ائیر بی این بی کے ذریعے رہائش حاصل کرتے وقت خواتین کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

بی بی سی اردو  |  Jun 02, 2023

Getty Images

صبح کے تقریباً 5:45 کا وقت ہے ایک شخص کمرے میں آتا ہے اور کمرے میں موجود ایک غیر ملکی سیاح خاتون سے اس بات پر زور دیتا ہے وہ اس کے ساتھ ہم بستری کرے، ایلکس نامی یہ خاتون موبائل فون نکال کر ویڈیو بنانا شروع کر دیتی ہیں جس کے بعد وہ شخص ہاتھ جوڑتے ہوئے کمرے سے باہر چلا جاتا ہے۔

یہ پاکستانی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کا منظر ہے اور یہ ویڈیو امریکہ سے تعلق رکھنے والی خاتون بائیکر ایلکس رینالڈز کی ہے۔

ایلکس پاکستان کے سیاحتی دورے پر ہیں اور انھوں نے اسلام آباد میں چند روز ٹھہرنے کے لیے ائیر بی این بی کے ذریعے ایک رہائش اختیار کر رکھی تھی اور وہ جس شخص کو اپنے کمرے سے باہر جانے کا کہہ رہی ہیں وہ ایلکس کی رہائش کے مقام پر ساتھ والے کمرے میں مقیم تھا۔

ایلکس نے یہ ویڈیو اپنے انسٹاگرام پر شیئر کی جس کے بعد کئی لوگ اب عارضی قیام کے لیے سہولت فراہم کرنے والی کمپنی ایئر بی این بی کے حفاظتی اقدامات پر بات کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بہت سے لوگوں نے سوال کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی بھی انسان کسی کے بھی کمرے میں بغیر اجازت داخل ہو جائے۔

مگر ایلکس واحد خاتون نہیں ہیں جنھیں بی این بی پر رہائش حاصل کرنے کے بعد مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔

آمنہ (فرضی نام) نے بھی چند ماہ قبل ایئر بی این بی کے ذریعے لاہور میں ایک کمرہ لیا تھا۔ آمنہ کا کہنا ہے ’مجھے کام کے سلسلے میں ایک ہفتے کے لیے لاہور جانا تھا اور ایئر بی این بی کے ذریعے بہت سستی جگہ مل جاتی ہے تو میں نے اسی وجہ سے اس کو استعمال کیا۔‘

انھوں نے بی این بی کے ذریعے کمرہ حاصل کرنے کے اپنے بُرے تجربے پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’وہاں قیام کے دوران کسی نے آدھی رات کو میرے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا، اگرچہ کمرے کے دروازے کو کنڈی لگی ہوئی تھی، مگر پھر بھی میں بہت خوف زدہ ہوئی۔‘

آمنہ کی باتوں سے ان کا خوف نمایاں تھا۔ آمنہ نے بتایا کہ اگلے روز جب انتظامیہ سے اس بات کی شکایت کی تو اُنھوں نے اس متعلق کوئی خاص توجہ نہیں دی۔

وہ بتاتی ہیں کہ ’اگلے روز پھر کسی نے میرا دروازہ کھٹکھٹایا، مگر اس بار میں زیادہ خوفزدہ ہو گئی کیونکہ مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کوئی دروازہ توڑ کے اندار آنے کی کوشش کر رہا ہے۔ میں نے فوراً انتظامیہ کو فون کیا، مگر کسی نے اوپر آ کر دیکھنے کی کوشش بھی نہیں کی۔‘

آمنہ نے یہ کمرہ ایک ہفتے کے لیے کرائے پر لیا تھا لیکن وہ تین روز میں ہی وہاں سے واپس گھر آگئیں۔

