’ٹرپل ای‘ وائرس: مچھر کے کاٹنے سے موت کا باعث بننے والی یہ بیماری کتنی خطرناک ہے؟

بی بی سی اردو  |  Aug 30, 2024

امریکہ کے شمال مشرقی علاقے میں رہنے والے لوگوں کو مچھروں میں ایک نایاب مگر مہلک وائرس ’ای ای ای‘ کے پائے جانے کی تصدیق کے بعد محتاط رہنے کو کہا گیا ہے۔

امریکی ریاست میساچوسٹس کی متعدد آبادیوں میں رہنے والوں کو اس وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے سب سے زیادہ محتاط رہنے کا کہا گیا ہے۔ ایسٹرن ایکوئن انسیفلائٹس (ای ای ای) ایک خطرناک وائرس ہے جو مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور اسے ’ٹرپل ای‘ بھی کہا جاتا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ریاست نیو ہیمپشائر میں 40 سال سے زائد عمر کے ایک شخص کی موت بھی اسی وائرس کی وجہ سے ہوئی ہے۔

دوسری جانب میساچوسٹس کے ایک 80 سالہ شخص کے بھی اس مرض میں مبتلا ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

میساچوسٹس میں 2019 اور 2020 میں 17 افراد میں اس مرض کی تشخیص ہوئی جس کے بعد ان میں سے 7 کی موت واقع ہوئی۔

کینیڈا سے لے کر میکسیکو اور کیریبین تک اور جنوب میں ارجنٹائن تک امریکہ کے مشرقی ساحلی علاقوں میں بھی یہ وبا پھوٹتی رہی ہے۔

ٹرپل ای کیا ہے اور یہ وائرس کیسے منتقل ہوتا ہے؟

ای ای ای یا ٹرپل ای ایک ایسا وائرس ہے جو بنیادی طور پر پرندوں، گھوڑوں اور انسانوں میں مچھروں کے کاٹنے سے منتقل ہوتا ہے۔ اس وائرس سے متاثر ہونے والے زیادہ تر افراد میں اس کی علامات ہی ظاہر نہیں ہوتیں۔

یہ کم پایا جانے والا مگر ایک انتہائی مہلک وائرس ہے۔ ٹرپل ای متاثرہ فرد میں تیز بخار اور دماغ پر خطرناک سوزش کا سبب بن سکتا ہے۔

سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ اس وائرس کی وجہ سے بیمار پڑ جانے والے افراد میں سے ایک تہائی کی موت واقع ہو سکتی ہے۔

وہ ملک جہاں ایم پوکس کے سینکڑوں مریض ہیں مگر لوگوں میں ’وبا کا کوئی خوف نہیں‘منکی پوکس وائرس اتنی تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے اور کیا اس کی ویکسین موجود ہے؟وہ ’خاموش قاتل‘ جو پاکستان سمیت عالمی معیشت کو بھی ’ڈبو‘ رہا ہےلیپیڈیما: ہر 10 میں سے ایک خاتون کو ہونے والی یہ نامعلوم بیماری کیا ہے؟

تاہم ٹرپل ای کے بارے میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے کو نہ تو منتقل ہوتا ہے اور نہ ہی اُسے متاثر کرتا ہے۔

موسم گرما کے آخر اور موسم خزاں کے اوائل میں ٹرپل ای کی وبا کے پھوٹنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ ابھی تک اس وائرس سے زیادہ تر امریکہ کے شمال مشرقی علاقے متاثر ہوتے چلے آئے ہیں۔

Getty Imagesامریکی ریاست میساچوسٹس میں ٹرپل ای کی تصخیص کے بعد متعدد عوامی مقامات کو بند کر دیا گیا ہےٹرپل ای کی علامات کیا ہیں؟

سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ ٹرپل ای سے متاثر ہونے والے افراد میں اکثر اس کی علامات چار سے 10 دن کے درمیان ظاہر ہوتی ہیں۔

ٹرپل ای کے وائرس کے حملے کے بعد ظاہر ہونے والی علامات میں بخار، سردی لگنا، جسم میں اور جوڑوں میں درد شامل ہیں۔

یہ مرض ایک سے دو ہفتوں تک انسانی جسم پر حاوی رہتا ہے اور زیادہ تر لوگ مکمل طور پر صحت یاب ہوجاتے ہیں تاہم یہ انسان کے اعصابی نظام کو متاثر نہیں کرتا۔

لیکن کچھ کو میننجائٹس (دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد جھلیوں کی سوزش) یا دماغ کی سوزش کی شکایت ہو سکتی ہے۔

اس وائرس کا شکار ہونے کے بعد بچ جانے والے افراد طویل مدت تک ذہنی کمزوری، شخصیت میں بدلاؤ اور خرابی، دورے پڑنا، فالج اور گردن کے دیگر مسائل کا سامنا کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے کسی قریبی فرد میں ٹرپل ای کی علامات سامنے آ رہی ہیں تو فوری طور پر اپنے معالج سے رابطہ کریں۔

