Getty Imagesبابر اعظم اور روہت شرما ٹرافی کے ساتھ
فروری 2025 میں چیمپیئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے انعقاد پر چھائے شکوک و شبہات کے بادل آئی سی سی کے اس اعلان کے بعد چھٹ گئے ہیں کہ پاکستان اور انڈیا اب 2027 تک ان دونوں ممالک میں ہونے والے کسی بھی آئی سی سی ٹورنامنٹ میں اپنے میچ نیوٹرل وینیو پر ہی کھیلیں گے۔
2025 کی چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کے پاس تھی لیکن انڈین کرکٹ بورڈ کی جانب سے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کے بعد اس کے شیڈول کا اعلان تاحال نہیں ہو سکا ہے۔
جمعرات کو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آئندہ برس کھیلی جانے والی چیمپیئنز ٹرافی پاکستان کے ساتھ ساتھ ایک نیوٹرل مقام پر کھیلے جائے گی۔
بیان کے مطابق آئی سی سی بورڈ نے 19 دسمبر کو اس امر کی منظوری دی ہے کہ 2024 سے 2027 کے دوران پاکستان اور انڈیا میں منعقد ہونے والے آئی سی سی کے ایونٹس میں یہ دونوں ممالک اپنے میچ ایک غیرجانبدار مقام پر کھیلیں گے۔
بورڈ کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق پاکستان میں ہونے والی 2025 کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی اور انڈیا میں ہونے والے 2025 کے آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کے علاوہ 2026 کے آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ پر بھی ہو گا جس کی میزبانی انڈیا ور سری لنکا کے پاس ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ 2028 میں ہونے والے آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی پاکستان کو دی جا رہی ہے اور اس ٹورنامنٹ میں بھی یہی فارمولا لاگو ہو گا۔
پی سی بی کی جانب سے تاحال باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم پی سی بی کے حکام نے اس فیصلے سے قبل بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے چیمپیئنز ٹرافی ہائبرڈ ماڈل کے تحت منعقد کروانے پر مشروط رضامندی ظاہر کی گئی ہے۔
انھوں نے بتایا تھا کہ اس کے تحت انڈیا کے میچ متحدہ عرب امارات میں منعقد کروائے جا سکتے ہیں بشرطیکہ مستقبل میں پاکستان بھی انڈیا میں ہونے والے آئی سی سی ٹورنامنٹس میں اپنے میچ نیوٹرل وینیو پر کھیلے گا۔
Getty Imagesانڈین اور پاکستانی ٹیم
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی اس معاملے پر واضح طور پر کہہ چکے تھے کہ ’یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم انڈیا جا کر کرکٹ کھیلیں اور انڈیا یہاں نہ آئے۔ جو بھی ہو گا برابری کی سطح پر ہو گا، ہماری کوشش ہوگی کہ ہم اس (صورتحال) سے ہر صورت میں جیت کر نکلیں۔ پاکستان کی عوام مایوس نہیں ہو گی۔‘
انھوں نے کہا تھا کہ’ساری صورتحال دیکھ کر پاکستان کے لیے جو بہترین ہو گا وہی کریں گے۔ کوئی ایسی چیز نہیں کریں گے جیسے پیسوں کے لیے بک جائیں، ایسا نہیں ہو گا۔‘
خیال رہے کہ انڈیا نے آخری مرتبہ پاکستان میں کھیلے جانے والے سنہ 2008 کے ایشیا کپ میں شرکت کی تھی جبکہ اس نے پاکستان میں سنہ 2006 میں آخری مرتبہ سیریز کھیلی تھی جس کے بعد سے پاکستان نے سنہ 2008 اور 2013 میں انڈیا کے دورے تو کیے لیکن انڈیا نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار ہی کیا۔
چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان اور انڈیا کے علاوہ، بنگلہ دیش، انگلینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور افغانستان کی ٹیمیں شرکت کریں گی۔
