Getty Images
انڈیا چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں اب تک ناقابلِ شکست رہا ہے اور اب وہ اتوار کو میگا ایونٹ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کا سامنا کرے گا۔ لیکن اس میچ کی میزبانی پاکستان نہیں کر رہا بلکہ دونوں ٹیموں کے درمیان یہ مقابلہ دبئی کے میدان میں ہوگا۔
انڈیا کا ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچنا کوئی حیرانی کی بات نہیں کیونکہ اس کا شمار دنیا کی بہترین کرکٹ ٹیموں میں ہوتا ہے۔ لیکن دیگر ٹیموں کے برعکس چیمپیئنز ٹرافی کے تمام میچز ایک ہی گراؤنڈ پر کھیلنے سے اسے حاصل ہونے والی متنازع ’ان فیئر ایڈوانٹج‘ زیرِ بحث رہی ہے جس پر نہ صرف حریف ٹیمیں بلکہ سابق کرکٹرز بھی کھل کر بولے ہیں۔
چیمپیئنز ٹرافی کا حقیقی میزبان تو پاکستان ہے لیکن انڈیا نے ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد ’ہائبرڈ ماڈل‘ کے تحت انڈین ٹیم کے تمام میچ دبئی منتقل کر دیے گئے تھے۔
گروپ میچ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم انڈیا سے میچ ہار گئی تھی۔ اس میچ کے بعد ایک صحافی نے نیوزی لینڈ کے فاسٹ بولر میٹ ہینری سے سوال کیا تھا کہ کیا وہ اعتراف کرتے ہیں کہ اس ٹورنامنٹ کے لیے انڈیا نے ٹیم میں پانچ سپنرز کو شامل کر کے ’سمجھداری‘ کا ثبوت دیا۔
میٹ ہینری تو اس سوال میں چھپے طنز کو نظرانداز کر گئے لیکن اس طنز نما سوال میں کہیں نہ کہیں حقیقت موجود تھی۔
Getty Imagesکیا انڈیا کو دبئی میں رہنے سے برتری ملی؟
یہ واضح ہے کہ انڈیا کو سکواڈ کا اعلان کرنے سے قبل یہ معلوم تھا کہ اسے دبئی میں اپنے تمام میچ جیتنے کے لیے ایک ٹیم بنانی ہے۔ یہ وہ ابتدائی سبقت تھی جو دیگر ٹیموں کو حاصل نہیں تھی۔
انڈیا کی ٹیم کو اپنے ہوٹل کے بیڈ تبدیل نہیں کرنے پڑتے اور نہ ہی انھیں بار بار اپنے پاسپورٹس سنبھالنے کی فکر کرنا پڑتی ہے۔ ان کے پاس دنیا کے بہترین سپنرز موجود ہیں اور وہ اس گراؤنڈ میں بولنگ کر رہے ہیں جہاں اب تک سپنرز ہی کامیاب ہوئے ہیں۔
یعنی دیگر گراؤنڈز کے مقابلے دبئی میں سپنرز کو رنز بھی کم پڑتے ہیں اور وکٹیں بھی زیادہ ملتی ہیں۔
چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے والی تین ٹیموں جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کو لاہور اور کراچی کی پچز کو دیکھتے ہوئے ٹیم کو متوازن شکل دینی ہوتی تھی لیکن انڈیا کو ایسی کوئی پریشانی لاحق نہیں تھی۔
انڈیا کے ٹیم نے اپنے ابتدائی دو میچز میں تین سپنرز کو کھلایا تھا اور پھر نیوزی لینڈ کے خلاف گروپ میچ میں انھوں نے ٹیم میں ورُن چکراورتھی کی شکل میں تیسرا سپنر بھی شامل کر لیا جنھوں نے 42 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔
