’کِنگ ایڈیشن‘: بابر اعظم کے لیے سیالکوٹ میں تیار کردہ نئے بیٹ میں خاص کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Jan 03, 2025

Reuters

نئے سال کے پہلے ٹریننگ سیشن کے لیے جب پاکستانی بلے باز بابر اعظم نے نیٹس کا رُخ کیا تو ان کے ہاتھ میں اپنا روایتی گرے نکلس کا بلا نہیں تھا۔ بابر پر گہری نظر رکھنے والے ان کے فینز کے لیے یہ ایک انوکھی بات تھی۔

اس وقت پاکستانی ٹیم ٹیسٹ سیریز کے لیے جنوبی افریقہ میں موجود ہے اور یہ ٹریننگ سیشن 3 جنوری کو کھیلے جانے والے دوسرے ٹیسٹ کی تیاریوں کا حصہ تھا۔

ابھی حال ہی میں 28 دسمبر کو پہلے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز کے دوران نصف سنچری مکمل کرنے پر بابر نے اپنا گرے نکلس کا بلا اٹھا کر داد وصول کی تھی۔

مگر اب یکم جنوری کے ٹریننگ سیشن کے دوران ان کے ہاتھ میں نیا بلا دیکھ کر فینز کو یقین ہوگیا کہ بابر نے کئی سال بعد اپنا بیٹ سپانسر بدل لیا ہے۔

بابر اعظم کا بیٹ سپانسر تبدیل

یقیناً بابر اعظم کے لیے یہ اعزاز کی بات تھی کہ وہ سنہ 2020 سے 150 سال سے زیادہ عرصے سے سپورٹس کا سامان بنانے والی برطانوی کمپنی گرے نکلس کے برانڈ ایمبیسڈر رہے۔

خود گرے نکلس نے حال ہی میں انھیں ’فیب فور‘ یعنی اپنا بلا استعمال کرنے والے چار بہترین بلے بازوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ مگر اب سوشل میڈیا پر ایک بیان میں گرے نکلس نے بابر کی تصویر کے ساتھ ڈھکا چھپا پیغام دیا کہ ’کاش یہ معلوم ہوتا کہ آپ اچھے دن گزار رہے ہیں، انھیں چھوڑنے سے قبل۔‘

گرے نکلس کی ویب سائٹ کے مطابق ’بابر اعظم پلیئرز ایڈیشن بیٹ‘ کی قیمت ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ تھی۔

تو بابر اعظم اب کون سا بلا استعمال کر رہے ہیں؟

یکم جنوری کے ٹریننگ سیشن کے دوران بابر نے سی اے سپورٹس کا بلا اٹھا رکھا تھا۔

سنہ 1958 میں چراغ دین عبدالرشید کی قائم کردہ یہ پاکستانی کمپنی سیالکوٹ میں قائم ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں سی اے سپورٹس نے لکھا کہ ’کِنگ بابر اعظم کو سی اے فیملی میں شامل ہونے پر خوش آمدید۔‘

سی اے سپورٹس کے مطابق اب بابر اعظم ’سی اے 56‘ نامی بیٹ استعمال کر رہے ہیں، یعنی جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں وہ اسی بلے کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔

’چند روز میں کئی بلے بِک گئے‘

کراچی میں موجود ریٹیلر محمد عبید سپورٹس کا سامان فروخت کرتے ہیں اور ’گیئرز سپورٹس فیکٹری‘ نامی ایک کمپنی سے منسلک ہیں جس نے 31 دسمبر 2024 کو ہی یہ خبر دے دی تھی کہ بابر اعظم سی اے سپورٹس کے برانڈ ایمبیسڈر بننے والے ہیں۔

عبید بتاتے ہیں کہ ابھی چند روز میں ہی کئی لوگوں نے بابر اعظم ایڈیشن بیٹ خریدنے کے لیے ان سے رابطہ کیا ہے جبکہ ’10 بیٹ فروخت ہو چکے ہیں۔‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ریٹیلر عبید نے بتایا کہ سیالکوٹ میں قائم سی اے سپورٹس نے بابر اعظم کے اس نئے بیٹ کے تین ایڈیشن جاری کیے ہیں جن میں سے ’کِنگ ایڈیشن‘ سب سے مہنگا ہے کیونکہ یہ ’گریڈ ون پلس انگلش ویلو‘ کا بلا ہے جبکہ بقیہ دونوں گریڈ ون انگلش ویلو سے تیار کردہ ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ گریڈ ون پلس سے مراد ’سب سے بہترین اور مہنگی ویلو‘ ہے۔ کرکٹ بیٹ بنانے کے لیے کئی اقسام کی لکڑی یعنی ویلو استعمال ہوتی ہے جن میں انگلش ویلو، سائبیریئن، کشمیری وغیرہ شامل ہیں۔