آمنہ کہتی ہیں کہ اکیلی لڑکی کا اس طرح گھر سے دور رہنا آسان نہیں ہے اور پھر اگر ایسا واقعہ ہو جائے تو گھر والے دوبارہ اکیلے جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ اسی وجہ سے آمنہ نے اس واقعہ کا ذکر اپنے گھر میں کبھی نہیں کیا۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں اگر آپ کو سیر و تفریح یا کسی بھی مقصد کے لیے دوسرے ملک یا شہر کا سفر کرنا ہے تو عموماً سب سے پہلے وہاں سستی رہائش ڈھونڈی جاتی ہے۔ اور ایسے میں ائیر بی این بی کے ذریعے بہت سے لوگ سستی اور اچھی رہائش حاصل کرتے ہیں۔

مگر یہاں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ عارضی قیام کے دیگر ذرائع کے مقابلے میں بی این بی زیادہ غیر محفوظ کیوں ہے اور خواتین خود کو ایسی جگہوں پر کیسے محفوظ رکھ سکتی ہیں؟

Getty Imagesائیر بی این بی زیادہ غیر محفوظ کیوں؟

ایک نجی کمپنی کے کارپریٹ مینیجر سعد بن سجد سے بات کر کے ہم نے جاننے کی کوشش کی کہ ایئر بی این بی میں کمرہ بک کرتے ہوئے کیوں زیادہ محتاط ہونا چاہیے۔

سعد نے ہمیں بتایا کہ ’بکنگ ڈاٹ کام یا دوسری کسی بھی ویب سائٹ پر جو بھی ہوٹل لسٹ میں موجود ہوتے ہیں وہ سب رجسٹرڈ ہوتے ہیں۔ پولیس کے پاس اُن ہوٹلوں میں رہنے والے افراد کا ڈیٹا موجود ہوتا ہے۔ پاکستان کے مختلف صوبوں میں پولیس نے ہوٹلوں کو ایک سافٹ ویئر دیا ہوا جس میں ہر روز ان رجسٹرڈ ہوٹلوں میں ٹھہرنے والے افراد کا ڈیٹا درج کرنا ہوتا ہے۔

’ایئر بی این بی کے ذریعے جس بھی پراپرٹی کو رہائش کے لیے بک کیا جاتا ہے اُس کو چیک کرنے کا کوئی طریقہ پاکستان میں موجود نہیں ہے۔ پولیس اور حکومت اس بات پر زور دیتی ہے کہ اگر آپ کے پاس کوئی شخص آکر رُکا ہے تو اُس کا ڈیٹا موجود ہو، مگر ایئر بی این بی پر رجسٹرڈ گھر یا اپارٹمنٹ اس بات کو نظر انداز کر دیتے ہیں، جس سے ہوتا یہ ہے کہ آپ کے پاس کون شخص رُکا ہے اُس سے متعلق کوئی معلومات موجود نہیں ہے۔‘

سعد کا کہنا ہے ایئر بی این بی اور پولیس کے درمیان کوئی ڈیٹا بیس کا موجود نہ ہونا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ایئر بی این بی میں عام طور پر اگر کسی گھر میں کوئی کمرہ خالی ہے تو اُس کو رجسٹرڈ کر کے پیسے کما لیے جاتے ہیں۔

شناختی دستاویزات کا طلب نہ کرنا بڑی رکاوٹ

عام طور پر جب بھی ہم کسی ہوٹل میں کمرہ بک کرتے ہیں تو سب سے پہلے شناختی کارڈ نمبر مانگا جاتا ہے اور میاں بیوی کے علاوہ کسی خاتون یا مرد کو ٹھہرانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔

سعد کے مطابق اس کے مقابلے میں ایئر بی این بی کے زیادہ استعمال ہونے کی وجہ یہ ہے کہ نہ ہی وہاں شناختی کارڈ مانگا جاتا ہے اور نہ ہی ساتھ ٹھہرنے والے شخص کے بارے میں معلومات لی جاتی ہے۔

محمد ہشام مختلف ہوٹلوں میں ملازمت کر چکے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ کہ تقریباً ایک سال قبل اُن کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں 17 سالہ امریکی ٹک ٹاکر کا ایک لوکل ہوٹل میں گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ جس کی خبر ٹی وی پر چلنے کے بعد اُس وقت کے وزیرِ اعلیٰ نے اس کا نوٹس بھی لیا تھا۔

