امریکی ایوان میں اس وقت ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس میں سے کسی کو اکثریت حاصل نہیں ہو سکی اور اس وقت توازن موجود توازن کسی بھی طرف جا سکتا ہے۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایوان کی موجودہ صورتحال کے باعث متحد گورننس کے نئے دور کا آغاز ہو گا یا پھر ڈیموکریٹس کے حق میں پلڑا جھک گیا تو وہ صدر ٹرمپ کے دوسرے دورِ حکومت میں وائٹ ہاؤس کے اُن کے ایجنڈے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں گے۔بدھ کو امریکی ایوان نمائندگان میں کسی کو بھی اکثریت حاصل نہ ہو سکی تھی اور حتمی نتائج میں ابھی ممکنہ طور پر ایک ہفتہ لگے گا جبکہ چند انفرادی نشستیں حتیٰ کہ ایک بھی نشست کا نتیجہ توازن کو بدل سکتا ہے۔مغربی ورجینیا، اوہائیو اور مونٹانا میں نشستیں جیت کر امریکی سینیٹ میں ری پبلکنز اکثریت میں آ گئے جس کے بعد ہاؤس کے سپیکر مائیک جانسن نے پیش گوئی کی کہ اب اُن کے چیمبر کی باری ہے۔مائیک جانسن نے کہا کہ ری پبلکنز وائٹ ہاؤس، سینیٹ اور ہاؤس میں متحد حکومت کے لیے تیار ہیں۔نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے الیکٹورل کالج اور ڈیموکریٹک نائب صدر کملا ہیریس کے خلاف مقبول ووٹ حاصل کیے، اپنی تحریک کے ارد گرد بڑھتی ہوئی طاقت کو مستحکم کر لیا ہے۔ وہ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس میں اپنی واپسی کی تیاری کے دوران حکومت میں نئے آنے والوں کی حمایت کر رہے ہیں۔مائیک جانسن نے کہا کہ کانگریس میں ری پبلکن ٹرمپ کے ساتھ جوش و خروش سے 100 دن کا ایجنڈا تیار کر رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں اپنی حکومت کے ایجنڈے کے بارے میں واضح اعلان کر چکے ہیں جس میں ٹیکسوں میں کٹوتی، جنوبی سرحد کو غیرقانونی پناہ گزینوں کے لیے بند کرنا شامل ہے۔ٹرمپ متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ وہ غیرقانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد کو واپس بھیجیں گے۔مائیک جانسن نے کہا کہ ری پبلکنز واشنگٹن سے وفاقی ایجنسیوں کو نکالنا چاہتے ہیں اور باہر کے تھنک ٹینکس کی مدد سے حکومتی ورک فورس لانا چاہتے ہیں تاکہ مرکزی حکومت کو ’درست‘ کیا جا سکے۔امریکی ایوان نمائندگان میں اقلیتی ڈیموکریٹ رہنما حکیم جیفریز نے کہا کہ ’ابھی تک کھیل میں ہیں۔‘اُن کی آبائی ریاست نیو یارک میں ڈیموکریٹس امیدواروں نے دو ری پبلکنز کو ہرایا۔ وہ کہتے ہیں کہ ایوان میں اکثریت حاصل کرنے کا راستہ اب ایریزونا، اوریگن، آئیوا اور کیلیفورنیا کی نشستوں کے نتائج سے بنے گا، اور اُن کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔حکیم جیفریز نے کہا کہ ’ہمیں ہر ایک ووٹ گننا ہوگا۔‘امریکی ایوان نمائندگان میں اس وقت کانٹے کا مقابلہ ہے اور کسی بھی جماعت کو اکثریٹ حاصل نہیں۔ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں کی سربراہی یا چیمبرز دو مختلف جماعتوں کے پاس ہو سکتے ہیں۔مائیک جانسن نے کہا کہ ری پبلکنز واشنگٹن سے وفاقی ایجنسیوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پیدونوں جماعتوں میں سے کوئی بھی چند نشستیں جیتی یا ہاری تو پلڑا دوسری طرف جھک جائے گا۔ شمالی کیرولینا، لیوزیانا اور الاباما ریاستوں میں اس وقت نتائج مکمل نہیں ہوئے۔اسی طرح ریاست کیلیفورنیا میں جہاں چند نشستوں پر بہت سخت مقابلہ ہوا، اور ڈاک کے ذریعے کاسٹ کیے گئے ووٹ تاحال پہنچ رہے ہیں اور گنتی جاری ہے۔ اوماہا، نبراسکا اور دور دراز الاسکا سے نتائج پر سب کی نظریں جمی ہیں۔گزشتہ روز صدارتی الیکشن جیتنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ نتائج ری پبلکنز کے لیے ’غیرمعمولی اور پاورفُل مینڈیٹ‘ لائے ہیں۔انہوں نے امریکی سینیٹ کے نتائج کو ’ناقابل یقین‘ قرار دیتے ہوئے مائیک جانسن کی تعریف کی اور کہا کہ ’وہ بہترین کام کر رہے ہیں۔‘ویسٹ ورجینیا، مشی گن، اوہائیو اور موناٹانا میں ری پبلکنز نے وہ نشستیں جیتیں جو ابھی تک ڈیموکریٹ پارٹی کے پاس تھیں۔