امریکی الزامات کے تحت اڈانی پر سرمایہ کاروں کو دھوکہ دینے اور بھارتی حکام کو رشوت دینے کا الزام ہے۔ یہ انکشافات مودی کے گجرات دور کی اقربا پروری کو ظاہر کرتے ہیں، جس نے اڈانی کی دھوکہ دہی کی سلطنت کو پروان چڑھایا۔
اڈانی پر سولر کنٹریکٹس کے لیے 250 ملین ڈالر رشوت دینے کا الزام ہے۔ مودی کی بی جے پی اس بدعنوانی میں شریک نظر آتی ہے، جو بھارت کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہے اور عالمی سطح پر بدعنوانی کو فروغ دے رہی ہے۔
گوتم اڈانی اور امریکہ میں اڈانی گروپ کے کئی اعلیٰ عہدیداروں پر فرد جرم مستقبل میں کینیا، بنگلہ دیش اور سری لنکا وغیرہ سمیت دیگر ممالک میں مختلف متنازعہ سودوں کے لیے ایک پریشان کن عنصر بن سکتا ہے۔
کینیا کے صدر ولیم رٹو نے امریکی مقدمے کے بعد اڈانی گروپ کے کئی مجوزہ معاہدے منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔
سری لنکا کے ماہرین، بشمول نیشان ڈی میل، نے اڈانی پاور پروجیکٹ پر اپنی حکومت کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے، کیونکہ اڈانی گروپ پر دھوکہ دہی اور رشوت کے الزامات لگے ہیں۔
ڈھاکہ کی اعلیٰ عدالت نے اڈانی گروپ کے 1600 میگاواٹ بجلی کے معاہدے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، جس سے اڈانی گروپ بنگلہ دیش کو بجلی برآمد کر رہا تھا۔ اس کے ساتھ اڈانی کے خلاف فوجداری کارروائیاں بھی شروع ہو چکی ہیں۔
اڈانی اور بنگلہ دیش حکومت کے درمیان یہ توانائی معاہدہ پہلے ہی متنازع تھا کیونکہ یہ کسی بھی قانونی ٹینڈر کے بغیر کیا گیا تھا۔ عبوری حکومت نے اس پر مذاکرات جاری رکھے تھے، لیکن امریکی الزامات کے بعد یہ مذاکرات مزید متاثر ہو سکتے ہیں۔
مودی کی مسلسل حمایت نے اڈانی کو بھارت کے ہوائی اڈوں سے لے کر افریقہ اور جنوبی ایشیا تک متنازعہ معاہدے کرنے کا موقع دیا ہے، جس سے بھارت کی ساکھ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچا ہے۔
اڈانی پر بیرون ملک رشوت اور دھوکہ دہی کے الزامات مودی حکومت کی بدعنوان پالیسیوں کو ظاہر کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں بھارت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے اور کارپوریٹ لالچ بڑھ رہا ہے۔
اڈانی کے جرائم کے اثرات، جیسے جعلی سرمایہ کاری کے دعوے اور چھپے ہوئے اقدامات، ظاہر کرتے ہیں کہ مودی کی حکومت نے بھارت کو دھوکہ دہی کرنے والوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا دیا ہے۔
اڈانی کے رشوت کے مقدمات کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد، غیر ملکی سرمایہ کار مودی حکومت کے تحت بھارت کی معیشتی ساکھ پر سوال اٹھا رہے ہیں، جس کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