افغانستان میں دو بس حادثے، خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 52 افراد ہلاک

اردو نیوز  |  Dec 20, 2024

افغانستان کے وسطی علاقے میں ایک ہی شاہراہ پر دو بس حادثات میں کم از کم 52 افراد ہلاک اور 68 زخمی ہو گئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صوبائی سربراہ برائے اطلاعات و ثقافت حمید اللہ نثار نے حادثے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد بتائے بغیر کہا کہ یہ حادثات صوبہ غزنی میں دارالحکومت کابل اور قندھار کے درمیان ایک ہی شاہراہ پر بدھ کی رات پیش آئے۔

انہوں نے غزنی شہر کے ایک ہسپتال کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ ’اس بات کا امکان ہے کہ تعداد بڑھ سکتی ہے۔‘

حمید اللہ نے کہا کہ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے اور انہیں علاج کے لیے کابل بھیجا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’زخمیوں اور مرنے والوں میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وسطی غزنی کے گاؤں شہباز کے قریب ایک بس آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی جبکہ دوسری مشرقی ضلع اندار میں ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔

حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ حکام کو حادثات پر بہت افسوس ہوا ہے اور تحقیقات کا آغاز کیا جائے گا۔

اے ایف پی کے ایک صحافی کے مطابق امدادی ٹیموں نے صبح تک جائے حادثہ پر ملبہ ہٹانے کا کام کیا۔

شہباز میں حادثے کے زخمیوں میں سے ایک شخص کادم نے بتایا کہ وہ حادثے کے شور سے جاگ گئے لیکن پھر ہوش کھو بیٹھے۔

انہوں نے کہا کہ ’گاڑی کے نیچے اور ہمارے اردگرد زمین پر بہت سے لوگ موجود تھے، ہر طرف چیخ و پکار اور خون تھا۔‘

افغانستان میں ٹریفک حادثات عام ہیں جس کی وجہ سڑکوں کی خراب حالت، ہائی ویز پر خطرناک ڈرائیونگ اور ضابطے کی کمی ہے (فوٹو: اے ایف پی)جائے حادثہ پر پنچنے والے ایک اور عینی شاہد نے کہا کہ ’ہم جائے وقوعہ سے سامان اکٹھا کر رہے تھے، وہاں انسانی ٹانگیں تھیں، میں نے انہیں وہیں دفن کر دیا، یہ ایک بہت شدید حادثہ تھا۔‘

افغانستان میں ٹریفک حادثات عام ہیں جس کی وجہ سڑکوں کی خراب حالت، ہائی ویز پر خطرناک ڈرائیونگ اور ضابطے کی کمی ہے۔

مارچ میں، جنوبی صوبہ ہلمند میں ایک بس کے آئل ٹینکر سے ٹکرانے اور آگ لگنے سے 20 سے زائد افراد ہلاک اور 38 زخمی ہوئے تھے۔ دسمبر 2022 میں پیش آنے والے ایک اور حادثے میں31 افراد ہلاک ہوئے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More