پاکستان تحریک انصاف کا خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے الگ رہنے کا فیصلہ

اردو نیوز  |  Oct 22, 2024

پاکستان تحریک انصاف نے خصوصی پارلیمان کمیٹی کے اجلاس سے الگ رہنے کا اعلان کیا ہے۔

منگل کو پاکستان تحریک انصاف نے ایکس پر جاری ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے ججز کی تقرری کے لیے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی منظوری دی گئی ہے اور ووٹ دینے والے اراکین کی بنیادی پارٹی رکنیت منسوخ کرنے اور تادیبی کارروائی پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، پارٹی سے روابط منقطع کرنے والے اراکین کو شوکاز نوٹس بھیجنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

شوکاز نوٹسز کے ذریعے اراکین پارلیمان سے حکومتی حلقوں سے روابط قائم کرنے اور خلاف ورزی پر اپنی پوزیشن واضح کرنے کا کہا جائے گا۔

شوکاز نوٹسز کے جوابات موصول ہونے کے بعد اراکین کے آئندہ مستقبل کا تعین کیا جائے گا۔

پیر کو پاکستان کے اگلے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی۔ یہ کمیٹی سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججز میں سے ایک نام فائنل کرے گی۔

12 رکنی کمیٹی میں آٹھ اراکین قومی اسمبلی اور چار سینیٹرز شامل ہیں۔ اور پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس منگل کو دوپہر چار بجے طلب کر لیا گیا ہے۔

کمیٹی میں مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ آصف، احسن اقبال، شائستہ پرویز ملک، سینیٹر اعظم نزیر تارڑ اور پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف، نوید قمر اور سینیٹر فاروق نائیک شامل ہیں۔

ایم کیو ایم کی جانب سے رعنا انصار کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے جبکہ کمیٹی میں بیرسٹر گوہر علی خان، صاحبزادہ حامد رضا اور سینیٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف کی نمائندگی کریں گے۔

جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے کامران مرتضٰی کمیٹی میں شامل ہیں۔

پارلیمانی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں پہلے مرحلے میں کمیٹی کے چیئرمین کا انتخاب ہو گا اور دوسرے مرحلے میں چیف جسٹس کے لیے تین ناموں پر ووٹنگ ہو گی۔

پارلیمان نے 26ویں آئینی ترمیم منظور کر کے ملک کے چیف جسٹس کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کر دیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More