طالبان کے سامنے اسلام قبول کیا تو انہوں نے ڈانٹا ۔۔ طالبان کی قید میں رہنے والے آسٹریلوی استاد نے کس وجہ سے اسلام قبول کیا؟

ہماری ویب  |  Aug 15, 2022

افغان طالبان کے حوالے سے سوشل میڈیا اور میڈیا پر منفی سوچ ہی غالب ہے، لیکن جن لوگوں نے طالبان سے ملا، ان سے متاثر ہو کر تو بہت سے لوگوں نے اسلام ہی قبول کر لیا۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے ہی شخص سے متعلق بتائیں گے۔

آسٹریلیاء سے تعلق رکھنے والے انگریزی زبان کے پروفیسر افغانستان کی یونی ورسٹی میں تعلیم دینے کی غرض سے آئے تھے لیکن انہیں 2016 میں ہی یونی ورسٹی کے گیٹ سے اغواء کر لیا گیا تھا، یہ وہ لمحہ تھا جب پروفیسر ویکس اور ان کے دوست کیون کو طالبان نے بندی بنانے اور بدلے میں طالبان رہنماؤں کی واپس کی غرض سے اغوا کیا تھا۔

لیکن کیا معلوم تھا کہ اس پوری صورتحال میں ان کی زندگی ہی بدل جائے گی، طالبان کی جانب سے مختلف خفیہ مقامات پر ان دونوں غیر ملکیوں کو رکھا تھا، کیونکہ نیٹو سمیت امریکہ ان شہریوں کی بازیابی کے لیے آپریشن کر رہا تھا۔

ویکس بتاتے ہیں کہ آپریشن کی وجہ سے ہمارے ٹھکانے بھی تبدیل ہوتے رہے، ایسے میں نے ایک جھلک خوبصورت پہاڑوں اور ویلی کی دیکھی، جو مجھے سوئٹزرلینڈ کی طرح دکھائی دی، تاہم وہ پاکستان کے وزیرستان کا علاقہ تھا، کیونکہ میں نے جو منظر دیکھا تھا ہو بہو تصاویر میں پاکستان کے وزیرستان کی طرح لگ رہا تھا۔

ویکس نے بتایا کہ طالبان نے مجھے مارا پیٹا بھی، سختی بھی کی، تاہم جب ہم نے ایک لمبا وقت بتایا تو طالبان کا رویہ بھی ہمارے ساتھ تبدیل ہوتا گیا، جو میرے لیے حیران کن تھا۔ ویکس کے مطابق ہمیں کھانے کے لیے بہتر چیزیں دی جانے لگیں، پھل بھی دیے جا رہے تھے، کیونکہ عین ممکن ہے کہ عالمی طور پر توجہ حاصل کرنے کے لیے طالبان یہ بات جان گئے ہوں۔

ویکس نے اسلام قبول کرنے سے متعلق بتایا کہ میری فیملی عیسائی مذہب میں کافی فعال ہیں، لیکن طالبان کی قید میں میں نے جب انہیں کتب منگوانے کی درخواست کی تو انہوں نے مجھے قرآنی کتب لا دیں، جنہیں میں پڑھنے لگا، مجھے ان کا ایمان جو متزلزل نہیں ہو رہا تھا کافی متاثر کر رہا تھا۔

میرے لیے یہ اس لیے بھی حیران کن تھا کیونکہ مغرب میں ایمان ایسا نہیں ہوتا ہے، نہ کوئی مذہب کے لیے اس طرح کرتا ہے۔ اس سب سے متاثر ہو کر ویکس نے اسلام قبول کیا اور اپنا نام بھی تبدیل کر کے جبرائیل عمر رکھ لیا ہے۔

اگرچہ کئی لوگ ان پر تنقید کرتے ہیں کہ قید میں رہنے کی وجہ سے آپ ذہنی بیماری کا شکار ہو گئے ہیں، تو ویکس بتاتے ہیں کہ میں نے ہمیشہ طالبان کے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے، مگر انہیں قبول کیا ہے۔ دوران قید میری والدہ کا انتقال ہو گیا تھا، خود میری حالت اب پہلے جیسے نہیں رہی ہے، لیکن میں نے اسلام صرف اپنے سکون کے لیے قبول کیا۔

ویکس نے یہ بھی بتایا کہ میں نے ان سے کہا کہ میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں، جس پر وہ مجھے پر بھڑک گئے تھے، لیکن دب بہ دن ان کا رویہ ہم مغویوں کے ساتھ بدلتا جا رہا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More