آسٹریلیا: پاکستانی شہری کو سینکڑوں بچوں کے ساتھ زیادتی کے جرم میں 17 برس قید

اردو نیوز  |  Aug 30, 2024

آسٹریلیا میں ایک پاکستانی نژاد شہری کو سینکڑوں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں 17 برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔آسٹریلیا کے خبر رساں ادارے اے بی سی کے مطابق یہ شخص اپنا تعارف ٹین ایجر یوٹیوب سٹار کے طور پر کرواتے ہوئے بچوں کو جنسی حرکات کرنے کے لیے بلیک میل کرتا رہا ہے۔

29 سالہ محمد زین العابدین رشید خود کو 15 سالہ سوشل میڈیا انفوئنسر ظاہر کر کے آسٹریلیا اور سمندر پار کے ممالک کے بچوں کو نشانہ بناتا رہا۔

اے بی سی کی رپورٹ کے مطابق محمد زین العابدین بچوں تک آن لائن رسائی حاصل کر کے پہلے ان سے سادہ سوالات پوچھ کر ان کا اعتماد حاصل کرتا تھا۔

عدالت کے سامنے یہ انکشاف بھی ہوا کہ ملزم بچوں سے جنسی حوالے سے بھی بات چیت کرتا رہا ہے اور ریٹنگ کا جھانسہ دے کر وہ ان سے ان کی سنگین جنسی افعال پر مبنی تصاویر منگواتا تھا۔

منگل کو زین العابدین کو سزا سناتے ہوئے ڈبلیو اے کی ضلعی عدالت کی جج امانڈا بروز نے کہا کہ اس جرم کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ مجھے آسٹریلیا میں اس کے مماثل کوئی مثال نہیں ملی۔

زین العابدین رشید بچوں کو جنسی افعال پر مبنی تصاویر نہ بھیجنے کی صورت میں ان کی چیٹ کے سکرین شاٹس نے ان کے خاندان اور دوستوں کو بھیجنے کی دھمکی دیتا تھا۔

وہ دھمکی کے ساتھ ایک کاؤنٹ ڈاؤن ٹائمر کا استعمال بھی کرتا تھا تاکہ اس کے مطالبے پر جلد سے جلد عمل کیا جائے۔

اس شخص نے بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی مواد تک رسائی 2018 میں حاصل کرنا شروع کی تھی۔ اس کے ایک برس بعد وہ بچوں کو براہ راست نقصان پہنچانے لگا تھا۔

روں ہفتے زین العابدین کو 665 جرائم کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان جرائم کا ارتکاب 11 ماہ کے دورانیے میں کیا گیا اور اس کا نشانہ 286 افراد بنے۔

اس شخص پر پہلی مرتبہ 2021 میں الزامات عائد کیے گئے تھے جب آسٹریلیا کی وفاقی پولیس کے ساتھ انٹرپول اور امریکی پولیس نے رابطہ کر کے اس شبے کا اظہار کیا تھا کہ یہ شخص سوشل میڈیا پر کم عمر بچیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔

تازہ سزا سے قبل ہی وہ پانچ سال جیل کی سزا کاٹ رہا ہے جو اسے ایک 14 سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں سنائی گئی ہے۔

آسٹریلیا کے قانون کے مطابق زین العابدین رشید پیرول کے لیے 2033 میں اس وقت درخواست دینے کا اہل ہو گا جب اس کی عمر 38 برس ہو گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More