مسلم لیگ ن کا تحریک انصاف پر پابندی کا مطالبہ ناقابل عمل کیوں ہے؟

اردو نیوز  |  Mar 20, 2023

پاکستان کا سیاسی اکھاڑہ نت نئے موضوعات جنم دے رہا ہے۔ گذشتہ چند روز سے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کی باتیں ہو رہی ہیں۔

مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائز مریم نواز نے حال ہی میں پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس طرح مسلم لیگ ن کے دیگر راہنما بھی اس سے ملتی جلتی باتیں کر رہے ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک سیاسی جماعت کو دوسری سیاسی جماعت پر پابندی کا مطالبہ کرنا چاہیے؟ غیر جانبدار سیاسی مبصرین اس مطالبے کو کسی صورت جائز نہیں سمجھتے۔

سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی کہتے ہیں کہ کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی ایک ناقابل عمل بات ہے۔ ’تحریک انصاف پر پابندی کا مطالبہ جھنجھلاہٹ کا نتیجہ ہے۔ سیاسی حملے کا جواب سیاسی ہی ہونا چاہیے آپ کسی کو اکھاڑے سے باہر نہیں کر سکتے۔ اگر آپ کی مخالف سیاسی جماعت نے آپ کے ناک میں دم کر رکھا ہے تو اس کے مقابلے میں آپ کو اپنی حکمت عملی بہتر کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ پابندی لگانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’فرض کیا پابندی لگا بھی دی جائے تو کیا اس سے تحریک انصاف ختم ہو جائے گی؟ جب ذوالفقار علی بھٹو نے نیپ (نیشنل عوامی پارٹی) پر پابندی لگائی تو اس کے بعد اسی جماعت نے اے این پی کے نام سے اپنی شناخت بنا لی۔

’اور پھر ایک وہ دور بھی آیا جب انہوں نے اسی اے این پی نے پیپلزپارٹی کے ساتھ مل کر خیبرپختونخواہ میں حکومت بنائی اور اب بھی وفاقی حکومت کا حصہ ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کی باتیں اس وقت سامنے آئی ہیں جب لاہور اور اسلام آباد میں پولیس کے ساتھ ٹکراو میں درجنوں پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی کارکنوں پر پولیس کی درجن سے زائد گاڑیاں بھی تباہ کرنے کا الزام ہے۔

مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائز مریم نواز نے پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ (فوٹو: پی ایم ایل این فیس بک)اسی طرح پولیس کے مطابق عمران خان کی لاہور میں رہائش گاہ سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔ آخری نقطہ جس کو لے کر کر پابندی کی باتیں ہو رہی ہیں وہ یہ الزام ہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ میں کالعدم تنظیموں کے افراد بھی موجود تھے۔

مجیب الرحمن شامی کی رائے میں سیاسی جماعت پر پابندی ایک انتہائی مشکل کام ہے۔ ’فیلڈ مارشل جنرل ایوب نے جماعت اسلامی پر پابندی لگائی تھی سپریم کورٹ نے اس پابندی کو اڑا دیا تھا۔ تو اب بھی حکومت کوئی ایسا طریقہ اختیار کرتی ہے تو سپریم کورٹ ایسا نہیں ہونے دے گی۔‘

البتہ تحریک انصاف ان تمام الزمات کی تردید کر رہی ہے اور اسے مخالفین کا پروپیگنڈہ قرار دے رہی ہے۔

پاکستان میں جمہوری عمل پر نظر رکھنے والے نجی ادارے پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ کسی بھی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر کرنے سے جمہوری عمل کو ٹھیس پہنچتی ہے۔

احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ کسی بھی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر کرنے سے جمہوری عمل کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ (فوٹو: فیس بک عمران خان)’سیاست کرنا اور سیاسی جماعت بنانا اس کی گارنٹی آئین دیتا ہے اور یہ بنیادی حق ہے۔ یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں گذشتہ کچھ عرصے سے ایسی سیاست کو فروغ دیا گیا ہے جس نے عدم برداشت پیدا کی ہے اس کے نتیجے میں کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگنا بھی عدم برداشت کی واضع مثال ہو گا۔‘

مبصرین کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کی باتیں تو ہو رہی ہیں۔ کل کلاں اگر تحریک انصاف کی حکومت آتی ہے تو پھر اسی طرح کی صورت حال کا سامنا خود مسلم لیگ ن کو بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کو اکھاڑے سے باہر نکالنے کی سیاست کو رواج نہیں دینا چاہیے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More