قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس پاکستان سپورٹس بورڈ اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں کھیلوں سے متعلق امور کو زیر غور لایا گیا۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بانی تحریک انصاف عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی۔جیل ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی ملاقات کانفرنس روم میں کروائی گئی۔ملاقات میں اپیکس کمیٹی میں شرکت اور 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر بروز اتوار اسلام آباد ڈی چوک پر احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بانی پی ٹی آئی کا پیغام پارٹی کے رہنماؤں تک پہنچایا تھا۔ پیغام میں کہا گیا تھا کہ احتجاج میں رہنماؤں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔جو رہنما یا ٹکٹ ہولڈر 24 نومبر کو نہیں نکلے گا، وہ پارٹی چھوڑ دے: عمران خانپاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ وہ جبر کے خلاف باہر نکلیں۔عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے منگل کو جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ ’24 نومبر کو بالکل اسی جذبے کے ساتھ باہر نکلیں جیسے آپ تمام چیلنجز کے باوجود آٹھ فروری کو اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے کے لیے نکلے تھے۔‘انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ملک میں جمہوریت کے تمام اساسی عناصر قانون کی حکمرانی، شفاف انتخابات اور آزادی اظہار معطل کر دیے گئے ہیں۔ میڈیا سخت سنسر شپ کے تحت ہے۔ ان تمام اقدامات کا مقصد پی ٹی آئی کو کچلنا اور ہماری آواز کو دبانا ہے۔‘عمران خان نے اپنے بیان میں پارٹی رہنماؤں کی گرفتاریوں اور ان پر تشدد کا ذکر بھی کیا۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنی حکومت کے خلاف امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری آف دی سٹیٹ ڈونلڈ لو اور سابق آرمی چیف جنزل باجوہ کے کردار کا حوالہ دیا۔عمران خان نے کہا کہ ’ہم ملک کی خاطر ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن ہم نے نگراں حکومت کے ساتھ جب مذاکرات کی بات کی تو انہوں فاشزم اور ہمارے لوگوں کو جیلوں میں ڈال کر اس کا جواب دیا۔‘انہوں نے 24 نومبر کے احتجاج سے متعلق کہا ’ہر ایک اس احتجاج میں شریک ہو۔ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما یا ٹکٹ ہولڈر اس احتجاج میں شامل نہیں ہو سکتا تو وہ پارٹی سے الگ ہو جائے۔ اس اہم وقت میں قوم کسی قسم کا کوئی عذر قبول نہیں کرے گی۔‘آرمی چیف کی مدّت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست خارجسپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آرمی چیف کی مدّت ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست خارج کردی ہے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
آئینی بینچ نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے درخواست خارج کردی، آئینی بینچ نے عدم پیروی پر درخواست کو خارج کیا جبکہ رجسٹرار آفس کی جانب سے درخواست پر ناقابلِ سماعت کے اعتراضات برقرار رہے۔
آرمی چیف کی مدتِ ملازمت میں توسیع کے خلاف درخواست محمود اختر نقوی نے دائر کر رکھی ہے۔
آئینی بینچ نے تین درخواستوں پر وکیل محمود اختر نقوی کو 60 ہزار روپے جرمانہ کیا تھا تاہم وہ آج عدالت پیش نہ ہوئے۔
اسٹیبلشمنٹ سے ابھی تک کوئی باضابطہ بات نہیں ہوئی: بیرسٹر سیف
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر بیرسٹر سیف نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اسٹیبلشمنٹ سے ابھی تک کوئی باضابطہ بات نہیں ہوئی۔ ابھی بات نہیں احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔‘
بیرسٹر سیف نے تصدیق کی ہے کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور احتجاج میں پیش کیے جانے والے پی ٹی آئی کے مطالبات بھی پیش کریں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو کارکنوں کی ویڈیو بنانے کی جو ہدایت دی ہے وہ اُن پر عدم اعتماد نہیں بلکہ اُن کی کارکردگی جانچنے کے لیے ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی کال پر 24 نومبر کو ڈی چوک پہنچ کر حکومت کو سرپرائز دیں گے۔وزیر داخلہ محسن نقوی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ کیا۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں کردار ادا کرنے پر مولانا فضل الرحمن کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کو مقدم رکھا ہے۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’ہماری ترجیح پاکستان اور پاکستانی عوام ہیں۔‘
نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس آج
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا۔
اجلاس میں اعلیٰ عسکری و سول قیادت اور متعلقہ وفاقی وزرا شرکت کریں گے۔ تمام وزرائے اعلیٰ، انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان بھی شریک ہوں گے۔
اجلاس میں امن وامان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی صورتحال زیر غور آئے گی۔
صوبوں اور وفاق کے درمیان کوآرڈی نیشن بہتر بنانے اور انٹیلی جنس معلومات کی مؤثر شیئرنگ پر غور ہوگا۔
اجلاس میں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے گا۔ شرکا کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے نتائج سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلوں کی بھی منظوری دی جائے گی۔