عبید نے کہا کہ ’پاکستان میں عموماً کشمیری ویلو استعمال ہوتی ہے جبکہ انگلش ویلو عالمی سطح پر بیٹ بنانے کے لیے سب سے اچھی لکڑی سمجھی جاتی ہے۔ بلے کے طور پر استعمال کے لیے اس کا معیار بہتر ہوتا ہے۔‘

اِن بلوں میں ہرے رنگ کا تھیم اور بابر اعظم کی جرسی کا 56 نمبر استعمال کیا گیا ہے۔

ان بلوں کے وزن کے بارے میں بات کرتے ہوئے عبید کا کہنا تھا کہ ’کبھی بھی دو بلوں کا وزن ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ہر بیٹ کا وزن مختلف ہوتا ہے اور یہ اس بات پر منحصر ہے کہ کتنی لکڑی استعمال کی گئی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ بابر اعظم کے لیے بنائے گئے ان خصوصی بلوں کا وزن 2.5 سے 2.8 پاؤنڈ تک ہے۔ ’کنگ ایڈیشن میں بھی وزن فکسڈ نہیں، یہ اس بات پر محنصر ہے کہ کتنی لکڑی استعمال ہوتی ہے۔ سٹیکر اور گِرپ سے مزید وزن کا اضافہ ہوتا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ کمپنی بیٹ بننے کے بعد ہی اس کے وزن کا تعین کرتی ہے جبکہ کھلاڑی خود بھی الگ فارمیٹس کے لیے الگ الگ وزن کے بلے استعمال کرتے ہیں۔

عبید نے بتایا کہ کمپنی اس بیٹ کے سٹیکر الگ سے جاری نہیں کرتی اور یہ سٹیکر عموماً کمپنی سے لگ کر ہی آتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ بابر اعظم ایڈیشن میں مختلف وزن اور ساخت کے بلے ہیں جن کی قیمتیں 95 ہزار روپے سے ایک لاکھ 60 ہزار روپے تک ہیں۔

بابر اس سے پہلے گرے نکلس کا بلا استعمال کر رہے تھے جو عبید کے بقول پاکستان میں بہت کم ملتا ہے کیونکہ یہ برطانوی کمپنی پاکستان میں موجود ہی نہیں۔

انھوں نے بتایا کہ بیٹ بنانے والی بڑی کمپنیوں کے ’کبھی بھی اصل سٹیکر نہیں ملتے‘، یعنی یہ بات درست نہیں کہ بابر نے محض اپنے بلے کا سٹیکر بدلا ہے۔

بابر اعظم کے فینز نے سوشل میڈیا پر یہ امید ظاہر کی ہے کہ نیا سال ان کی فارم میں بہتری لائے گا اور ممکن ہے کہ ایک مقامی برانڈ نیک شگون ثابت ہو۔

وقار نامی ایک صارف نے لکھا کہ بابر نے گرے نکلس کے بلے سے 14 سنچریاں اور 47 نصف سنچریاں بنائیں اور ون ڈے میں نمبر ون بیٹر بنے۔ ’امید ہے وہ سی اے کے بیٹ سے ٹیسٹ میں نمبر ون بلے باز بنیں گے۔‘

دریں اثنا سوشل میڈیا پر یہ افواہ بھی گردش کر رہی ہے کہ بیٹ سپانسر میں تبدیلی دراصل بابر کی خراب فارم کا نتیجہ ہے۔ خیال رہے کہ 2024 کے دوران بابر نے کسی بھی فارمیٹ میں کوئی سنچری نہیں بنائی تھی۔

تاہم صارف فرید خان نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’بابر نے خود گرے نکلس کو چھوڑا۔‘

جبکہ ایک صارف نے طنز کیا کہ ’بیٹ پر سٹیکر بدلنے سے بابر اعظم برائن لارا نہیں بن جائیں گے۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More