حنا ربانی شو چھوڑ کر کیوں چلی گئیں۔۔ بھارتیوں کو کھلی چھوٹ ! پیئرز مورگن کے شو میں پاکستانی مہمانوں کے ساتھ کیا زیادتیاں کی گئیں؟

ہماری ویب  |  May 14, 2025

"پئیرز مورگن کا انڈیا پاکستان مباحثہ دراصل مباحثہ نہیں بلکہ ایک حملہ تھا۔ پاکستانی مقررین کو بار بار ٹوکا گیا، اُن سے تحقیر آمیز لہجے میں بات کی گئی اور اُن کی بات نہیں سنی گئی۔ انڈین مہمانوں کو مائیک بھی دیا گیا اور کھلی چھوٹ بھی۔"

"ایک سابق وزیر خارجہ امن کی بات کر رہی ہیں اور انڈین مہمان انھیں ایسا کرنے سے روک رہے ہیں، اور میزبان اس منظر کا خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے۔"

"حنا ربانی کھر ایک باوقار خاتون ہیں۔ اگلی بار ان کے سامنے کوئی ان کے معیار کا بندہ بٹھائیں، نہ کہ تماشہ کرنے والا۔"

"جہاں جہاں انگریزوں نے لکیر کھینچی، وہاں وہاں سے لوگوں کو بلا کر لڑوا لو، پیئرز مورگن کا بزنس ماڈل!"

یہ کہنا ہے سوشل میڈیا صارفین کا جو پئیرز مورگن کے پاکستان بھارت پر پروگرام پر شدید غصے میں ہیں۔ برطانوی میزبان پئیرز مورگن کا یوٹیوب شو "Uncensored" ایک بین الاقوامی سطح کی بحث کے بجائے ایسا لگا جیسے وہ جان بوجھ کر پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہو۔ مباحثے میں پاکستان سے سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور تجزیہ کار شہزاد غیاث شیخ جبکہ بھارت سے صحافی برکھا دت اور یوٹیوبر رنویر اللہ بادیا شامل تھے۔

ابتداء میں ایک امریکی جنرل نے انڈیا-پاکستان کشیدگی کے خطرات بیان کیے، مگر جیسے ہی گفتگو آگے بڑھی، تو شو کا توازن بری طرح بگڑ گیا۔ برکھا دت کو کھل کر بولنے دیا گیا، وہ پاکستانی اداروں پر الزامات لگاتی رہیں، جب کہ حنا ربانی کھر جیسے ہی جواب دینا چاہتیں، انھیں بار بار روکا گیا یا اُن کے مؤقف کو "واٹ اباؤٹسزم" کہہ کر مسترد کیا گیا۔

شہزاد غیاث کی جانب سے رنویر کی اسامہ بن لادن سے متعلق بات پر طنز اور برکھا کی صحافتی ساکھ پر تبصرہ کرنے کے بعد مباحثہ تلخ جملوں میں تبدیل ہو گیا۔ لیکن افسوس کی بات یہ رہی کہ پئیرز مورگن نے صرف بھارتی مہمانوں کے مؤقف کو آگے بڑھایا، پاکستان پر بار بار الزامات دہرائے اور سخت سوالات صرف پاکستانی نمائندوں کے لیے رکھے۔

شو کے آخر میں جب برکھا دت نے پاکستان کی اندرونی سیاست پر تنقید کی، تو حنا ربانی کھر نے احتجاجاً پروگرام چھوڑ دیا۔ اس لمحے نے نہ صرف شو کی غیرجانبداری پر سوال اٹھائے بلکہ یہ ظاہر کر دیا کہ میزبان کا جھکاؤ کہاں تھا۔

سوشل میڈیا پر یہ تاثر عام ہو چکا ہے کہ یہ صحافت نہیں تھی، بلکہ ایک قوم پرست تھیٹر تھا جس میں انصاف نہیں، طاقت کی حمایت کی گئی۔ جہاں بیلنسڈ مباحثے کی امید تھی، وہاں جانبدار مکالمہ ملا۔ اس واقعے نے صرف دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو نہیں بڑھایا، بلکہ بین الاقوامی میڈیا کی غیرجانب داری پر بھی کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More