فلم ’اُڑن کھٹولا‘ جس میں مدھوبالا نے دلیپ کمار کے ساتھ کام سے انکار کیا

اردو نیوز  |  May 14, 2025

ان دنوں آسمان میں طیاروں کی پرواز عام سی بات ہے، یہاں تک کہ اب کئی دنوں سے دونوں ملکوں میں ڈرونز کے مار گرائے جانے کے دعوے کیے جا رہے ہیں لیکن ایک ایسا دور تھا جب اگر کوئی طیارہ آسمان پر نظر آ جائے تو پورا گاؤں اسے دیکھنے کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکل پڑتا تھا۔

کھلے آسمان پر اس کی پرواز ایک نادر چیز ہوا کرتی تھی اور پھر اس کا کسی جگہ کریش ہو جانا اتنی غیرمعمولی بات تھی کہ اس پر فلمیں بنائی جاتی تھیں۔

چنانچہ ہم 1949 میں دلیپ کمار کی فلم ’ترانہ‘ دیکھتے ہیں جس میں ایک مسافر بردار طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے ایک دیہات میں اترتا ہے جہاں ترانہ نام کی معصوم لڑکی مدھوبالا رہتی ہے اور دلیپ کمار مسافر کے طور پر اترتا ہے اور پھر وہاں سے حقیقی زندگی میں دونوں کی لازوال محبت شروع ہوتی ہے۔

لیکن ہم یہاں ’ترانہ‘ کی نہیں بلکہ ’اڑن کھٹولا‘ کی بات کر رہے ہیں جو کہ ہوائی جہاز کا ایک زمانے میں دیہاتی اور افسانوی نام ہوا کرتا تھا جب انسان پرواز کی سوچتا تھا۔

فلم ’اڑن کھٹولا‘ کو معروف موسیقار نوشاد نے پروڈیوس کیا۔ یہ ان کی پروڈیوس کی جانے والی کوئی نصف درجن فلموں میں سے ایک ہے جو اپنے وقت میں کامیاب رہی۔ اس کے علاوہ انہوں نے دلیپ کمار اور نرگس کی فلم بابل کو بھی پروڈیوس کیا تھا۔

ہم آج اڑن کھٹولا کا اس لیے ذکر کر رہے ہیں کیونکہ یہ آج ہی کے دن یعنی 13 مئی کو پورے 70 سال قبل 1955 میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ اپنے زمانے کی ایک میوزیکل ہٹ تھی جس میں دلیپ کمار کے ساتھ اداکارہ نمی تھیں۔

لیکن اداکارہ نمی اس فلم کی پہلی پسند نہیں تھیں بلکہ اس فلم کے لیے مدھوبالا سے سب سے پہلے رجوع کیا گیا تھا لیکن مدھوبالا نے منع کر دیا۔

اگرچہ مدھوبالا اس وقت دلیپ کمار کے عشق میں پروانوں کی طرح گرفتار تھیں لیکن انہوں نے اس فلم میں کام سے منع کر دیا جو کہ آج تک ایک معمہ ہے۔ کئی لوگوں نے اس کی وجہ ان کی صحت کو بتایا ہے لیکن اسی دوران وہ فلم مغل اعظم میں دلیپ کمار کے ساتھ کام کر رہی تھیں جو کہ کم از کم ایک دہائی کی مدت میں تیار ہو کر 1960 میں منظر عام پر آئی۔

ریٹائرڈ سول سرونٹ منوہر سبرامنیم نے اپنے ایک مضمون ’دی ان نون سائڈ آف مدھوبالا‘ میں اس کی توجیہ پیش کی ہے کہ مدھوبالا نے اس فلم میں کام سے اس لیے منع کیا کیونکہ وہ دلیپ کمار سے واقعی حد درجہ محبت کرتی تھیں۔

سبرامنیم نے اپنے ایک دوست کے حوالے سے لکھا ہے لیکن ان کا نام انہوں نے ظاہر نہیں کیا اور اتنا بتایا ہے کہ وہ دہلی میں مدھوبالا کے پڑوسی ہوتے تھے جب وہ ممتار جہاں بیگم کے طور پر اپنے والد کے ساتھ رہتی تھیں۔

اُڑن کھٹولہ اپنے زمانے کی ایک میوزیکل ہٹ تھی جس میں دلیپ کمار کے ساتھ اداکارہ نمی تھیں۔ فائل فوٹوان کے مطابق ممتاز نے ان کے دوست کو ایک پھول دیا تھا جب وہ دہلی سے ترک وطن کر کے بمبئی جانے لگیں تو اس وقت ان کی عمر کوئی 11 سال تھی۔ لیکن وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ ان کے دوست جو کہ ان کی ہی طرح ایک سول سرونٹ بنے وہ ہر سال دہلی سے پرواز کرکے بمبئی پہنچتے ہیں اور مدھوبالا کی قبر پر ان کی یوم پیدائش کے موقعے پر ایک پھول رکھتے ہیں اور فاتحہ پڑھتے ہیں۔ لیکن شاید وہ سلسلہ اب تھم چکا ہے کیونکہ وہ بھی شاید اس دنیا میں نہیں رہے۔

