قبر بڑی ہوتی ہے اور جسم بھی اکڑ کر نرم ہوتا ہے ۔۔ باڈی بلڈر کی میت کو جلدی کیوں دفنا دینا چاہیے؟ سائنس کا مردے سے متعلق خوفناک انکشاف

ہماری ویب  |  Aug 06, 2022

باڈی بلڈز اپنے جسم پر بے انتہا محنت کرتے ہیں، لیکن ان کی زندگی میں اس وقت سب کچھ دھرا کا دھرا رہ جاتا ہے جب ان کا جسم بھی اکڑ جاتا ہے اور پھر اسی مٹی میں جا ملتا ہے جس سے انسان کو بنایا گیا ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو بتائیں گے کہ ایک باڈی بلڈر کی موت کے حوالے سے سائنس کیا کہتی ہے۔

باڈی بلڈنگ کا اثر انسان کے جسم پر ظاہری طور پر تو ہوتا ہی ہے ساتھ ہی اندرونی طور پر بھی جسم میں کئی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

بالڈی بلڈرز اپنے جسم کو ایک شیپ میں لانے کے لیے اسٹیرائڈز کا استعمال کرتے ہیں، فٹنس ویب سائٹس کے مطابق باڈی بلڈنگ اس وقت تک فائدہ مند ہے جب تک آپ بنا کسی ڈرگ کے استعمال کے اسے کریں۔ جیسے ہی آپ ڈرگس کا استعمال کرتے ہیں تو آپ اپنی موت کے قریب ہوتے جاتے ہیں۔

اسٹیرائڈز لینے سے باڈی بلڈر کا بائیں وینٹریکل جو کہ دل کا پمپنگ چیمبر ہوتا ہے وہ متاثر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن بھی غیر معمولی طور پر دھڑکنا شروع کر دیتی ہے اور پھر اچانک موت سے ہمکنار ہونے کے خطرات میں شدید حد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔

جبکہ good HDL cholesterol اور bad LDL cholesterol پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

انسولین کے استعمال سے بھی خطرات بڑھ جاتے ہیں چونکہ انسولین شوگر کو سیلز میں داخل کرتی ہے اور پروٹین کی افزائش کا باعث بننے والے ایمینو ایسڈ کو بھی سیلز میں داخل کرتی ہے جس سے پٹھے بڑے اور طاقتور ہو جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ پروٹین کی افزائش والے دیگر پروڈکٹس بھی دل کے عارضے اور پیچیدگیوں کا باعث بنتے ہیں، اس طرح جو عام انسان اپنی موت کا انتظار کرتے کرتے مرتا ہے، باڈی بلڈر کسی بھی وقت دل کا دورہ پڑنے سے مر جاتا ہے۔

دل کا دورہ پڑنے سے 2017 سے 2020 کے دوران 28 باڈی بلڈرز جان گنوا بیٹھے ہیں، چونکہ باڈی بلڈرز کا جسم بھی عام جسم سے بڑا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ ان کی قبر بھی بڑی اور چوڑی ہوتی ہے۔

جس طرح مردے کا جسم سائنس کے مطابق مُردے کا جسم گلنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس عمل کے پیش نظر جس پہلے جسم ٹھنڈا ہو کر اکڑنا شروع ہو جاتا ہے، اور پھر اکڑنے کے بعد دوبارہ نرم ہوتا ہے یعنی جسم گلنا شروع ہو جاتا ہے۔ چونکہ باڈی بلڈر ڈرگس کا بھی استعمال کرتے ہیں تو ان کا جسم مرنے کے بعد بھی مزید گلنا شروع ہوتا ہے۔

مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More