اسرائیلی فوج نے وسطی رفح کا کنٹرول حاصل کر لیا، تازہ حملوں میں 21 فلسطینی ہلاک

بی بی سی اردو  |  May 28, 2024

EPA

جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں موجود صحافیوں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے رفح شہر کے وسطی حصے میں واقع مرکزی علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

رفح کا ’ال اودا‘ نامی وسطی حصہ مصر کی سرحد سے 500 میٹرکے فاصلے پر واقع ہے اور اس علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے سے قبل اسرائیل نے وسیع پیمانے پر یہاں بمباری کی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ منگل کے روز اسرائیل کی جانب سے رفح میں پناہ گزین کیمپ پر ہونے والے تازہ ترین حملے میں کم از کم 21 فلسطینی ہلاک جبکہ 64 زخمی ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ کے مختلف علاقوں سے لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہونے والے پناہ گزین رفح کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ اتوار کے روز اسرائیلی فضائیہ نے رفح کیمپ کو پہلی مرتبہ نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں 45 فلسطینی ہلاک ہوئے تھے تاہم بعدازاں اسرائیل نے پناہ گزین کیمپ پر حملے کو ’افسوسناک کوتاہی‘ قرار دیا تھا۔

فلسطین میں موجود نمائندہ بی بی سی رشدی ابواولوف نے بتایا ہے کہ ’ال اودا‘ رفح کا مرکزی حصہ ہے جہاں بہت سے بینک، دکانیں اور سرکاری عمارتیں واقع ہیں۔

اسرائیلی حملے سے بچ کر ’ال اودا‘ کے اماراتی ہسپتال میں پناہ لینے والے ایک خاندان نے بی بی سی کو بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اس علاقے میں موجود عمارتوں کے اوپر پوزیشنیں سنبھال لی ہیں اور وہ پورے علاقے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فوجی ہر آتے جاتے شخص پر فائرنگ کر رہے تھے۔

Getty Images

اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے بھی تصدیق کی ہے کہ گذشتہ رات اسرائیلی فوجیوں کو مصر اور غزہ کو تقسیم کرنے والے بفر زون میں تعینات کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ تصدیقی بیان آنے سے قبل ہی عینی شاہدین نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ اسرائیلی فوجی مصر اور غزہ کے درمیان واقع 9 کلومیٹر کے بفر زون کاریڈور پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ’اس علاقے میں دہشت گردوں، ہتھیاروں، ٹنل نیٹ ورک‘ وغیرہ کی تلاش کر رہے ہیں۔

عالمی عدالتِ انصاف کے حالیہ فیصلے کے باوجود اسرائیل نے رفح میں حملے جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے اور اسرائیلی حکام نے زور دیا ہے کہ اس فیصلے میں بین الاقوامی قوانین کے مطابق حملے کی چھوٹ دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ اتوار کو رفح میں پناہ گزین کیمپ پر حملے میں کم سے کم 45 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ جھلسنے، فریکچرز اور چھرے لگنے سے سینکڑوں افراد زخمی ہوئے تھے۔

اس حملے کے بعد مختلف ممالک کی جانب سے سامنے آنے والے شدید ردعمل کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا تھا کہ یہ ایک ’المناک حادثہ‘ تھا تاہم انھوں نے اس عزم کو دہرایا تھا کہ حماس کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

اسرائیلی پارلیمان میں بات کرتے ہوئے نتن یاہو کا کہنا تھا کہ یہ اہم ہے کہ اسرائیل ’تمام ضروری احتیاطی تدابیر‘ اپنائے تاکہ غزہ میں ہونے والی جنگ کے باعث پھنسے عام شہریوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔

نتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اس وقت تک جنگ بندی نہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں جب تک ہمارے تمام مقاصد پورے نہیں ہو جاتے۔‘ ان کے خطاب کے دوران حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد کے خاندان شور مچاتے رہے، اور ان کی تقریر میں خلل ڈالتے رہے۔

خیال رہے کہ بین الاقوامی اداروں نے اس حملے کی مذمت کی تھی اور یورپی یونین نے زور دیا تھا کہ اسرائیل کو عالمی عدالتِ انصاف کے گذشتہ ہفتے کے فیصلے کا احترام کرنا چاہیے اور رفح میں حملے روکنے چاہییں۔ یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار جوزپ بوریل نے اتوار کے حملے کو ’خوفناک‘ قرار دیا تھا۔

’یہ کیسی انسانیت ہے، ان لوگوں کو جلا دیا گیا ہے‘Getty Images

خیال رہے کہ اتوار کی رات سے جنوبی غزہ سے موصول ہونے والی ویڈیوز میں ایک بڑے دھماکے کے علاوہ شدید آتشزدگی دیکھی جا سکتی تھی۔

سول ڈیفنس کے ایک اہلکار نے بی بی سی عربی کو بتایا تھا کہ ’اسرائیلی فوج نے اس علاقے میں بے گھر ہونے والے شہریوں کو جان بوجھ کر ہلاک کیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ ایک محفوظ انسانی زون تھا اور اسرائیل نے ہی انھیں وہاں منتقل ہونے کو کہا تھا۔‘

اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ اقوامِ متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق تنظیم (یو این آر ڈبلیو اے) کے ٹین اور لکڑی سے بنے خیموں اور کمروں پر مشتمل کیمپ تھے جہاں سے درجنوں ہلاک ہونے والوں اور زخمیوں کو نکالا گیا۔‘

رفح میں ایک عینی شاہد نے بی بی سی عربی کو بتایا کہ غزہ کی پٹی کے بے گھر افراد کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری ’پاگل پن‘ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ کیسی انسانیت ہے، ان لوگوں کو جلا دیا گیا ہے۔ اب بھی خدا ہمارے لیے کافی ہے، اور وہ سب سے بہتر ہے، میں کیا کہہ سکتا ہوں؟‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’اچانک ایک میزائل ایک کیمپ پر گرا اور اکثر افراد جل گئے، جا کر دیکھو ان کے ساتھ کیا ہوا۔‘

دوسری جانب سے آئی ڈی ایف کا کہنا تھا کہ اس نے علاقے میں حماس جنگجوؤں کو نشانہ بنایا اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے علم میں یہ رپورٹس بھی ہیں کہ اس حملے کہ نتیجے میں ہونے والی آتشزدگی کے باعث عام شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔

آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کا جائزہ لے رہا ہے لیکن اس نے ’جائز اہداف‘ کو نشانہ بنانے کے لیے ایسے ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے جو چن کر ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔

کیا اسرائیل رفح میں فوجی کارروائیاں روکنے سے متعلق عالمی عدالتِ انصاف کے احکامات پر عمل کرے گا؟امدادی ٹرکوں کو لوٹنے اور نذر آتش کرنے کے واقعات: وہ اسرائیلی رضا کار جو غزہ کے لیے امداد کی ’جنگ‘ لڑ رہے ہیںملبے تلے دفن یا مبینہ جبری گمشدگی کا شکار: غزہ سے لاپتہ ہونے والے 13 ہزار افراد کہاں ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More