محمد ہشام نے بتایا ’اُس وقت بھی اُس لڑکی کو پاکستان کی سیر کی غرض سے مقامی شخص ایک ہوٹل میں لے گیا تھا جہاں چار روز اُس کو رکھا گیا مگر ہوٹل انتظامیہ نے کوئی ایکشن نہیں لیا نہ ہی اُس شخص یا لڑکی سے پوچھا کہ وہ دونوں شادی شدہ ہیں یا نہیں۔‘‘

اب یہ فرق بھی جان لیتے ہیں کہ ایئر بی این بی پر رہائش لیتے وقت ایگزیکٹ لوکیشن یا جس سے رہائش لی جا رہی ہے اُس کا نمبر موجود کیوں نہیں ہوتا۔

سعد کے مطابق جب تک کوئی بھی پیسے دے کر رہائش بک کر لیتا ہے تو صرف اُسی صورت میں کسٹمر کو ایگزیکٹ لوکیشن اور میزبان کا نمبر ملتا ہے۔

وہ کہتے ہیں ’ایئر بی این بی کو اُسی صورت میں منافع ملتا ہے جب کسٹمر رہائش لینے کے لیے پیسے دیتا ہے۔ اگر میزبان کا نمبر اور ایگزیکٹ لوکیشن پہلے ہی مل جائے تو لوگ ’ایئر بی این بی کے بجائے ڈائریکٹ رہائش حاصل کر لیں گے، ایسے میں ’ایئر بی این بی کو فائدہ نہیں ہو گا۔

Getty Imagesایئر بی این بی کے ذریعے رہائش بک کرتے وقت کن باتوں کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے؟

متعلق واضع پالیسی موجود ہے۔ جس کے مطابق جنسی تشدد یا کسی بھی قسم کی جنسی بد سلوکی ان کی پالیسی کے خلاف ہے۔ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ یا غیر اخلاقی گفتگو قابلِ قبول نہیں ہے۔

تاہم ایئر بی این بی کی ویب سائٹ یا ایپ کے ذریعے رہائش بک کرتے وقت بہت سے لوگوں کو علم نہیں ہوتا کہ وہاں ہیلپ سینٹر کا آپشن موجود ہے۔ جہاں پر حفاظتی اقدامات سے متعلق معلومات موجود ہے۔ جیسے کہ

اگر آپ کو کسی اور چیز سے خطرہ محسوس ہو رہا ہے تو فوراً قریبی پولیس سٹیشن پر کال کر کے آگاہ کریں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ بک کرنے کے بعد آپ اس بات کو خود سے یقینی بنائیں کے آپ کے پاس قریبی پولیس سٹیشن کی معلومات اور فون نمبر موجود ہو۔ایئر بی این بی کے ذریعے حاصل کی گی رہائش کو سیکس سروس، جیسے کے جسم فروشی کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔ نہ ہی میزبان اس طرح کی کسی بھی کام کے لیے اصرار کر سکتا ہے اور نہ ہی مہمان اس بات کی درخواست کر سکتا ہے۔پراپرٹی کو کمرشل وجوہات کے لیے نہیں استعمال کیا جا سکتا اس کے علاوہ ویڈیوزاور تصویریں بنانا بھی منع ہے۔ کسی بھی قسم کا نشہ یا نشہ آور ادویات کا استعمال کرنا ممنوع ہے لیکن اگر ڈاکڑ کی جانب سے کوئی دوا تجویز کی گئی ہو تواستعمال کی جا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی قسم کی منشیات بھی پراپرٹی کے اندار تیار نہیں کیے جا سکتے۔ایئر بی این بی پراپرٹی کو نہ ہی تحفے کے طور پر دیا جاسکتا ہے اور نہ ہی کسی سے تحفے کی صورت میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔ متعلقہ علاقے سے متعلق مکمل معلومات حاصل کر کے آپ عزیز و اقارب یا پھر دوستوں کے ساتھ ضرور شئیر کریں۔
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More