Getty Imagesامریکی ریاست میساچوسٹس میں مچھروں کو مارنے کے لیے ہوائی جہازوں کی مدد سے ادویات کا سپرے کیا جا رہا ہےٹرپل ای سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

ٹرپل ای کے لیے کوئی ایسی مخصوص دوا یا ویکسین نہیں ہے جو اس سے آپ کو اس مرض کا شکار ہونے سے بچا سکے۔

میساچوسٹس میں جن آبادیوں میں اس وائرس کے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے وہاں کے رہائشی لوگوں پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے آپ کو مچھروں سے دور رکھیں اور اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ انھیں مچھر نہ کاٹیں۔ مچھروں سے بچنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے انھیں کہا گیا ہے کہ وہ:

شام کے بعد باہر نکلنے سے گریز کریں کیونکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ جب مچھروں کے کاٹنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہےمچھروں سے بچنے کے لیے لوشن کا استعمالایسے کپڑوں کا استعمال کریں کے جو آپ کے پورے جسم کو ڈھانپ لےگھروں کی کھڑکیوں میں باریک جالی کا استعمال کریں تاکہ مچھر گھر میں داخل نہ ہو سکیںگھروں کے اندر اور باہر کوشش کریں کہ پانی جمع نہ ہو اور نکاسی کا مناسب بندوبست ہو

میساچوسٹس کے خطرے سے دوچار علاقوں میں ہوائی جہازوں اور گاڑیوں کی مدد سے کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ بھی کیا جا رہا ہے۔

Getty Imagesٹرپل ای وائرس نمی والے علاقوں اور جگہوں پر زیادہ پایا جاتا ہےٹرپل ای کتنا عام ہے؟

ٹرپل ای وائرس امریکہ کے مشرقی ساحل کے ساتھ ساتھ ارجنٹائن تک جھیلوں اور کیریبین جزائر پر بھی موجود ہے۔

یہ سب سے پہلے 1933 میں ڈیلاویئر، میری لینڈ اور ورجینیا میں گھوڑوں میں پایا گیا تھا۔

چونکہ یہ وائرس کیچڑ، دلدل اور اور نمی والے علاقوں میں پائے جانے والے مچھروں میں موجود ہوتا ہے اور انسانی میں اس لیے منتقل نہیں ہوتا کیونکہ اُن کا ان علاقوں میں زیادہ آنا جانا نہیں ہوتا، اور یہی وجہ ہے کہ اس کے زیادہ کیسز سامنے نہیں آتے۔ تاہم یہ اُن علاقوں میں پائے جانے والے جانوروں اور پرودوں کو متاثر ضرور کرتے ہیں جو ان کی دوسرے علاقوں تک منتقلی کا ذریعہ بنتے ہیں۔

اس سال اب تک پانچ امریکی ریاستوں میں پانچ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

کیڑے مکوڑوں پر قابو پانے والے ادارے وی ڈی سی آئی کا کہنا ہے کہ 2011 سے 2020 کے درمیان میساچوسٹس میں سب سے زیادہ 26 ٹرپل ای کے کیسز رپورٹ ہوئے، اس کے بعد مشیگن میں 18، فلوریڈا میں 9، جارجیا میں 7 اور نارتھ کیرولائنا میں 7 کیسز رپورٹ ہوئے۔

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کے مطابق سنہ 2010 میں پاناما کے ڈیرین علاقے میں ای ای ای کی وبا پھیلی تھی جس میں سات افراد متاثر ہوئے جن میں سے دو ہلاک ہو گئے تھے۔

اس بیماری نے وہاں 50 گھوڑوں کو بھی متاثر کیا۔

Getty Imagesآب و ہوا کی تبدیلی مستقبل میں ٹرپل ای کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتی ہے

ای ای ای 1981 میں ارجنٹائن میں پایا گیا تھا لیکن اس وائرس نے کسی کو متاثر نہیں کیا۔ اسی طرح کی ایک بیماری جسے ویسٹرن ایکوئن انسیفلائٹس کہا جاتا ہے ایک زیادہ سنگین مسئلہ ہے جس کی وجہ سے کئی لوگوں کی ہلاکت ہوئی۔

خدشہ ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی مستقبل میں ٹرپل ای کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتی ہے اور اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

مچھر کی افزائش کے لیے ہوا میں نمی کا تناسب 42 فیصد اور درجہ حرارت 10 ڈگری سے 32 ڈگری سینٹی گریڈ انتہائی موضوع ہوتا ہے۔

وہ بیماری جس نے انڈین سنگر الکا یاگنک کو قوت سماعت سے محروم کر دیا’دنیا کا بدترین درد‘ دینے والی بیماری: ’لوگ سوچتے ہیں یہ ڈرامہ ہے، اتنا شدید درد نہیں ہو سکتا‘کچھ لوگ کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟’مجھے ریپ کرنے والے کا خیال تھا وہ اس بیماری سے محفوظ ہو جائے گا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More