سیمی فائنل سے قبل سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے کہا تھا کہ ’میرے خیال میں صرف آسڑیلیا ہی انڈیا کو شکست دے سکتا ہے لیکن مجھے شک ہے کہ دبئی کی پِچ پر ایسا نہیں ہو پائے گا۔‘
Getty Imagesانڈیا کی ٹیم چیمپیئنز ٹرافی میں اب تک ناقابلِ شکست رہی ہے’سیریل فائنلسٹ‘ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی کامیابی کا راز اور وہ بوجھ جو ڈیوڈ ملر نہ اٹھا پائےجنوبی افریقہ ایک اور ناک آؤٹ مقابلہ ہار گئی، نیوزی لینڈ فائنل میں: ’دو بہترین اور مکمل ون ڈے ٹیمیں فائنل میں پہنچ گئیں‘چیمپیئنز ٹرافی میں انڈیا ناقابلِ تسخیر، فائنل دبئی میں: ’آسٹریلیا سے ورلڈ کپ کا انتقام لے لیا‘پاکستانی کرکٹ ٹیم سے بڑے نام ڈراپ: ’پی سی بی کے غلط فیصلوں کا بوجھ اب نئے کھلاڑی اٹھائیں گے‘
مائیکل وان کی پیش گوئی درست ثابت ہوئی اور انڈیا دبئی کی پچ پر آسٹریلیا کو شکست دے کر چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں پہنچ گیا۔
دوسری طرف فائنل میں پہنچنے والی دوسری ٹیم نیوزی لینڈ کے لیے چیمپیئنز ٹرافی کا شیڈول خاصا مشکل رہا ہے۔ اس نے ٹورنامنٹ کا آغاز کراچی میں پاکستان کے خلاف میچ سے کیا، پھر یہ ٹیم راولپنڈی گئی اور اس کے بعد اس نے دبئی میں گروپ سٹیج کا آخری میچ انڈیا کے خلاف کھیلا۔
پھر کیوی ٹیم نے لاہور میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیمی فائنل کھیلا اور بالآخر فائنل کے لیے دبئی واپس آنا پڑا ہے۔
نیوزی لینڈ کے کوچ گیری سٹیڈ کا خیال ہے کہ شیڈول کا معاملہ ’ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا۔‘ مگر وہ یہ ضرور کہتے ہیں کہ شیڈول اور سفری تھکاوٹ کھلاڑیوں کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے۔
سٹیڈ نے کہا کہ ’ہاں، انڈیا نے اپنے تمام چار میچز یہیں (دبئی میں) کھیلے ہیں۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم نے یہاں ایک میچ ان کے خلاف کھیلا ہے جو ایک اچھا مقابلہ تھا۔‘
انھوں نے حوالہ دیا کہ لاہور میں سیمی فائنل کے دوران ان کی ٹیم نے 360 رنز بنائے تھے مگر دبئی میں اسے دہرانا مشکل ہوگا اور کھلاڑیوں کو کنڈیشنز کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑے گا۔
’پاکستان میزبان لیکن انڈیا کو ہوم ایڈوانٹج‘
اس حوالے سے پاکستان کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایک ہی گراؤنڈ اور ایک ہی ہوٹل میں رہنے کا فائدہ تو ہوتا ہے۔‘
اس موضوع پر سکائی نیوز کے ایک پوڈکاسٹ میں انگلینڈ کے سابق کرکٹرز ناصر حسین اور مائیکل ایتھرٹن نے بات چیت کی تھی۔
مائیکل ایتھرٹن کہتے ہیں کہ ’انڈیا کی ٹیم ایک ایک ہی وینیو پر کھیل رہی ہے۔ دیگر ٹیموں کو میچز کے لیے سفر کرنا پڑتا ہے لیکن انڈیا کو نہیں کرنا پڑتا۔‘
’جہاں تک سلیکشن کا تعلق ہے تو انھیں صرف دبئی کی کنڈیشنز پر ہی توجہ دینی ہوتی ہے۔‘
