100 برس تک خیبر پختونخوا میں خدمات سرانجام دینے کے بعد فرنٹیئر کانسٹیبلری وفاقی فورس میں تبدیل

اردو نیوز  |  Jul 14, 2025

پاکستان کی وفاقی حکومت نے ایک صدی سے بھی زائد عرصے بعد فرنٹیئر کانسٹیبلری کو خیبر پختونخوا تک محدود رکھنے کے بجائے پورے ملک کی سطح پر ایک جدید اور منظم وفاقی فورس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے صدر مملکت آصف علی زرداری نے فرنٹیئر کانسٹیبلری ری آرگنائزیشن آرڈیننس 2025 جاری کیا ہے، جس کے بعد اس فورس کو ملک گیر وفاقی فورس کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔

آرڈیننس کے نفاذ کے بعد اب یہ فورس ’فیڈرل کانسٹیبلری‘ کے نام سے جانی جائے گی، جس کا دائرہ کار چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ اسلام آباد، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور گلگت بلتستان تک وسیع کر دیا گیا ہے۔ اس نئے قانون کے تحت ایف سی ایکٹ 1915 میں بنیادی ترامیم کی گئی ہیں، جن کے مطابق فیڈرل کانسٹیبلری کے انسپکٹر جنرل کی تقرری وفاقی حکومت کرے گی، جبکہ ہر ڈویژن میں ڈپٹی انسپکٹر جنرل کے مساوی رینک رکھنے والا ایک ونگ کمانڈر تعینات کیا جائے گا۔

اس تنظیم نو کے بعد فیڈرل کانسٹیبلری کو دو بڑے ڈویژنوں یعنی سکیورٹی ڈویژن اور فیڈرل ریزرو ڈویژن میں تقسیم کیا جائے گا۔ اس فورس کی ذمہ داریوں میں ملک میں فسادات کو کنٹرول کرنا، داخلی سلامتی کو یقینی بنانا، دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں اور اہم شخصیات و مقامات کی حفاظت شامل ہوں گی۔ آرڈیننس کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں فیڈرل کانسٹیبلری کی بھرتیوں کے لیے دفاتر قائم کیے جائیں گے، اور اس فورس کی کمانڈ پولیس سروس آف پاکستان کے افسران کے سپرد ہو گی۔ مزید یہ کہ وفاقی حکومت داخلی امن اور قانون کی بہتری کے لیے فیڈرل ریزرو فورس بھی بھرتی کر سکے گی۔

فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو برطانوی حکومت نے اسے سنہ 1915 میں خیبر پختونخوا کے سیٹلڈ اضلاع کو قبائلی علاقوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے قائم کیا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد بھی یہ فورس انہی اضلاع میں حفاظتی فلٹر کے طور پر اپنا کردار ادا کرتی رہی۔

خیبر پختونخوا کے سینیئر صحافی اور تجزیہ کار لحاظ علی کے مطابق اس فورس میں زیادہ تر بھرتیاں خیبر پختونخوا ہی سے کی جاتی تھیں، اور بھرتی اور تعیناتی کے دوران قومیت کو بھی مدنظر رکھا جاتا تھا۔ تاہم جنرل ضیا الحق کے دور میں اس فورس کو صوبے سے باہر وی آئی پی سکیورٹی ڈیوٹیوں پر تعینات کرنا شروع کیا گیا، اور آج بھی اس کے کئی یونٹ اسلام آباد اور کراچی میں موجود ہیں۔

انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد فرنٹیئر کانسٹیبلری کا بنیادی کردار تقریباً ختم ہو چکا تھا، اور اسے زیادہ تر ریزرو فورس کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ اگرچہ دہشت گردوں کے خلاف صوبے میں پولیس کے ساتھ آپریشنز میں یہ فورس شامل رہی، لیکن چونکہ اس کی کمانڈ براہ راست وفاق کے زیرانتظام تھی اور بجٹ بھی وفاقی حکومت سے آتا تھا، اس لیے ہر احتجاج یا امن و امان کی صورت حال میں سب سے پہلے اسلام آباد میں اسی فورس کو طلب کیا جاتا تھا۔

’اکتوبر 2016 میں ایک غیرمعمولی واقعہ اس وقت پیش آیا جب پشتون اکثریتی فورس ہونے کے باوجود اس نے صوابی کے مقام پر اُس وقت کے وزیراعلٰی پرویز خٹک کے قافلے پر شیلنگ کی اور انہیں آگے بڑھنے سے روکا، جس کے نتیجے میں پرویز خٹک کو واپس لوٹنا پڑا۔‘

فرنٹیئر کانسٹیبلری کو 1915 میں خیبر پختونخوا کے سیٹلڈ اضلاع کو قبائلی علاقوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)فرنٹیئر کانسٹیبلری کو فیڈرل کانسٹیبلری میں بدلنے کے حکومتی فیصلے کے بارے میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ نئی فورس دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرز پر کام کرے گی اور جدید تقاضوں کے مطابق اس میں نئے ونگز بھی تشکیل دیے جائیں گے۔

ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ قیام پاکستان کے بعد بھی ایف سی وفاقی حکومت کے تحت کام کرتی رہی ہے، اور اس کا اصل قیام 1913 میں ہوا تھا۔

طلال چوہدری کے مطابق ایف سی نے ملک کے لیے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، اس کے اہلکار دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے، جبکہ ایف سی کی تنخواہیں طویل عرصے تک پولیس سے کم رہیں، اس لیے حکومت اب اس فورس کے حوالے سے اقدامات کر رہی ہے۔

وزیر مملکت طلال چوہدری نے مزید کہا کہ فیڈرل کانسٹیبلری اور پولیس دو الگ الگ محکمے ہیں اور اب پورے پاکستان سے لوگ ایف سی میں بھرتی کیے جائیں گے۔

اس موقع پر کمانڈنٹ ایف سی ریاض نذیر گاڑا کا کہنا تھا کہ جس ایکٹ کے تحت ایف سی کام کر رہی تھی اس کو 100 برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، اس لیے وقت کے ساتھ اس میں اصلاحات کی ضرورت تھی۔

طلال چوہدری کے مطابق ایف سی نے ملک کے لیے بیش بہا قربانیاں دی ہیں، اس کے اہلکار دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)انہوں نے بتایا کہ فیڈرل کانسٹیبلری کو جدید خطوط پر منظم کیا جا رہا ہے، جس میں اس کے 41 ونگز ہوں گے اور اسے مختلف شعبوں میں اور چھ مختلف ڈویژنز میں تقسیم کیا جائے گا۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں بھی اکثر ایف سی کے حکام وسائل کی کمی اور فورس کی خستہ حالی پر آواز اٹھاتے نظر آتے تھے۔

لحاظ علی کا کہنا ہے کہ نئی فیڈرل کانسٹیبلری کی تشکیل کے بعد خیبر پختونخوا میں ایف سی کے حالات میں بہتری آئے گی اور باقاعدہ سروس سٹرکچر بننے سے اہلکاروں کی تنخواہوں اور مراعات میں بھی اضافہ ہو گا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More