ڈیفنس فیز 6 کراچی میں ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کی پراسرار برآمدگی کے بعد ایک اور افسوسناک پہلو سامنے آیا ہے۔ ان کے اہل خانہ نے اب تک لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
گذری تھانے کے ایس ایچ او فاروق سنجرانی کے مطابق، پولیس نے فلیٹ سے ملنے والے موبائل فون کے ذریعے حمیرا کے بھائی کا نمبر حاصل کیا۔ اس رابطے کے بعد اداکارہ کے والد سے بھی بات کروائی گئی، تاہم ان کا مؤقف تھا کہ "ہم نے برسوں پہلے حمیرا سے تعلق ختم کر دیا تھا اور اب ہمارا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔" پولیس کی طرف سے لاش وصول کرنے کی بارہا درخواست کے باوجود، اہل خانہ کی طرف سے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ انہیں کئی بار سمجھایا گیا کہ وہ کراچی آ کر قانونی کارروائی مکمل کریں، لیکن اس کے بعد بھی خاندان نے دوبارہ پولیس سے رابطہ نہیں کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ اہل خانہ جلد از جلد کراچی پہنچیں تاکہ اگلے مراحل کی کارروائی شروع کی جا سکے۔
حمیرا اصغر علی 10 اکتوبر 1992 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد ڈاکٹر اصغر علی پیشے کے لحاظ سے معالج تھے۔ ایک درمیانے مگر پڑھنے لکھنے والے گھرانے سے تعلق رکھنے والی حمیرا نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹس لاہور سے بی ایف اے اور ایم ایف اے کی تکمیل کے بعد پنجاب یونیورسٹی سے ایم فل فائن آرٹس بھی کیا۔
بچپن سے ہی ان کی دلچسپی مصوری، فنون لطیفہ اور اسٹیج سے گہری تھی۔ 2002 میں تھیٹر کی دنیا میں قدم رکھا اور اجوکا، رفیع پیر اور الحمرا جیسے اداروں کے ساتھ 100 سے زائد پرفارمنسز کیں۔ 2013 میں ماڈلنگ کا آغاز کیا اور متعدد بڑے برانڈز کے لیے چہرا بنیں۔
ڈرامہ سیریل چل دل، بے نام لالی اور گرو میں اداکاری کے جوہر دکھائے، جبکہ فلم جلیبی میں بھی جلوہ گر ہوئیں۔ ان کی پیشہ ورانہ زندگی اگرچہ روشن تھی، لیکن نجی زندگی میں وہ مکمل تنہائی اور لاوارثی کی مثال بن گئیں۔