ناصر حسین نے اپنی گفتگو کے دوران سوشل میڈیا پر نظر آنے والی ایک پوسٹ کا بھی ذکر کیا تھا: ’پاکستان میزبان ملک ہے، انڈیا کو ہوم ایڈوانٹج ہے۔‘
Getty Imagesگروپ میچ میں انڈیا نے پاکستان کو شکست دی تھی
انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’وہ ایک ہی جگہ اور ہوٹل میں ہیں، انھیں سفر نہیں کرنا پڑتا۔ ان کا ڈریسنگ روم بھی ایک ہی ہے۔ وہ پِچ کو سمجھتے ہیں اور اسی پِچ کو دیکھ کر ٹیم بناتے ہیں۔‘
’انھوں نے پِچ کو دیکھ کر ہی ٹیم بنائی اور سمجھداری سے سلیکشن کی۔ انھیں معلوم تھا کہ دبئی کی پِچ کیسی ہوگی اور انھوں نے تمام سپنرز کو ٹیم میں شامل کیا۔‘
صرف سابق کھلاڑی نہیں بلکہ موجودہ کھلاڑی بھی اس موضوع پر بات کرتے ہوئے نظر آئے۔ کراچی میں انگلینڈ کے خلاف میچ سے قبل جنوبی افریقی کھلاڑی ڈینڈیر ڈوسن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ’اگر آپ ایک جگہ پر رہ پائیں، ایک ہوٹل میں رہ پائیں اور ایک ہی جگہ، سٹیڈیم یا پچز پر پریکٹس کر پائیں تو یہ بالکل فائدہ مند ہوتا ہے۔‘
اس طرح کی بات آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز بھی کرتے ہوئے نظر آئے تھے: ’انڈیا کو بڑا فائدہ تو ہو رہا ہے ایک ہی گراؤنڈ میں کھیلنے کا۔ وہ ویسے ہی ایک مضبوط ٹیم نظر آتی ہے اور پھر وہ تمام میچز ایک ہی گراؤنڈ میں کھیل رہے ہیں۔‘
کرکٹ کی دنیا سے باہر سوشل میڈیا صارفین بھی اس موضوع پر تبصرے اور تجزیے کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ چیمپئنز ٹرافی میں انڈیا کو ’غیرمنصفانہ فائدہ‘ پہنچایا گیا ہے۔ انھوں نے اپنی پوسٹ میں پاکستان کرکٹ بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’پی سی بی نے اس معاملے کو غلط ہینڈل کیا جس کے سبب انڈیا میزبان ٹیم لگ رہی ہے۔‘
اس معاملے پر روہت شرما اور گوتم گمبھیر کیا کہتے ہیں؟
منگل کو آسٹریلیا کے خلاف جیت کے بعد انڈین فاسٹ بولر محمد شامی نے اپنی ٹیم کو میسر فوائد کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں کنڈیشنز پتا ہیں اور پچ کس طرح برتاؤ کر رہی ہے اس کا علم ہے اور اس سے ہمیں مدد حاصل ہوئی ہے۔‘
’سارے میچز ایک ہی وینیو پر کھیلنے ہمارے لیے ایک پلس پوائنٹ ہے۔‘
تاہم انڈین ٹیم کے کپتان روہت شرما نے اس تاثر کی تردید کی ہے کہ انھیں چیمپیئنز ٹرافی میں ان فیئر ایڈوانٹج رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ابتدائی تین میچوں میں آؤٹ فیلڈ ایک جیسی تھی۔ لیکن تینوں میچز میں پِچ کا برتاؤ بالکل مختلف تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ دبئی کے گراؤنڈ میں تین، چار پچز استعمال ہو رہی ہیں اور سب ہی مختلف ہیں۔
’آپ یہ نہیں سوچ سکتے کہ کل آپ نے یہاں جس طرح کھیلا تھا آج بھی ویسا ہی کھیلیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ ہمارا گھر نہیں ہے، یہ دبئی ہے۔ ہم یہاں بہت زیادہ میچز نہیں کھیلتے، یہ سب کچھ ہمارے لیے بھی نیا ہے۔‘
