پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت آئینی ترمیم کے وقت کی گئی اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔جمعرات کو بلاول ہاؤس کراچی میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے، وفاق سے نہ عزت مل رہی ہے نہ سیاست مل رہی ہے۔ حکومت اپنی باتوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے، قانون سازی میں پوری طرح مشاورت ہونی چاہیے۔‘انہوں نے کہا کہ ’سیاست عزت کے لیے ہوتی ہے، سیاست میں ناراضی نہیں ہوتی۔‘’حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں ہے، سمجھتا ہوں اتفاق رائے کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں، طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت سے بنائی جائے گی، حکومت کنالز پر جو طریقہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔‘بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’دنیا بھر میں حکومت پارٹنرز کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے، دیکھیں گے کہ معاہدے پر کیا عمل درآمد ہوا؟‘’جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً الگ ہوا‘چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے مطابق ’وفاق نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کیں۔ جوڈیشل کمیشن سے احتجاجاً الگ ہوا، میں اگر جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا۔‘’دیہی سندھ سے سپریم کورٹ میں ججز ہوتے تو برابری کی بات کرتا۔ ہمیں انصاف کے سب سے بڑے ادارے میں برابری کی نمائندگی چاہیے۔‘بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ایک ملک میں دو نظام نہیں چل سکتے، وزیراعلٰی سندھ کو کہا ہے کہ چیف جسٹس سے رجوع کریں۔‘’انٹرنیٹ اور وی پی این پر حکومت مشاورت کرتی تو سمجھاتے‘انہوں نے ملک میں وی پی این کی بندش اور انٹرنیٹ کی سست رفتار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ اور وی پی این بندش سے متعلق ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ’فیصلے کرنے والوں کو وی پی این کا پتہ ہی نہیں۔ انٹرنیٹ اور وی پی این کے معاملے پر حکومت مشاورت کرتی تو سمجھاتے۔‘بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا کہ سڑک، پل اور عمارتیں بنائی جاتی تھیں، اب زمانہ انٹرنیٹ سپیڈ کا ہے۔’یہ کہتے ہیں کہ حکومت فور جی سروس دے رہی ہے، فور جی انٹرنیٹ کے حوالے سے جھوٹ بولا جاتا ہے۔ تھری جی انٹرنیٹ سروس دی جا رہی ہے اور اب انٹرنیٹ سپیڈ مزید سست کر دی گئی ہے۔‘’امریکہ اور پاکستان کے تعلقات بالکل اچھے نہیں‘چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے کہا کہ ہم پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہیں امریکہ کی اپنی سیاست ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکی سیاست میں ری پبلیکن یا ڈیموکریٹس کی طرفداری نہیں کرتے۔بلاول بھٹو کے مطابق ’سیاست میں ذاتی تعلقات ہوتے ہیں اور میں ٹرمپ کے داماد اور بیٹی کو جانتا ہوں۔ بی بی شہید کو بھی ٹرمپ نےکھانے پر مدعو کیا تھا۔ آصف زرداری ٹرمپ کو صدر بننے سے پہلے کے جانتے ہیں۔‘تاہم انہوں نے کہا کہ ذاتی تعلقات کی سفارت کاری میں اہمیت محدود ہوتی ہے۔پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے حوالے سے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے تعلقات بلکل اچھے نہیں، جیوپالیٹیکس کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔‘’جب وزیر خارجہ تھا اس وقت بھی امریکہ سے تعلقات زیادہ بہتر نہیں تھے۔‘