انڈیا کے شہر کولکتہ میں جونیئر ڈاکٹروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ کولکتہ کے آر جی کار ہسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے خلاف اپنا احتجاج اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک انصاف نہیں ملتا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق جونیئر ڈاکٹرز کی جانب سے یہ اعلان اُس وقت کیا گیا ہے جب سپریم کورٹ نے انہیں اپنی ڈیوٹی دوبارہ شروع کرنے کے لیے منگل کی شام 5 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی ہے۔
ڈاکٹروں نے کہا کہ ’یہ احتجاج عوامی تحریک ہے۔ نہ ہی حکومت اور نہ ہی سپریم کورٹ کو اسے بھولنا چاہیے۔‘
آر جی کار ہسپتال میں جونیئر ڈاکٹرز کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم سپریم کورٹ کی سماعت سے بہت مایوس ہیں۔ کیس ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ، ریاستی پولیس سے سی بی آئی کو منتقل کر دیا گیا ہے لیکن انصاف ابھی تک پہنچ سے باہر ہے۔‘ریاستی حکومت پر سپریم کورٹ کو غلط معلومات فراہم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ڈاکٹروں نے کہا کہ ’یہ کہنا درست نہیں ہے کہ صحت کا نظام تباہ ہو گیا ہے۔‘ریاستی محکمہ صحت نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے 23 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔اس سے قبل ایک میڈیا پیغام میں، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کی بنگال شاخ نے کہا کہ کچھ بھی ہو وہ جونیئر ڈاکٹروں کے فیصلے کی حمایت کریں گے۔’ہم جرم کی بربریت کو مدنظر رکھتے ہوئے مثبت نتائج کی توقع کر رہے تھے تاہم ہم عدالت اور سی بی آئی کی کارروائیوں سے پوری طرح مایوس ہیں۔ ہمارے ساتھی کو انصاف فراہم کرنے کے لیے فوری ٹرائل کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔‘بیان کے مطابق ’یہ بھی انتہائی افسوسناک ہے کہ جونیئر ڈاکٹروں کو ہسپتالوں میں چند اموات کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا جو کہ سراسر غلط ہے اور کسی بھی ہسپتال میں جونیئر ڈاکٹروں کی نقل و حرکت کی وجہ سے سروس مکمل طور پر متاثر نہیں ہوئی ہے۔‘پیر کو کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کو منگل کی شام تک کام پر واپس آنا چاہیے۔چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا تھا کہ ’اگر ڈاکٹر کل (منگل) شام 5 بجے تک کام پر آجائیں تو کوئی منفی اقدام نہیں کیا جائے گا۔ اگر دی گئی سہولیات کے باوجود کام سے اجتناب کیا جاتا ہے، تو مستقبل میں کارروائی کا امکان ہوگا۔‘