ایکسرے ٹیبل، ہائی ٹیک گلاسز اور خفیہ اشارے جن سے ایک پوکر سکیم میں ’لاکھوں ڈالر‘ ہتھیائے گئے

بی بی سی اردو  |  Oct 24, 2025

BBC

مشہور شخصیات، کھلاڑی اور جوا کھیلنے والے دولت مند افراد اس امید کے ساتھ ایک میز کے گرد جمع تھے کہ وہ ٹیکساس ہولڈ اِم کے کھیل میں بڑی جیت حاصل کرپائیں گے۔

تاہم انھیں اندازہ نہیں تھا کہ اس کو جیتنا تقریباً ناممکن ہے۔ وہ تمام ایسے کھلاڑی تھے جنھیں مبینہ طور پر مافیا نے ایک پیچیدہ جوئے کے منصوبے میں چارہ ڈال کر گویا مچھلیوں کی طرح نشانہ بنایا ہوا تھا۔

اس سکیم میں ایکس رے کارڈ ٹیبلز، خفیہ کیمرے، چِپ ٹرے میں چھپے تجزیاتی آلات اور ایسے چشمے و کانٹیکٹ لینز شامل تھے جو خفیہ طور پر کھلاڑیوں کے کارڈز پڑھ سکتے تھے۔

بظاہر یہ منظر بالکل کسی اوشن الیون فلم کے فلم کے پلاٹ جیسا لگتا ہے۔

استغاثہ کے مطابق ان کھلاڑیوں کو انجانے میں پوکر کھیلوں میں کم از کم 70 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا، یہاں تک کہ ایک شخص نے اکیلے ہی تقریباً 18 لاکھ ڈالر ہارے۔

امریکی پراسیکیوٹرز نے اس منصوبے کو ’ہالی وڈ فلم کی یاد دلانے والا‘ قرار دیا۔ اس نیٹ ورک کا انکشاف ایک بڑے وفاقی آپریشن کے دوران ہوا اوراس الزام میں 30 سے زائد افراد گرفتار کیے گئے۔

گرفتار ہونے والوں میں لا کوسترا نوسٹرا مافیا کے خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد، پورٹ لینڈ ٹریل بلیزرز کے باسکٹ بال کوچ چانسی بلیپس اور باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق کھلاڑی ڈیمن جونز بھی شامل ہیں۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کیش پٹیل نے اسے ایک ’حیران کن‘ فراڈ سکیم قرار دیا، جس میں نیویارک، میامی، لاس ویگاس اور دیگر امریکی شہروں میں لوگوں کو لوٹا گیا۔

ان گرفتاریوں کا اعلان جمعرات کے روز اس وقت کیا گیا جب حکام نے ایک اور مبینہ باسکٹ بال بیٹنگ سکینڈل کی تحقیقات کا انکشاف کیا، جس میں باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے پروفیشنل کھلاڑیوں پر الزام ہے کہ انھوں نے شرطوں کے ریٹ متاثر کرنے کے لیے زخمی ہونےتک کا ڈھونگ رچایا۔

استغاثہ کے مطابق اس خفیہ پوکر سکیم کا آغاز 2019 میں ہوا اور مبینہ طور پر اسے چلانے کے پحچھے مافیا تھا جن میں مجرمانہ پس منظر رکھنے والے بونانو، گیمبینو، لُکِیزے اور جینوویس خاندانوں کےافراد شامل تھے۔

پراسیکیوٹرز کے مطابق اس جوئے سے حاصل ہونے والے منافع کا ایک حصہ ان کی مجرمانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال ہوتا تھا۔

استغاثہ نے بتایا کہ متاثرین کو کھیل میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کے لیے سابق پیشہ ور کھلاڑیوں کواس سکیم میں شامل کیا گیا جنھیں وہ ’فیس کارڈز‘ (نمایاں چہرے) قرار دیتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب کسی امیر اور بے خبر متاثرہ شخص کو یہ موقع دیا جاتا کہ وہ کسی مشہور شخصیت جیسے بلیپس یا جونز کے ساتھ پوکر کھیلے، تو وہ لالچ میں آ کر ان غیرقانونی، خفیہ پوکر کھیلوں میں شامل ہو جاتا جہاں دسیوں ہزارڈالرز کا داؤ لگایا جاتا تھا۔

لیکن متاثرین کو یہ علم نہیں ہوتا تھا کہ وہ جس کھیل کا حصہ ہیں وہ دراصل ایک منظم فراڈ پر مبنی ہے جس کا وہ شکار بن رہے ہیں۔

فردِ جرم کے مطابق ان کے اردگرد موجود تمام کھلاڑی، ڈیلرز، یہاں تک کہ تاش پھینٹنے اور چِپس گننے والی ٹیکنالوجی تک اس سازش میں شامل تھے۔

دوسری جانب جدید وائرلیس ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کھلاڑیوں کو دھوکہ دینے کے لیے کیا جاتا تھا، خاص طور پر ٹیکساس ہولڈ اِم کے کھیل کے دوران یہ عام تھا۔

استغاثہ کے مطابق اس دھوکے کو کامیاب بنانے کے لیے ٹیکنالوجی ہر جگہ موجود تھی۔ مثلًا ایکس رے ٹیبلز جو نیچے کی طرف الٹے رکھے گئے کارڈز کو پڑھ سکتی تھیں، چِپ ٹرے کے اندر چھپے تجزیاتی آلات اور ایسی چھیڑ چھاڑ شدہ شَفلنگ مشین جو کارڈز کو پڑھ کر پیش گوئی کر سکتی تھی کہ کس کھلاڑی کے پاس بہترین ہینڈ ہو گا۔

