رکشے کا لالچ اور ’جلتے پٹاخے‘ پر بیٹھنے کی شرط: وہ مذاق جو بیروزگار شخص کی جان لے گیا

بی بی سی اردو  |  Nov 05, 2024

موقع تھا ہندؤوں کے خوشیوں بھرے تہوار دیوالی کااور رات تھی 31 اکتوبر کی۔ ایسے میں انڈیا میں سوشل میڈیا پر ایک کلپ وائرل ہوتا گیا۔ ایک سنسان سڑک پر کچھ آٹو رکشوں کے بیچ سات آٹھ نوجوان سفید قمیض میں ملبوس ایک شخص کے ساتھ موجود نظر آتے ہیں۔

یہ لوگ سفید لباس والے شخص کو ایک ڈبے پر بٹھاتے ہیں جس کے نیچے دھماکہ خیز شے یا پٹاخہ موجود ہے۔ پھر یہ لوگ اس پٹاخے کو آگ لگا کر دور بھاگتے ہیں، جیسا کہ عام طور پر پٹاخہ جلاتے ہوئے کیا جاتا ہے۔

وہ شخص اس کین پر اطمینان سے بیٹھا ہوا نظر آتا ہے کہ اچانک ایک دھماکہ ہو جاتا ہے اور وہ زمین پر گر جاتا ہے۔

ایک لمحے کے لیے وہ شخص اٹھنے کی کوشش کرتا ہے اور پھر گر کر بظاہر بے ہوش ہو جاتا ہے جبکہ دھوئيں کے درمیان وہاں موجود سارے نوجوان اس کے گرد جمع ہونے لگتے ہیں۔

یہ وائرل ویڈیو در اصل ایک سی سی ٹی وی فوٹیج ہے جس میں وہ واقعہ وقت کے ساتھ ریکارڈ ہوا ہے۔

یہ واقعہ دراصل دیوالی کی شب 31 اکتوبر کو ساڑھے نو بجے انڈیا میں پیش آیا لیکن اس کا شکار بننے والے 32 سالہ شخص شبریش کی تین نومبر کو ہسپتال میں موت ہوئی ہے جس کے بعد انڈین میڈیا کے مطابق پولیس نے چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

دنیا بھر میں خوشی کے اظہار کے لیے آتش بازی کوئی نئی چیز نہیں لیکن انڈیا میں ہندوؤں کے تہوار دیوالی کے موقع پر کی جانے والی آتش بازی بہت سے لوگوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی ہے اور خوشی کا تہوار ماتم میں بدل جاتا ہے۔

ایسے ہی واقعات میں جنوبی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص کی پٹاخے پھٹنے سے موت واقع ہو جاتی ہے۔

یاد رہے کہ دیوالی کے دوران انڈیا کے مختلف علاقوں سے پٹاخوں سے زخمی ہونے اور اس کی زد میں آنے سے ہونے والی اموات کی خبریں موصول ہوئی تھیں۔ ایسا ایک واقعہ جنوبی ریاست کیرالہ کے ایک مندر میں پیش آیا جہاں کی جانے والی آتش بازی کی زد میں آ کر چار افراد ہلاک ہوئے جبکہ تقریبا 150 زخمی ہوئے۔

معاملہ اتنا سنجیدہ ہوا کہ انڈین سپریم کورٹ نے دلی کی حکومت سے پوچھا کہ فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے آتش بازی پر جو پابندی لگائی گئی تھی آخر اس کی خلاف ورزی کیونکر ہوئی۔

وہ مذاق جو مہنگا پڑا

جنوبی بنگلور کی پولیس کا کہنا ہے کہ انھوں نے بنگلور میں ہونے والی ہلاکت پر چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔

انڈین خبررساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق پولیس نے بتایا کہ 32 سالہ شبریش اور اس کے دوست 31 اکتوبر کو دیوالی منا رہے تھے اور مبینہ طور پر نشے میں تھے۔

شبریش کے دوستوں نے پیشکش کی کہ اگر وہ پٹاخوں کے ڈبے پر بیٹھ جائیں تو وہ انھیں آٹورکشا خرید دیں گے۔

بنگلور ساؤتھ کے ڈی سی پی لوکیش بی جگلاسر نے بتایا کہ شبریش بے روزگار تھے اور انھوں نے اسی لیے یہ چیلنج قبول کر لیا۔

علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں شبریش کے دوست پٹاخوں کے ڈبے کو جلانے کے بعد موقع سے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

انگریزی اخبار دکن ہیرالڈ کے صحافی پرجول ڈیسوزا کی رپورٹ کے مطابق سبریش کے دوستوں نے کہا کہ ’اگر وہ بیٹھ جاتے ہیں تو وہ انھیں آٹو رکشہ دلا دیں گے، نہیں تو انھیں شہر چھوڑ کر چلے جانا ہوگا۔‘

