چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستانی سفارتی مشن کے قائد بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پارلیمانی وفد نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے ملاقات کی اور پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
بلاول بھٹو نے سمارجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے 10 منتخب اراکین کے نمائندوں کے سامنے پاکستانی مؤقف رکھا۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بے بنیاد بھارتی الزامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین کے سامنے دلائل کے ساتھ مسترد کیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ بغیر کسی تحقیق یا شواہد کے پاکستان پر الزام تراشی ناقابلِ قبول ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے شہری علاقوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
اعلامیے میں کہا گی اہے کہ اس موقع پر وفد کے اراکین شیری رحمٰن، حنا ربانی، مصدق ملک ودیگر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی قلت، غذائی بحران اور ماحولیاتی تباہی جنم لے سکتی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عالمی برادری صرف تنازع کے بعد حل کی کوششوں تک محدود نہ رہے بلکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے تنازع سے قبل حل تلاش کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ردعمل بھارتی جارحیت کے خلاف نپا تُلا، ذمہ دارانہ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تھا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین نے پاکستان کی سفارتی کاوشوں کو سراہا۔
پاکستان اور چین کا یکطرفہ اقدامات اور جارحیت کی مخالفت پر اتفاق
ادھر، بلاول بھٹو کی زیر قیادت وفد نے چین کے مستقل مندوب فو کانگ سے نیویارک میں اقوام متحدہ کے دفتر میں اہم ملاقات کی۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور چین کے مستقل مندوب کے درمیان ملاقات میں بھارتی جارحیت اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی۔
سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی اشتعال انگیزی پر چین کی حمایت پر اظہار تشکر کیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل سے چینی وفد کو آگاہ کیا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کیا، مسئلہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے ناگزیر ہے۔
بلاول بھٹو نے چین سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے کی اپیل کی، ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کرائسس منیجمنٹ سے آگے بڑھ کر حل کی طرف آئے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا پانی کو ہتھیار بنانے کے مترادف ہے۔
پاکستان اور چین نے بھارت کے یکطرفہ اقدامات اور جارحیت کی مخالفت پر اتفاق کیا جبکہ دونوں ممالک نے کثیر الجہتی تعاون کے ذریعے خطے میں امن کی بحالی کا عزم کیا۔
بلاول بھٹو نے ایکس پر ایک اور بیان میں کہا کہ پاکستانی وفد کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے سے ملاقات کی تاکہ بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کے تناظر میں پاکستان کے اصولی موقف سے آگاہ کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں بھارت کی جانب سے پانی کو خطرناک ہتھیار بنانے کی طرف توجہ مبذول کرنے کے علاوہ دیرپا جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