بہرحال منوہر سبرامنیم نے لکھا ہے کہ مدھوبالا نے فلم ’عدالت‘ اور ’پولیس‘ کے ہدایتکار کالی داس کو بتایا کہ انہوں نے اس فلم کی کہانی سنی لیکن وہ فلم میں دلیپ کمار کو ان کی موت کا دکھ مناتے ہوئے نہیں دیکھ سکتی تھیں اس لیے انہوں نے اس فلم میں کام سے معذرت کی۔

ان کے مطابق وہ دلیپ کمار سے اس قدر محبت کرتی تھیں کہ وہ انہیں فلموں میں بھی کھونا نہیں چاہتی تھیں، اس لیے انہوں نے فلم میں ہیروئن کے طور پر آںے سے انکار کیا۔

اس سے قبل ان کی فلم ’ترانہ‘، ’سنگ دل‘ اور ’امر‘ نے ان کی جوڑی کو کامیاب ترین جوڑی بنا دیا تھا۔ بہر حال نمی نے فلم ’امر‘ میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا اور وہ اس فلم کی ہیروئن ٹھہریں۔

فلم اڑن کٹھولہ نغموں سے بھری ایک فلم ہے جس میں کوئی ایک درجن گیت ہیں جس میں ’او دور کے مسافر‘ یا ’محبت کی راہوں میں چلنا سنبھل کے‘ آج بھی لوگوں کو یاد ہیں۔

ایک جہاز ایک علاقے پر مستقل چکر لگا رہا ہوتا ہے اور نیچے خواتین اس کے متعلق گيت ’میرا سلام لے جا، دل کا پیام لے جا‘ گا رہی ہوتی ہیں کہ وہ جہاز حادثے کا شکار ہو جاتا ہے۔

یہ جہاز ایک ایسے مقام پر گرتا ہے جہاں خواتین کی حکومت ہوتی ہے اور اس حکومت میں کسی پردیسی کو رہنے کے لیے رانی سے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب کاشی یعنی دلیپ کمار ان سے اجازت لینے کے دربار پہنچتا ہے تو راجیہ رانی یعنی اداکارہ سوریہ کماری کو کاشی سے محبت ہو جاتی ہے لیکن اس سے قبل کاشی کی ملاقات سونی یعنی اداکارہ نمی سے ہو چکی ہوتی ہے اور دونوں ایک دوسرے کو دل دے بیٹھتے ہیں۔

دلیپ کمار اور نمی نے پانچ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔ فائل فوٹوراجیہ رانی کی وجہ سے سونی کاشی سے ملنے کے لیے شیبو لڑکے کے بھیس میں پہنچتی ہے اور پھر جب ان کی محبت آشکار ہو جاتی ہے تو سونی کو سزائے موت دی جاتی ہے اور کاشی اپنے وطن لوٹنے کے بجائے اس کی تربت پر بڑھاپے تک آنسو بہاتا رہتا ہے۔

یہ وہ فلم ہے جس میں دلیپ کمار، نوشاد علی اور نغمہ نگار شکیل بدایونی کی لازوال جوڑی ایک ساتھ نظر آتی ہے۔ اس فلم میں اداکار جیون بھی اہم کردار میں ہے جبکہ ٹن ٹن اور آغا نے بھی اداکاری کی ہے۔

اس کے گیتوں میں ’نہ طوفاں سے کھیلو، نہ ساحل سے کھیلو، مرے پاس آؤ مرے دل سے کھیلو‘، ’ہمارے دل سے نہ جانا، دھوکہ نہ کھانا کہ دنیا بڑی بے ایمان‘، ’ڈوبا تارا امیدوں کا‘ اور ’ستاروں کی محفل‘ وغیرہ یادگار ہیں۔ دو گھنٹے کی فلم میں تقریبا 40 منٹ گیت ہی گیت ہیں اور اس زمانے میں اس طرح کی رومانٹک فلموں میں گیتوں کی اتنی زیادہ تعداد اس لیے بھی نہیں کھلتی تھی کہ یہ گیت فلموں کی کہانی کو آگے لے جانے میں مدگار ہوتے تھے۔

ویسے دلیپ کمار اور نمی نے کوئی پانچ فلموں میں ایک ساتھ کام کیا ہے جن میں ’داغ‘ اور ’اڑن کھٹولہ‘ ایسی فلمیں ہیں جن میں نمی کا بڑا کردار ہے جبکہ ’امر‘ میں ان کے ساتھ مدھوبالا ہیں، ’دیدار‘ میں نرگس ہیں اور فلم ’آن‘ میں اپنے زمانے کی معروف اداکارہ نادرہ ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More