سپریم کورٹ نے انتخابات میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب قرار دینے کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کر دی۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے الیکشن میں 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدوار کو کامیاب قرار دینے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
ذہن نشین کر لیں آئینی بینچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے ، سپریم کورٹ
جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ کس آئینی شق کے تحت امیدوار کے لیے الیکشن میں 50 فیصد ووٹ لازمی قرار دیا جائے؟ الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پہلے بتایا جائے درخواست گزار کا کون سا بنیادی حق متاثر ہوا ہے، آئین کی کن شقوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر نیا قانون بنوانا ہے تو سپریم کورٹ کے پاس اس کا اختیار نہیں۔
پی ٹی آئی نے الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
جسٹس مندوخیل نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ کیا آپ نے فروری 2024 کے انتخابات میں ووٹ کاسٹ کیا؟ اس پر درخواست گزار نے کہا کہ میں نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا، جسٹس مندوخیل نے جواب دیا کہ پھر آپ آئین کی توہین کر رہے ہیں۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