ون ڈے رینکنگ میں پہلی آٹھ پوزیشنز پر نہ آنے کے باعث سری لنکن ٹیم ٹورنامنٹ کا حصہ نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ جب سنہ 1996 کے ایشیا میں ہونےوالے ون ڈے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکا میں اپنے میچ سکیورٹی وجوہات کے باعث کھیلنے سے انکار کیا تھا تو انھیں ان میچوں کے پوائنٹس گنوانے پڑے تھے۔
اسی طرح سنہ 2003 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ نے اپنا میچ کینیا میں کھیلنے سے انکار کیا تھا جس کے بعد اسے بھی پوائنٹس گنوانے پڑے تھے۔
یوں تو ماضی میں بھی انڈیا اور پاکستان کے تعلقات میں تناؤ رہا ہے لیکن نومبر سنہ 2008 میں ہونے والے ممبئی حملوں کے بعد سے انڈیا نے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور دونوں ممالک صرف آئی سی سی ٹورنامنٹس میں ہی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آتے رہے۔
اس دوران پاکستان نے 2011 کا سیمی فائنل انڈیا کے شہر موہالی میں انڈیا کے خلاف کھیلا، سنہ 2013 میں تین ٹی ٹوئنٹی اور تین ون ڈے میچوں کی سیریز کھیلی، سنہ 2016 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی انڈیا میں کھیلا اور سنہ 2023 کے ون ڈے ورلڈکپ کے لیے بھی انڈیا جانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
بات یہاں تک پہنچی کیسے؟
آئی سی سی کی جانب سے پاکستان کو چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی دینے کا اعلان نومبر2021 میں کیا گیا تھا۔
تاہم جب سنہ 2023 میں انڈیا نے ایشیا کپ کے لیے پاکستان آنے سے انکار کیا تھا اور انڈیا نے اپنے میچ سری لنکا میں کھیلے تھے تو اس بارے میں سوال اٹھائے گئے تھے کہ کیا انڈیا چیمیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آئے گا۔
اس حوالے سے اس وقت کے بورڈ حکام کا ماننا تھا کہ کیونکہ پاکستان نے انڈیا جا کر سنہ 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں شرکت کرنے کی ہامی بھری ہے اس لیے انڈیا کے لیے پاکستان آ کر چیمپیئنر ٹرافی میں حصہ لینا ناگزیر ہو جائے گا۔
چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد سے قبل پاکستان کے مختلف گراؤنڈز میں تعمیر نو کا کام شروع کر دیا گیا تھا اور نومبر میں شیڈول کے اعلان سے قبل چند ماہ کے دوران آئی سی سی کی بورڈ میٹنگ میں بھی انڈیا کے پاکستان میں کھیلنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔
جہاں متعدد تجزیہ کاروں کو انڈیا کے پاکستان آ کر کھیلنے کے حوالے سے پہلے سے ہی شکوک موجود تھے وہیں اکتوبر میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی انڈین وزیرِ خارجہ سے ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے اطلاعات نے پھر سے امید جگا دی تھی۔
تاہم پھر 11 نومبر کو چیمپیئنز ٹرافی کے شیڈول کے اعلان سے دو روز قبل انڈین میڈیا میں یہ خبریں آنا شروع ہوئیں کہ انڈیا نے پاکستان جا کر کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔ آئی سی سی کی جانب سے اس حوالے سے پاکستان کو 10 نومبر کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے باضابطہ طور پر آئی سی سی سے انڈیا کو تحریری طور پر جواب بھیجنے کا کہا گیا تھا، تاہم اس حوالے سے کوئی واضح جواب سامنے نہیں آیا ہے۔
انڈیا کا چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آنے سے انکار، شیڈول کا اعلان موخرچیمپیئنز ٹرافی: ’انڈیا کو اگر کوئی خدشہ ہے تو ہم سے بات کرے، تحفظات دور کر دیں گے‘میچ فکسنگ کے الزامات سے انڈین کرکٹ کو بام عروج پر پہنچانے والے ’گاڈ آف دی آف سائیڈ‘ سورو گنگولی دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایاایڈیڈاس اور پوما: دو بھائیوں کی دشمنی سے پیدا ہونے والی کمپنیاں جنھوں نے کھیلوں کی دنیا کی کایا ہی پلٹ دیانڈین کرکٹر اجے جدیجہ کس راجہ کے جانشین بنے کہ راتوں رات مالا مال ہو گئے؟