پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقعے پر پاکستان تحریک انصاف کو قطعی طور پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔سنیچر کو سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 15 اکتوبر کو وفاق پر یلغار کرنے والوں سے پوری طاقت سے نمٹا جائے گا۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدالتوں کو 15 اکتوبر کے احتجاج کا نوٹس لینا چاہیے۔
’15 اکتوبر کو احتجاج کی کال پر اب تک نوٹس لے لینا چاہیے تھا۔ 15 اکتوبر کو احتجاج کی کال ملک کی سالمیت پر حملہ ہے، ملکی مفاد میں ان کو نوٹس لینا چاہیے۔‘
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہو گا جس کے لیے سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
جمعے کی شام پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے پنجاب کے مختلف شہروں کے لیے دی گئی احتجاجی کال واپس لیتے ہوئے تمام ورکرز کو 15 اکتوبر کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔ یہ کال ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب ٹھیک 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس پاکستان میں پہلی مرتبہ منعقد ہو رہا ہے۔ اور اسی دن چینی وزیر اعظم بھی پاکستان میں پہنچ رہے ہوں گے۔
خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ پاکستان تحریک انصاف ملکی ترقی کا راستہ روکنا چاہتی ہے۔گذشتہ ہفتے بھی پاکستان تحریک انصاف نے ڈی چوک میں احتجاج کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)ان کا کہنا تھا کہ ہم جب قید میں تھے تو پریس کے ساتھ رابطے کا حق نہیں دیا گیا تھا اور یہ جیل میں بیٹھ کر پریس کانفرس کرتے ہیں اور ٹویٹ کرتے ہیں۔ ’ہماری عدالتوں نے دھڑا دھڑ عمران خان کو ریلیف دیا ہے، کاش یہ ریلیف میاں نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کو بھی ملتا، اور پیپلز پارٹی کو بھی ملتا۔ اتنا ریلیف پاکستان کی تاریخ کسی سیاستدان کو نہیں ملا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’15 اکتوبر کے معاملے یا اس سے ایک ہفتہ قبل کے معاملے پر عدالتی حکم کیوں نہیں آیا۔ پاکستان پر حملہ عدالتوں کو نظر نہیں آ رہا۔‘
خواجہ آصف کے مطابق ملکی بقا ہماری ریڈ لائن ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پی ٹی آئی کی جانب سے 15 اکتوبر کے مظاہرے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ جب ملک کی ترقی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور معیشت میں بہتری آ رہی ہے تو ایک مرتبہ پھر پی ٹی آئی کی جارحانہ اور پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بھی جیلی بھگتی ہیں لیکن ریاست سے لڑائی نہیں لڑی۔ احسن اقبال کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے چین کے وزیراعظم، وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان اور انڈیا کے وزیر خارجہ آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 11 برس قبل چین کے وزیراعظم پاکستان آئے تھے۔آج وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے انتظامات کا جائزہ لیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
’ایس سی او کسی سیاسی جماعت کی تقریب نہیں، ایک بین الاقوامی ایونٹ ہے‘
سیاسی تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی کہتے ہیں کہ ’تحریک انصاف کو سوچنا ہو گا کہ وہ ایسے فیصلے کیوں کرتی ہے جو اسے مزید سیاسی تنہائی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ انہیں اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا احتجاج جو براہ راست ریاست کو نقصان پہنچانے کا باعث ہو وہ سیاسی نہیں تخریبی ہے۔ ایس سی او کسی سیاسی جماعت کی تقریب نہیں ہے۔ اس میں بارہ ملکوں کے سربراہان آ رہے ہیں۔ یہ ایک بین الاقوامی ایونٹ ہے۔ اور پاکستان کا ایونٹ ہے۔ یہ ایک جذباتی فیصلہ ہے جس کا صرف نقصان ہو گا۔‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ سال 2014 میں جب تحریک انصاف نے اسلام آباد میں ایک تاریخی دھرنا دیا تھا تو اس وقت بھی چین کے صدر شی جن پنگ پاکستان میں سی پیک کی بنیاد رکھنے آ رہے تھے اور اس دھرنے کے باعث انہیں اپنا شیڈول تبدیل کرنا پڑا تھا۔
سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کی احتجاجی سیاست میں اچانک تیزی کا مقصد آئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کو دباؤ میں لانا ہے۔
’وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر یہ آئینی ترمیم منظور ہو گئی اور سپریم کورٹ کے اختیارات تقسیم ہو گئے تو ان کی جدوجہد بہت لمبی ہو جائے گی۔ اس لیے وہ اپنی ساری طاقت کے ساتھ یہ دباؤ بڑھا رہے ہیں، تاکہ آئینی ترمیم کو متنازع کیا جا سکے جو کہ کسی حد تک ہو بھی چکی ہے۔ لیکن اگر یہ احتجاج پھیلتا ہے اور کوئی سنجیدہ شکل اختیار کر لیتا ہے تو تحریک انصاف کو اس میں امید نظر آتی ہے۔ میرا خیال ہے اسی وجہ سے وہ بار بار احتجاج کی کال دے رہے ہیں۔‘