اور ان میں ایسے نشان زدہ کارڈز بھی رکے جاتے جنھیں صرف وہی لوگ پڑھ سکتے تھے جو خاص چشمے یا کانٹیکٹ لینز پہنے ہوئے تھے اوریہ سب اس دھوکہ دہی کے نظام کا حصہ تھے۔

بلند و بالا چمکتی عمارتیں اور فراڈ کی داستانیں: فریب کی بنیاد پر تعمیر کیے گئے شہر میں بی بی سی نے کیا دیکھا؟پِگ بُچرنگ فراڈ: ’ہم نے لوگوں سے کیسے لاکھوں ڈالر لوُٹے‘ انڈیا میں 190 کروڑ روپے کا ڈیجیٹل فراڈ جو ایک خاتون کی کال اور لوکیشن ٹریس کرنے پر بے نقاب ہواامریکہ، چین اور روس جیسی عالمی طاقتیں جنگ کے دہانے پر کھڑے مشرقِ وسطیٰ میں لڑائی رکوانے میں ناکام کیوں؟

حکام کے مطابق اس مقصد کے لیے خفیہ کیمرے ٹیبلز اور روشنی کے فِکسچرز میں نصب کیے گئے تھے جو اس سازش میں ملوث افراد کو معلومات پہنچانے میں مدد دیتے تھے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ کھیل کو کنٹرول کرنے اور دھوکہ دہی سے نتائج اپنے حق میں کرنے کے لیے ایک انتہائی پیچیدہ مواصلاتی نظام کا بھی استعمال کیا گیا۔

کھیل کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کو سازش میں شامل ایک ایسے شخص کے پاس بھیجا جاتا تھا جو کھیل کے مقام سے باہر موجود ہوتا۔ استغاثہ نے اسے ’آپریٹر‘ کا لقب دیا ہے۔

یہ آپریٹر پھر وہ تمام معلومات میز پر بیٹھے سازش میں شامل ایک کھلاڑی کو بھیجتا تھا۔ استغاثہ نے اس کھلاڑی کو کوارٹر بیک یا ڈرائیورکا نام دیا ہے۔

استغاثہ کے مطابق وہ شخص پھر خفیہ اشاروں کے ذریعے دیگر کھلاڑیوں کو معلومات فراہم کرتا جس کے نتیجے میں متاثرہ افراد کو جیتنے کا کوئی موقع نہیں ملتا تھا اور یہ گینگ تمام پیسہ ہتھیا لیتا۔

حکام کے اندازوں کے مطابق ہر کھیل میں متاثرہ شخص کو دسیوں ہزار سے لے کر لاکھوں ڈالر تک کا نقصان ہوتا تھا۔

پراسیکیوٹرز کے مطابق ملزمان نے اس سکیم سے حاصل ہونے والی رقم کو کرپٹو کرنسی، نقد تبادلے اور جعلی یا کاغذوں پر موجود کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کر کے چھپایا۔

منافع کا ایک حصہ ان افراد کو دیا جاتا تھا جو اس منصوبے میں مدد کرتے جبکہ کچھ رقم مبینہ طور پر مافیا کی مجرمانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال کی جاتی تھی۔

ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اِن چارج کرسٹوفر رایا کے مطابق ’یہ سکیم مبینہ طور پر پورے ملک میں تباہی پھیلانے کا سبب بنی، جس نے کچھ افراد کی شہرت اور دوسروں کے بٹووں کو استعمال کر کے اطالوی مجرم خاندانوں کی سرگرمیوں کو مالی سہارا فراہم کیا۔‘

چانسی بلیپس بھی ان دھوکہ دہی والے کھیلوں میں ’فیس کارڈ‘ کے طور پر شامل تھے جنھیں پورٹ لینڈ میں گرفتار کیا گیا اور نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن نے انھیں عارضی طور پر معطل کر دیا۔

پورٹ لینڈ ٹریل بلیزرز نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنے ہیڈ کوچ کے خلاف الزامات سے آگاہ ہیں اور تحقیقات میں مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

ڈیمن جونز کو پوکر سکینڈل کے ساتھ ساتھ باسکٹ بال ایسوسی ایشن انجری سکیم میں دھوکہ دہی میں بھی گرفتار کیا گیا۔ ان پر وائر فراڈ سازش اور منی لانڈرنگ سازش کے دو دو الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

انڈیا میں 190 کروڑ روپے کا ڈیجیٹل فراڈ جو ایک خاتون کی کال اور لوکیشن ٹریس کرنے پر بے نقاب ہوابلند و بالا چمکتی عمارتیں اور فراڈ کی داستانیں: فریب کی بنیاد پر تعمیر کیے گئے شہر میں بی بی سی نے کیا دیکھا؟امریکہ، چین اور روس جیسی عالمی طاقتیں جنگ کے دہانے پر کھڑے مشرقِ وسطیٰ میں لڑائی رکوانے میں ناکام کیوں؟پِگ بُچرنگ فراڈ: ’ہم نے لوگوں سے کیسے لاکھوں ڈالر لوُٹے‘ ’پگ بچرنگ‘ کا آن لائن فراڈ جہاں جعلساز سرمائے کے ساتھ لوگوں کے جذبات سے بھی کھلواڑ کرتے ہیں‘’پگ بچرنگ‘ کا آن لائن فراڈ جہاں جعلساز سرمائے کے ساتھ لوگوں کے جذبات سے بھی کھلواڑ کرتے ہیں‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More