پولیس کے مطابق تعزیرات ہند کی دفعہ 304 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج جو پولیس کو اُس مقام تک لے گئی جہاں خاتون کی چھ ٹکڑوں میں بٹی لاش دفنائی گئی تھیفلم کی کہانی کی طرح دوست کی لاش دفنا کر پلستر سے چھپانے والے قاتل کا راز کیسے فاش ہوا22 دن تک ’ڈیجیٹل حراست‘ میں رہ کر لاکھوں روپے گنوانے والا شخص: ’میں انھیں باتھ روم جانے سے پہلے بھی بتاتا‘لاکھوں انڈین شہریوں کا مستقل امریکی رہائش کا برسوں پر محیط انتظار: ’لگتا ہے گرین کارڈ ملنے سے پہلے ہم مر جائیں گے‘’دوست نہیں دشمن ہے‘

انڈیا میں سوشل میڈیا پر اس واقعے پر غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ کرناٹک پورٹفولیو نامی ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’اس بے معنی نقصان نے علاقے کے مکینوں میں غم وغصے کو جنم دیا ہے اور وہ احتساب اور انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘

’مذاق کے طور پر دیے جانے والے چیلنج کا نتیجہ جان لیوا تھا جو پٹاخوں جیسے خطرناک مواد پر مشتمل غیر ذمہ دارانہ رویے کے سنگین خطرات کو اجاگر کرتا ہے۔‘

اشوک گویر نامی ایک صارف نے اس کے جواب میں لکھا: ’یہ مذاق نہیں ایک جان لیوا بھونڈا کھیل ہے۔ ایسا کوئی کبھی کسی کے ساتھ نہ کرے۔ ایسا سوچنا بھی ظالمانہ ہے۔ کچھ دیر کے مزے کے لیے کسی کا خاندان ہمیشہ کے لیے درد میں ڈوب گیا۔‘

بہت سے لوگوں نے سخت کارروائی کی بات کی ہے تو بعض نے یہ چیلنج دینے والوں کو دوست کے بجائے دشمن قرار دیا۔

انڈیا میں دیوالی کے موقعے پر آتش بازی پر ہمیشہ مباحثہ ہوتا ہے لیکن اس پر قابو پانا ابھی تک مشکل نظر آ رہا ہے۔

دنیا بھر میں اپنے خیالات کے لیے مشہور جدید طرز کے سادھو سدھگرو نے ایک ٹویٹ کیا جس میں انھوں نے پٹاخوں پر پابندی کے خلاف بات کی۔

انھوں نے اپنے پیغام کے ساتھ لکھا: ’فضائی آلودگی کے بارے میں تشویش کی وجہ سے بچوں کو پٹاخوں کی خوشی کے تجربے سے محروم نہ کریں۔‘

ان کا مشورہ تھا کہ لوگ تین دن تک پیدل کام پر جائیں تاکہ بچے پٹاخوں سے لطف اندوز ہو سکیں۔

https://twitter.com/SadhguruJV/status/1455743262099083267

چند لوگوں نے جہاں اس بیان کو خوش آئند قرار دیا وہیں بہت سے لوگوں نے انھیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

راہل جیٹلی نامی ایک صارف نے ایک ویڈیو کے ساتھ لکھا کہ ’یہ جشن سے زیادہ پریشان کرنا ہے‘ اور اس کے ساتھ انھوں نے بتایا ہے کہ پولیس نے دو سکوٹر سواروں کو حراست میں لیا جو بنگلور کی سڑک پر ساتھ چلنے والی سواریوں پر پٹاخے جلا کر پھینک رہے تھے۔

بہت سے لوگوں نے بنگلور میں پٹاخے پر بیٹھ کر مرنے والے کے لیے ’بے کسی بے بسی کا مذاق‘ لکھا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

سی سی ٹی وی فوٹیج جو پولیس کو اُس مقام تک لے گئی جہاں خاتون کی چھ ٹکڑوں میں بٹی لاش دفنائی گئی تھیلاکھوں انڈین شہریوں کا مستقل امریکی رہائش کا برسوں پر محیط انتظار: ’لگتا ہے گرین کارڈ ملنے سے پہلے ہم مر جائیں گے‘22 دن تک ’ڈیجیٹل حراست‘ میں رہ کر لاکھوں روپے گنوانے والا شخص: ’میں انھیں باتھ روم جانے سے پہلے بھی بتاتا‘فلم کی کہانی کی طرح دوست کی لاش دفنا کر پلستر سے چھپانے والے قاتل کا راز کیسے فاش ہواکھانے میں ’تھوک‘ اور ’پیشاب‘ ملانے کی غیر مصدقہ ویڈیوز سے انڈین ریاستوں میں ہنگامہ برپاپانچ سال تک ’جعلی عدالت لگانے والے جعلی جج‘ کیسے پکڑے گئے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More