اپنے بال کاٹ رہی ہیں اور حجاب کو آگ لگا رہی ہیں ۔۔ ایرانی خواتین ایک خاتون کی موت پر سر عام بال کیوں کاٹ رہی ہیں؟ دیکھیے

ہماری ویب  |  Sep 21, 2022

ایران میں ان دنوں خواتین کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے، جس کی ویڈیوز نے سوشل میڈیا پر توجہ حاصل کر لی ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

ایران میں اُس وقت شدید بد امنی اور احتجاجی صورتحال پیدا ہو گئی جب 22 سالہ کردش دوشیزہ ماہساہ امینی پر پولیس کی جانب سے جان لیوا تشدد کیا گیا جس کے بعد امینی جانبر نہ ہو سکی اور خالق حقیق سے جا ملی۔

دراصل ماہساہ نے حجاب اور اسکارف نہ پہن کر ایرانی قوانین کی خلاف ورزی کی تھی، ماہساہ نے اپنے بالوں اور سر کو ڈھکا نہیں تھا، جبکہ کھلے کپڑے بھی نہیں پہنے تھے، جس کی وجہ سے پولیس نے ماہساہ کو گرفتار کر لیا، مزاحمت کرنے پر پولیس کی جانب سے ماہساہ پر شدید تشدد کیا، جو کہ جان لیوا ثابت ہوا۔

واضح رہے ایران میں حجاب اور اسکارف کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں، اور ان پر عمل درآمد بھی سختی سے کیا جاتا ہے۔ 22 سالہ ماہساہ 3 دن کوما میں رہنے کے بعد جمعے کے روز انتقال کر گئی تھی۔

جس کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور خواتین کے حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔

ایسا ہی ایک منفرد احتجاج اس وقت سامنے آیا جب کچھ خواتین کی جانب سے سوشل میڈیا پر بطور احتجاج اپنے بال کاٹتی ہوئی دکھائی دیں، جبکہ حجاب کو بھی بطور احتجاج آگ لگا دی۔ دوسری جانب ماہساہ کو بھی خراج تحسین پیش کرتی دکھائی دیں۔

ایرانی سوشل میڈیا پر اس احتجاج کو بیرونی سازش اور ان تنظیموں کا گٹھ جوڑ کہا جا رہا ہے، جو کہ ایران مخالف ہیں۔

حجاب سے متعلق قوانین:

1979 میں ایرانی انقلاب کے نتیجے میں یہ حکم دیا گیا تھا کہ تمام خواتین سر پر اسکارف اور کھلے کپڑے پہنیں۔

دوسری جانب خواتین کے ڈریس کوڈ کے حوالے سے ایک ایسی پولیس بھی کام کر رہی ہے جو کہ خواتین کے اسکارف اور کھلے کپڑوں پر نظر رکھتی ہے، اس پولیس فورس کو گشت ارشد کہا جاتا ہے، Morality police کے نام سے جانی جانے والی یہ فورس اس بات کی یقین دہانی کراتی ہے، کہ قوانین پر عمل درآمد ہو۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More