پنڈی کی پچ اور دو بڑے پنکھے:’یہ ٹیکنالوجی پاکستان سے باہر نہیں جانی چاہیے‘

بی بی سی اردو  |  Oct 21, 2024

Getty Images

پاکستان کے لیے انگلینڈ کے خلاف تیسرا ٹیسٹ میچ جیتنا کتنا اہم ہے، اس کا اندازہ راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کے بعض مناظر سے عیاں ہے۔

تین میچوں کی سیریز کے پہلے دو میچ ملتان میں کھیلے گئے جہاں پہلے میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو ایک اننگز اور 47 رنز سے شکست دی تو دوسرے میں پاکستان کو ہوم گراؤنڈ پر قریب چار سال میں پہلی فتح حاصل ہوئی۔

تیسرا میچ راولپنڈی میں 14 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

پیر کو جب راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستانی کھلاڑیوں کی پریکٹس جاری تھی تو پچ کے پاس دو فینز نظر آئے۔ یہ وہ فین نہیں جو وہاں کھلاڑیوں کا آٹوگراف لینے آئے ہوں بلکہ یہاں بات ہوا دینے والے پنکھوں کی ہو رہی ہے۔

یہ مناظر شائقین کی دلچسپی کا باعث بنے ہیں اور یہ سوال ضرور بنتا ہے کہ پاکستان کو اپنے فینز کی سپورٹ کے ساتھ ساتھ انڈسٹرئل سائز کے فینز کی ضرورت کیوں پڑ رہی ہے؟

Getty Imagesپنڈی کی پچ: دو بڑے پنکھے، ہیٹر اور ونڈ بریکر

14 اکتوبر کو ملتان میں دوسرے ٹیسٹ سے قبل انگلش کپتان بین سٹوکس نے کہا تھا کہ انھوں نے مسلسل دو میچوں میں ایک ہی پچ استعمال ہوتے کبھی نہیں دیکھی اور نہ ہی کبھی ’اتنے بڑے پنکھے دیکھے ہیں جو امپائر کی جگہ پر کھڑے ہیں۔‘

کرکٹ تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ راولپنڈی ٹیسٹ کے لیے ایک فریش پِچ استعمال ہو گی ہے اور اس موسم میں پِچ پر نمی کا امکان ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ملتان کی طرح اب راولپنڈی میں بھی گراؤنڈ سٹاف نے اتوار سے انڈسٹرئل سائز کے پنکھے پچ کے اطرف پر لگا رکھے ہیں جبکہ تین بڑے ہیٹرز کے علاوہ ہوا میں نمی کو روکنے کے لیے پچ کے اردگرد ونڈ بریکر بھی لگائے گئے۔

اتوار اور پیر دونوں دن پنکھے چلائے گئے جس کا مقصد گرم ہوا کی مدد سے پِچ کو خشک کرنا ہے۔ پیر کو خود پاکستانی کھلاڑیوں نے ٹریننگ کے دوران پچ کا معائنہ کیا۔

پاکستان چاہتا ہے کہ دوسرے ملتان ٹیسٹ، جہاں انگلش بلے بازوں کی تمام 20 وکٹیں سپنرز نے حاصل کیں، کی طرح پنڈی کی پچ بھی سپنرز کے لیے سازگار ثابت ہو۔

ساجد خان: فوجی کا بیٹا جو ’ہر بار پرفارم کرنے پر ٹیم سے باہر ہو جاتا ہے‘’آخر بابر اور شاہین ٹیم سے تو بڑے نہیں‘ایڈیڈاس اور پوما: دو بھائیوں کی دشمنی سے پیدا ہونے والی کمپنیاں جنھوں نے کھیلوں کی دنیا کی کایا ہی پلٹ دیاحمد آباد کی ’سلو پچ‘: کیا انڈیا کو اپنا ہی داؤ الٹا پڑا؟

یہ پاکستانی سلیکٹر عاقب جاوید کے اُسی فارمولے پر عمل ہے جس کے تحت پاکستان نے ملتان میں دوبارہ وہی پِچ استعمال کی جس پر انگلش بلے بازوں نے ریکارڈ 823 رنز بنائے تھے۔