ایک پریس کانفرنس کے دوران انڈین ٹیم کے کوچ گوتم گمبھیر بھی اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہاں کسی غیرمنصفانہ فائدے پر بہت بحث ہو رہی ہے؟ کیسا غیرمنصفانہ فائدہ؟ ہم نے ادھر ایک دن بھی پریکٹس نہیں کی ہے۔ ہم آئی سی سی اکیڈمی میں پریکٹس کر رہے ہیں اور وہاں کی کنڈیشنز اور گراؤنڈ کی کنڈیشنز 180 ڈگری مخلتف ہیں۔‘
Getty Imagesانڈیا کی ٹیم آسٹریلیا کو شکست دے کر فائنل میں پہنچی ہے
اسی پریس کانفرنس میں انھوں نے اپنے ناقدین کو 'بڑے ہونے' کا مشورہ دیا تھا۔
’اگر ہم پاکستان میں بھی کھیلتے تب بھی ہم اپنے دو فرنٹ لائن سپنرز کو کھلاتے کیونکہ یہ مقابلے برصغیر میں ہونے تھے، تو یہاں ایسی کوئی بات نہیں کہ ہم نے کوئی سپنرز کا جال پھیلایا ہے۔‘
لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں انڈین کرکٹ بورڈ کے نائب صدر راجیو شُکلا نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہاں منصفانہ اور غیرمنصفانہ فائدہ پہنچانے کی بات نہیں، انڈیا کی ٹیم پچز کو دیکھ کر نہیں کھیلتی۔‘
’دبئی میں بھی مختلف طرح کی پِچز ہیں اور انڈیا اپنی کارکردگی پر کھیلتی ہے، کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلتے ہیں اور پچز پر انحصار نہیں کرتے۔‘
دوسری طرف انڈین سوشل میڈیا صارفین بھی سمجھتے ہیں کہ ان کی ٹیم پر تنقید کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ بات ٹورنامنٹ کے پہلے دن سے ہی واضح تھی کہ انڈیا اپنا کوئی میچ پاکستان میں نہیں کھیلے گا۔‘
’اگر دوسری ٹیموں کو یہاں سے وہاں سفر کرنا پڑ رہا ہے تو اس میں انڈیا کی غلطِی نہیں۔ دبئی انڈیا کے لیے بھی کوئی ہوم گراؤنڈ نہیں ہے۔‘
’ہم نے پاکستان میں اپنے کھلاڑیوں کی زندگیاں خطرے میں نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا تھا۔‘اس حوالے سے ایک تقریب کے دوران انڈیا کے سابق کپتان سورو گنگولی نے کہا تھا کہ ’پاکستان میں پچز بہت بہتر ہیں، انڈیا وہاں زیادہ رنز بناتا۔‘
’سیریل فائنلسٹ‘ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی کامیابی کا راز اور وہ بوجھ جو ڈیوڈ ملر نہ اٹھا پائےجنوبی افریقہ ایک اور ناک آؤٹ مقابلہ ہار گئی، نیوزی لینڈ فائنل میں: ’دو بہترین اور مکمل ون ڈے ٹیمیں فائنل میں پہنچ گئیں‘چیمپیئنز ٹرافی کے پہلے سیمی فائنل میں روہت شرما کی حاضر دماغی: ’مگر کوہلی نے سمتھ کو لاچار کر دیا‘چیمپیئنز ٹرافی میں انڈیا ناقابلِ تسخیر، فائنل دبئی میں: ’آسٹریلیا سے ورلڈ کپ کا انتقام لے لیا‘پاکستانی کرکٹ ٹیم سے بڑے نام ڈراپ: ’پی سی بی کے غلط فیصلوں کا بوجھ اب نئے کھلاڑی اٹھائیں گے‘چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے بارش کی نذر ہونے والے میچز: شائقینِ کرکٹ ٹکٹوں کی رقم واپس کیسے لیں؟