ہماری زمین کا سب سے پراسرار حصہ سست روی کا شکار: یہ دن اور رات کے اوقات میں فرق ڈال سکتا ہے، تحقیق

بی بی سی اردو  |  Jan 25, 2023

Getty Images

ہماری زمین کی اندرونی مرکزی تہہ (ارتھ کور) ہمارے سیارے کی سب سے زیادہ پراسرار چیز ہے اور اس کے بارے میں ہونے والی تحقیق کے نتیجے میں اکثر اوقات حیران کن نتائج سامنے آتے ہیں۔

اس بارے میں تازہ ترین تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ زمین کا اندرونی مرکزی حصہ اپنی رفتار میں سست ہو گیا ہے اور یہ سطح زمین کی مخالف سمت میں گردش کرنا شروع کر سکتا ہے۔

تحقیق کاروں کے مطابق یہ کسی قدرتی یا الہامی اشارے کا پیش خیمہ تو نہیں مگر یہ زمین کے  گردش کرنے کی رفتار کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس سست روی کے باعث زمین کے دن اور رات کے اوقات میں معمولی فرق پڑ سکتا ہے اور زمین کی کشش ثقل میں بھی تبدیلی آ سکتی ہے مگر اس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے جیو فزیسٹ اور تازہ شائع ہونے والی تحقیق کے مصنفین میں سے ایک، سونگ ژاؤڈونگ کا کہنا ہے کہ ’ہمیں اس بات کے واضح ثبوت ملتے ہیں کہ زمین کا مرکزی حصہ (کور)  سطح زمین سے زیادہ تیزی سے گھوم رہا تھا، لیکن 2009 کے آس پاس یہ رُک گیا۔‘

یہ تحقیق رواں ماہ جریدے ’نیچر جیو سائنس‘ میں شائع ہوئی ہے۔  

زمین کا اندرونی مرکز لوہے اور نکل کی دھات پر مشتمل ایک کرہ ہے جس کا نصف قطر (ریڈئس) 1,221 کلومیٹر ہے۔ زمین کا یہ اندرونی حصہ بہت گرم ہے۔ اس کا درجہ حرارت 5,400 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو سورج کے 5700 ڈگری سینٹی گریڈ کے تقریباً برابر ہے۔

اس مرکزی حصہ کے ارد گرد مائع دھاتوں کی ایک موٹی پرت ہے جنھیں بیرونی کور یا بیرونی حصہ کہا جاتا ہے۔

زمین کا یہ اندرونی مرکزی حصہ کس طرح گردش کرتا ہے اس بارے میں جاننا کئی دہائیوں سے سائنسدانوں کے درمیان بحث کا موضوع رہا ہے۔

Getty Imagesنئی تحقیق میں کیا کہا گیا ہے؟

زمین کے مرکز کو ’سیارے کے اندر ایک سیارہ‘ کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ چونکہ یہ مائع دھاتوں کی ایک موٹی تہہ میں تیرتا ہے اور یہ آزادانہ طور پر گردش کر سکتا ہے۔

زمین کے مرکزی حصہ کو مکمل طور پر مطالعہ کرنا مشکل ہے کیونکہ یہ سطح زمین سے پانچ ہزار کلومیٹر کی گہرائی میں ہے۔ اس کے بارے میں ہم جو کچھ تھوڑا بہت جانتے ہیں وہ زلزلوں اور ایٹمی دھماکوں سے پیدا ہونے والی لہروں میں معمولی فرق کی پیمائش سے حاصل ہوتا ہے۔

نئی تحقیق کے مصنفین، سونگ ژاؤڈونگ اور یانگ یی نے گزشتہ چھ دہائیوں میں مختلف زلزلوں کے تجزیے سے زمین کے مرکز میں پیدا ہونے والے ارتعاش کا تجزیہ کیا ہے۔

ان کی جانب سے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو دی گئی وضاحت کے مطابق ان کا نظریہ نہ صرف یہ دلیل دیتا ہے کہ ’زمین کا اندرونی کور جھولے کی طرح ایک طرف سے دوسری طرف گھومتا ہے، بلکہ یہ سات دہائیوں کے چکروں میں ہوتا ہے اور ہر 35 سال بعد اس کی گردش کی سمت میں تبدیلی آتی ہے۔‘

ان کی تحقیق کے نتائج کے مطابق، آخری بار اس کی سمت 1970 کی دہائی کے اوائل میں بدلی تھی  اور اگلی تبدیلی 2040 کی دہائی کے وسط میں ہو گی۔

دوسرے الفاظ میں یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہو گا۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ گردش تقریباً دن کی طوالت میں ہونے والی تبدیلیوں سے مطابقت رکھتی ہے، جو کہ زمین کو اپنے خط مستقیم پر گھومنے کے عین وقت میں چھوٹی تبدیلیاں ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

زمین کی سب سے اندرونی تہہ کے مادے کی ممکنہ شناخت

پلوٹو کی سطح کے نیچے گدلا سمندر

زمین کی گہرائی میں براعظم جتنے بڑے ’آبلے‘ کیوں ہیں؟

Getty Imagesمختلف آرا

ابھی تک زمین کے بنیادی حصہ میں تبدیلی کے اثرات کا سطح زمین پر فرق پڑنے کے بارے میں زیادہ ثبوت نہیں ملے ہیں، حالانکہ محققین کا خیال ہے کہ زمین کی تمام تہوں کے درمیان روابط ہیں۔

سائنسدان یانگ اور سونگ کا کہنا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ان کے نتائج ’محققین کو ایسے تجرباتی ماڈل بنانے کی ترغیب دیں گے جو زمین کو ایک مربوط متحرک نظام کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘

تاہم دیگر ماہرین نئی تحقیق کے متعلق احتیاط سے کام لے رہے ہیں اور دوسرے نظریات کا حوالہ دیتے ہوئے زمین کے مرکز کے بہت سے جاری اسرار کے بارے میں انتباہ کرتے ہیں۔

ایسے میں ایک بڑا سوال جو اب بھی باقی ہے وہ یہ ہے کہ یانگ اور سونگ کی طرف سے بیان کردہ سست روی کو دیگر تحقیقات میں بتائی گئی تیز رفتار تبدیلیوں کے ساتھ کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟

یونیورسٹی آف سدرن کیلی فورنیا کے ماہر زلزلہ پیما جان وڈیل نے پچھلے سال ایک تحقیق شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ زمین کا بنیادی حصہ بہت تیزی سے گھومتا ہے اور ہر چھ سال یا اس کے بعد اپنی گردش کی سمت بدلتا ہے۔

ان کی تحقیق 1970 کی دہائی میں دو ایٹمی دھماکوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی زلزلے کی لہروں میں تبدیلی پر بنیاد کرتی تھی۔

آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے جیو فزیکسٹ ہرووجی کالسیک نے ایک دوسری تحقیق شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے مرکز کی گردش کے چکر 70 کے بجائے 20 یا 30 سال کے درمیان رہتے ہیں۔

ان تحقیقوں میں فرق کے باعث جان وڈیل ہمارے سیارے کے پراسرار دل (کور) کے متعلق ’مزید حیرت انگیز‘ رازوں کی پیش گوئی کی ہے۔  

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More