خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ اُن کو عہدہ سنبھالے ایک برس گزر گیا ہے مگر وزیراعظم شہباز شریف صوبے کے دورے پر نہیں آئے۔سنیچر کو پشاور میں صحافیوں سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ کیا وزیراعظم کو کسی سانحے کا انتظار ہے جس کے بعد وہ پشاور آئیں گے اور فوٹو سیشن کریں گے۔پیپلز پارٹی کے تعلق رکھنے والے صوبائی گورنر کا یہ شکوہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اُن کی پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی گذشتہ روز سندھ میں نہروں کے مسئلے پر وفاقی حکومت اور وزیراعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔پاکستان میں مسلم لیگ نواز کی وفاقی حکومت پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی کی حمایت سے وجود میں آئی ہے جس میں دیگر چھوٹی جماعتیں بھی شامل ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ اور ق لیگ سمیت دیگر جماعتیں وفاقی حکومت کا حصہ ہیں تاہم پیپلز پارٹی نے اتحادی حکومت میں صدر اور پنجاب و خیبر پختونخوا کے گورنروں کے عہدے لیے اور وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہوئی۔خیبر پختونخوا کے گورنر نے صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت کی کارکردگی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں۔’وزیراعلٰی نوکری کر ہے ہیں اور جو ٹاسک اُن کو اسلام آباد کی طرف سے دیا جاتا ہے وہ اچھے بچوں کی طرح اس کو مکمل کرتے ہیں۔‘فیصل کریم کنڈی نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخوا میں مائنز اینڈ منرلز بل صوبائی اسمبلی سے منظور ہوگا یا پھر وزیراعلٰی کی چھٹی ہوگی۔ ’اب چند دنوں میں وزیراعلٰی کی نوکری جائے گی یا پھر بل منظور ہوگا۔‘ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کو نوکری اسی شرط پر ملی ہے کہ وہ وعدے پورے کریں گے۔گورنر نے وزیراعلٰی کی جانب سے پنجاب میں وکلا تنظیموں کو فنڈ دینے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ’ہمارے صوبے کے عوام کے ٹیکسوں کے پیسے لاہور میں عیاشیوں پر اڑائے جا رہے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے اور کرپشن بھی ہے۔’صوبائی حکومت کے لوگ ایک دوسرے پر کرپشن کے الزام لگا رہے ہیں اگر کوئی ادارہ خاموش ہے تو وہ نیب اور ایف آئی اے ہے جو یہاں کے معاملات کا نوٹس نہیں لیتے۔‘