شکار ممنوع، لیکن مارگلہ ہلز میں ہرن گولی کا نشانہ کیسے بن گیا؟

اردو نیوز  |  Jul 04, 2025

یکم جولائی 2025 کو اسلام آباد کے رہائشی سرور حسین (فرضی نام) اپنے دوستوں کے ہمراہ مارگلہ ہلز پیر سوہاوا روڈ پر سیر کے لیے جا رہے تھے کہ اچانک انہیں گولی چلنے کی آواز سنائی دی۔

یہ مقام پیر سوہاوا روڈ پر اس جگہ کے قریب تھا جہاں پہلے مونال ریستوران واقع تھا۔ گولی چلنے کے فوری بعد ایک ہرن زخمی حالت میں دوڑتا ہوا سڑک کنارے آ کر گر پڑا۔

سرور حسین کے مطابق کچھ ہی لمحوں میں دو افراد موقع پر پہنچے، جن میں سے ایک نوجوان جبکہ دوسرا درمیانی عمر کا شخص تھا۔ ان افراد میں سے ایک کے ہاتھ میں وائرلیس تھا اور انہوں نے خود کو کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے انوائرمنٹل پروٹیکشن یونٹ کا اہلکار ظاہر کیا۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان افراد نے دعویٰ کیا کہ ہرن کو کسی نامعلوم شکاری نے گولی ماری ہے اور وہ زخمی ہو کر یہاں آ گرا ہے۔

اس کے بعد  سی ڈی اے کے اہلکاروں نے زخمی ہرن کو فوری طور پر ایک کند چھری سے ذبح کیا اور گردن توڑنے کی بھی کوشش کی اور پھر کندھے پر اٹھا کر لے گئے۔

اردو نیوز کو اس واقعے کی ویڈیو موصول ہوئی تو وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) اور اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ سے رابطہ کیا گیا۔

اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی چیئرپرسن اور سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی عائشہ حمیرہ چوہدری نے اردو نیوز سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ مارگلہ نیشنل پارک میں غیرقانونی شکار کی شکایات ماضی میں بھی موصول ہوتی رہی ہیں جن پر کارروائی کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارک میں شکار مکمل طور پر ممنوع ہے اور جو کوئی اس میں ملوث پایا جائے گا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر سی ڈی اے کے ترجمان نوازش علی خان عاصم نے تصدیق کی کہ ویڈیو میں نظر آنے والے دونوں افراد سی ڈی اے کے ملازم ہیں، تاہم ان کے بقول ان اہلکاروں نے ہرن کا شکار نہیں کیا بلکہ اسے زخمی حالت میں دیکھ کر ذبح کیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اصل حقیقت جاننے اور شکاری کا پتا لگانے کے لیے سی ڈی اے نے اپنی سطح پر انکوائری کا آغاز کر دیا ہے۔

مارگلہ ہلز میں ہرنوں اور ہرن نما جانوروں کی دو نمایاں اقسام پائی جاتی ہیں (فوٹو: محب اللہوائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کی چیئرپرسن عائشہ حمیرہ چوہدری نے مزید بتایا کہ مارگلہ نیشنل پارک کو محفوظ بنانے کے لیے 100 ملین روپے کا منصوبہ منظور کیا گیا ہے جبکہ اس وقت وائلڈ لائف کی نگرانی کے لیے محدود وسائل میں ٹیم کام کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارک کا دائرہ وسیع ہے اور موجودہ وسائل ناکافی ہیں، جس کی وجہ سے مکمل نگرانی میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مارگلہ نیشنل پارک کی زمین اور انتظامی معاملات میں سی ڈی اے کا بھی کردار ہے، جبکہ جانوروں کے تحفظ اور دیکھ بھال کی ذمہ داری وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے کے حوالے سے چیئرمین سی ڈی اے سے بات کر چکی ہیں اور ادارے سے تفصیلات طلب کی گئی ہیں تاکہ اصل حقائق سامنے آ سکیں۔

مارگلہ نیشنل پارک میں جنگلی حیات کی صورتحال کیا ہے؟

مارگلہ ہلز نیشنل پارک اسلام آباد کے دامن میں واقع ہے اور ملک کے اہم قدرتی و جنگلی حیات کے مراکز میں شمار ہوتا ہے۔ پارک میں ہرنوں اور ہرن نما جانوروں کی دو نمایاں اقسام پائی جاتی ہیں جن میں بارکنگ ڈئیر (بوندی ہرن) اور گری گورال (پہاڑی ہرن) شامل ہیں۔

بارکنگ ہرن چھوٹے قد و قامت اور خطرے کی صورت میں کتے کی بھونکنے جیسی آواز نکالتا ہے، جبکہ گری گورال چٹانی اور دشوار گزار علاقوں میں پایا جاتا ہے اور انتہائی پھرتیلا جانور ہے۔

مارگلہ نیشنل پارک اسلام آباد کی فطری خوبصورتی کو نمایاں کرتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)اردو نیوز کو دستیاب معلومات کے مطابق، مارگلہ نیشنل پارک میں بارکنگ ہرن کی تعداد تقریباً 80 سے 100 کے درمیان ہے، جبکہ گری گورال کی بھی معتدل آبادی موجود ہے۔ اس کے علاوہ یہاں چاندی چیتا، لومڑی، گیدڑ، جنگلی بلیاں، پورکیوپائن اور دیگر ممالیہ جانور بھی موجود ہیں۔

پارک میں پرندوں کی تقریباً 402 اقسام، ممالیہ جانوروں کی 38 اقسام اور رینگنے والے جانوروں کی 27 اقسام ریکارڈ کی گئی ہیں۔

مارگلہ نیشنل پارک نہ صرف اسلام آباد کی فطری خوبصورتی کو نمایاں کرتا ہے بلکہ یہ حیاتیاتی تنوع اور نایاب جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More