ڈونلڈ ٹرمپ ٹائمز میگزین کی جانب سے دوسری مرتبہ ’سال کی بہترین شخصیت‘ قرار

اردو نیوز  |  Dec 12, 2024

تقریباً چھ ماہ قبل نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ لوئر مین ہیٹن میں ایک کمرہ عدالت میں بیٹھے تھے اور جیوری انہیں پہلا سزا یافتہ سابق صدر قرار دے رہی تھی۔

امریکی نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق جمعرات کو وہ اس کورٹ ہاؤس سے کچھ ہی فاصلے پر نیویارک سٹاک ایکسچینج میں افتتاحی گھنٹی بجائیں گے اور ٹائم میگزین نے انہیں ’پرسن آف دی ایئر‘ قرار دیا۔

ٹائمز کے چیف ایڈیٹر سیم جیکبز نے جمعرات کی صبح این بی سی کے شو میں اعلان کیا کہ ٹرمپ ٹائمز کے سال 2024 کے پرسن آف دی ایئر ہیں۔ جیکبز نے کہا کہ ٹرمپ وہ شخص تھے جنہوں نے ’بہتر ہو یا بدتر، 2024 میں خبروں پر سب سے زیادہ اثر ڈالا۔‘

توقع ہے کہ ٹرمپ اس دن کے ٹریدںگ سیشن کے آغاز کے موقع پر وال سٹریٹ میں ہوں گے۔

ٹرمپ 2016 میں بھی ٹائمز کے پرسن آف دی ایئر تھے جب وہ پہلی بار صدر منتخب ہوئے تھے۔ وہ نائب صدر کملا ہیرس، ایکس کے مالک ایلون مسک، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ویلز کی شہزادی کیٹ سمیت قابل ذکر شخصیات میں سے اس سال کے ایوارڈ کے فائنلسٹ ہیں۔

نیویارک سٹاک ایکسچینج باقاعدگی سے مشہور شخصیات اور کاروباری رہنماؤں کو صبح ساڑھے نو بجے بجے رسمی افتتاحی ٹریڈنگ میں شرکت کے لیے مدعو کرتی ہے۔ جمعرات کو ٹرمپ کا یہ اعزاز پہلی بار ہو گا۔

ٹرمپ کی پہلی میعاد کے دوران ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے بچوں کی بہبود کے حوالے سے اپنے ’بی بیسٹ‘ اقدام کو فروغ دینے کے لیے گھنٹی بجائی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کو طویل عرصے سے ٹائمز کے سرورق پر رہنے کا شوق رہا ہے۔ انہوں پہلی بار 1989 میں دعویٰ کیا تھا کہ ٹائمز نے انہیں سرورق پر جگہ دی، لیکن واشنگٹن پوسٹ نے 2017 میں رپورٹ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے کئی گولف کنٹری کلبوں میں لٹکائے ہوئے میگزین کے سرورق پر ان کی جعلی تصویر تھی۔

ٹرمپ نے ایک امیر رئیل سٹیٹ ڈویلپر کے طور پر اپنی تصویر بنائی، جسے انہوں نے ٹی وی ریئلٹی شو "دی اپرنٹس" کے اسٹار کے طور پر اور اپنی صدارتی مہم کے دوران نبھایا۔ اس نے کچھ حد تک متوسط ​​طبقے کو فراہم کرنے کی معیشت کی صلاحیت کے بارے میں امریکیوں کی پریشانیوں کو چینلج کرکے الیکشن جیتا تھا۔

5 نومبر کے انتخابات کے بعد نیویارک سٹاک ایکسچینج نے بہتر کارکردگی دکھائی تھی اور ٹرمپ اکثر سٹاک مارکیٹ کو عوامی حمایت کا ایک پیمانہ سمجھتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More