پنڈی کی پچ عموماً بلے بازوں کے لیے مددگار سمجھی جاتی ہے اور یہاں اکثر سپنرز کو اتنی ٹرن نہیں ملتی۔ مگر یہی وہ گراؤنڈ ہے جہاں حال ہی میں بنگلہ دیش نے پاکستان کو ہرا کر سیریز دو صفر سے جیت لی تھی اور بنگلہ دیشی سپنر مہدی حسن میراز نے 10 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

پاکستانی کپتان شان مسعود یہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ راولپنڈی میں بھی ملتان جیسا ٹرن دیکھنا چاہیں گے۔ انگلینڈ کے کوچ برینڈن میکلم کو لگتا ہے کہ یہ پچ فاسٹ بولرز کے لیے شاید اتنی مددگار نہیں ہوگی۔

انگلش کھلاڑیوں نے پیر کے روز ٹریننگ نہیں کی۔ پِچ پر تبصرہ کرتے ہوئے انگلش سپنر جیک لیچ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’مجھے نہیں معلوم کیا ہوسکتا ہے۔ جب ہم ٹریننگ کے لیے جائیں گے تو خود اس کا معائنہ کریں گے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’وکٹ کیسی بھی ہو، مجھے معلوم ہے کہ مجھے کیا کرنا ہے اور میری حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘

سابق پاکستانی کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ’پنکھے لگ گئے، شوٹنگ کا ماحول ہے۔‘ پاکستان کے مقامی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ پِچ ایک ٹرننگ ٹریک بنے۔‘

انھوں نے کہا کہ انگلش ٹیم پورا ٹیسٹ میچ پاور پلے کی طرح کھیل جاتی ہے تو لہذا پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ فاسٹ بولرز کی بجائے سپنرز پر انحصار کرے۔

Getty Images’یہ ٹیکنالوجی پاکستان سے باہر نہیں جانی چاہیے‘

اِن مناظر نے شائقین کرکٹ کی خوب دلچسپی بٹوری ہے۔صحافی رضوان علی ایکس پر اپنے پیغام میں بتاتے ہیں کہ یہ پنکھے ایل پی جی سے چلنے والے ہیٹرز کی مدد سے پچ کی طرف گرم ہوا پھینک رہے ہیں۔

ایک صارف نے پاکستان کی اس حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ حیران کن ہے کہ ٹیمیں ہوم ایڈوانٹج کو استعمال کرنے کے لیے کس حد تک جانے کو تیار ہیں۔۔۔ دیکھنا ہوگا کہ آیا اس سے پلیئنگ کنڈیشنز پر فرق پڑتا ہے۔‘

اسی طرح فل برڈ نامی صارف نے کہا ’یقیناً یہ کرکٹ نہیں۔‘

عبداللہ سلطان کا خیال ہے کہ راولپنڈی کی وکٹ میں ’شاید پہلے دو روز تک اتنی تبدیلی رونما نہ ہو۔۔۔ شاید چوتھے اور پانچویں روز سپنرز کو مدد ملے۔‘

بعض صارفین کی رائے ہے کہ اس میچ میں بھی ٹاس کا کلیدی کردار ہوگا۔

مارٹن جے کُک نامی صارف نے مشورہ دیا کہ ’وقت آگیا ہے کہ ٹاس ختم کر کے مہمان ٹیموں کو بیٹنگ یا فیلڈنگ کی چوائس دے دی جائے۔‘

ایک صارف نے طنز کرتے ہوئے کہا ’یہ ٹیکنالوجی پاکستان سے باہر نہیں جانی چاہیے۔‘

دریں اثنا پاکستانی فینز یہ بھی کہتے نظر آئے ’بیز بال کے پاس اس حکمت عملی کا کوئی جواب نہیں ہوگا۔‘

ایڈیڈاس اور پوما: دو بھائیوں کی دشمنی سے پیدا ہونے والی کمپنیاں جنھوں نے کھیلوں کی دنیا کی کایا ہی پلٹ دیساجد خان: فوجی کا بیٹا جو ’ہر بار پرفارم کرنے پر ٹیم سے باہر ہو جاتا ہے‘’آخر بابر اور شاہین ٹیم سے تو بڑے نہیں‘احمد آباد کی ’سلو پچ‘: کیا انڈیا کو اپنا ہی داؤ الٹا پڑا؟ویوین رچرڈز کے بارے میں ’نسل پرستانہ‘ مذاق پر رمیز راجہ کی ہنسی:’آپ ایسی بات پر ہنسے جس پر دنیا نے 30 سال قبل ہنسنا چھوڑ دیا تھا‘ دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More