خیبرپختونخوا: لوئر دیر میں گہرے کنویں میں گرنے والا کتا 15 دن تک کیسے زندہ رہا؟

اردو نیوز  |  Sep 23, 2024

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر دیر کے علاقے میدان میں 80 فٹ گہرے کنویں میں گر جانے والے ایک کتے کو 15 دن بعد ریسکیو کی ٹیم نے بحفاظت نکال لیا ہے۔

یہ واقعہ آٹھ ستمبر کو پیش آیا تھا۔ مقامی افراد نے اس واقعے کی اطلاع ملنے پر کنویں سے کتے کو نکالنے کوشش کی مگر کنواں گہرا ہونے کے باعث یہ ممکن نہ ہوسکا تاہم کنواں خشک ہونے کے باعث کتا نیچے گرنے کے بعد بھی زندہ تھا۔ 

مقامی نوجوان عبیداللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ مقامی افراد نے کتے کو زندہ رکھنے کے لیے کنویں مین خوراک ڈالنا شروع کی جس کی وجہ سے یہ کتا 15 دن تک زندہ رہا۔

 انہوں نے بتایا کہ ’گاؤں کے افراد بلاناغہ کنویں میں موجود کتے کو کھانا پہنچاتے رہے، اس عمل میں بچے پیش پیش رہے۔ تمام افراد کی یہی کوشش تھی کہ کتا بھوک سے نہ مرے۔‘

عبیداللہ کا کہنا تھا ’شابیکے نام کا یہ علاقہ دُورافتادہ ہونے کی وجہ سے ریسکیو سروسز سے رابطے میں مشکلات پیش آئیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ مقامی افراد کی جانب سے سوشل میڈیا پر کتے سے متعلق  پوسٹ کی گئی جو بالآخر  ریسکیو 1122 کے افسران تک پہنچی۔ یہ اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن کے لیے ریسکیو ٹیم اس مقام تک پہنچ گئی۔

ایک گھنٹے کے مشکل ریسکیو آپریشن کے بعد کتے کو بحفاظت نکال لیا گیا (فوٹو: ریسکیو 1122)ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ثناء اللہ کے مطابق ریسکیو 1122 کو اطلاع ملتے ہی ریسکیو کی پروفیشنل ٹیم روانہ کی گئی۔ کنواں کافی خستہ حال تھا، اسی لیے ریسکیو آپریشن خطرے سے خالی نہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’کتے کی جان بچانے کے لیے ریسکیو کی ٹیم نے پیشہ ورانہ انداز میں آپریشن شروع کیا اور 80 فٹ گہرے کنویں میں اتر گئے۔

ریسکیو انچارج کے مطابق ایک گھنٹے کے مشکل ریسکیو آپریشن کے بعد کتے کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ 

کتے کو نکالنے کے بعد طبی امداد دی گئی۔

ریسکیو آپریشن کے دوران محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکار بھی موجود تھے۔ کامیاب ریسکیو آپریشن کے بعد علاقہ مکینوں نے ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا۔

مقامی پولیس نے مقامی رہائشیوں کے جذبے کو سراہا جنہوں نے کنویں میں پھنسے جانور کو کھانا پہنچا کر اسے زندہ رکھا ورنہ  کتے کا زندہ بچنا ناممکن تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More