتا۔
اصولی طور پر اب سے 50 سال بعد سگریٹ کا ایک پیکٹ خریدنے کی کوشش کرنے والے کو بھی اپنی عمر بتانا ہوگی۔
کیوی حکومت کا 2025 تک نیوزی لینڈ کو تمباکو نوشی سے پاک بنانے کا واضح ہدف ہے لیکن شعبہ صحت کے حکام کو امید ہے کہ تمباکو نوشی اس سے پہلے ہی ختم ہو جائے گی۔
نیا قانون تمباکو فروخت کرنے کی اجازت حاصل کرنے والے دکانداروں کی تعداد 6 ہزار سے کم کرکے 600 تک کی اجازت دیتا ہے جس کا مقصد تمباکو میں استعمال ہونے والی نیکوٹین کی مقدار کو کم کر دیتا ہے۔
نیوزی لینڈ کی ایسوسی ایٹ منسٹر آف ہیلتھ ڈاکٹر عائشہ ویرل نے پارلیمنٹ میں قانون سازوں کو بتایا کہ "ایسی پروڈکٹ کو فروخت کرنے کی اجازت دینے کی کوئی معقول وجہ نہیں ہے جو اسے استعمال کرنے والے آدھے لوگوں کو مار دیتی ہے۔" "اور میں آپ کو بتا سکتی ہوں کہ ہم اسے مستقبل میں ختم کر دیں گے۔
ڈاکٹر عائشہ کے مطابق یہ منصوبہ تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، جیسے کینسر، دل کے دورے، فالج اور کٹوتی کے علاج کی ضرورت نہ ہونے سے اربوں ڈالر بچائے گا۔یہ بل نسل در نسل تبدیلی پیدا کرے گا اور نوجوانوں کے لیے بہتر صحت کی بنیاد بنے گا۔
76قانون سازوں میں سے اس بل کے حق میں 43 نے ووٹ دیا جبکہ آزادی پسند پارٹی نے اس بل کی مخالفت کی، ان کا ماننا تھا کہ اس اقدام سے چھوٹے دکانداروں کا کاروبار ختم ہوجائیگا جس کے نتائج اچھے نہیں ہونگے۔
کیوی حکومت نے گزشتہ ماہ ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ نیوزی لینڈ کے 8 فیصد بالغ افراد روزانہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔مقامی ماوری لوگوں میں تمباکو نوشی کی شرح زیادہ ہے جہاں تقریباً 20 فیصد لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں نیوزی لینڈ نے بھی سگریٹ پر بھاری ٹیکسوں میں اضافہ کیا ہے جبکہ 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے سگریٹ کی فروخت پر پابندی لگائی جاچکی ہے۔