نائجیریا میں مرغیاں اور انڈے چوری کرنے کے جرم میں موت کی سزا پانے والے ایک قیدی کو دس سال بعد معاف کر دیا گیا۔ افریقہ نیوز کے مطابق اوسون ریاست کے گورنر ایڈیمولا اڈیلیک نے سیگن اولووکیری نامی قیدی کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔سیگن اولووکیری 31 سال کے ہیں اور انہیں 17 سال کی عمر میں مرغیاں اور انڈے چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔سال 2010 میں اولووکیرے اور ان کے ساتھی موراکینو سنڈے پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ لکڑی کی بندوق اور تلوار ساتھ لیے ایک پولیس افسر کے گھر میں داخل ہوئے اور مرغیاں اور انڈے چوری کر کے فرار ہوگئے۔اس واقعے کے بعد عدالت نے انہیں 2014 میں پھانسی کی سزا سنائی تھی جس پر ملک بھر سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔اولووکیرے عدالتی فیصلے کے بعد سے کریکیری کی میکسیمم سکیورٹی جیل میں قید تھے اور پھانسی کا انتظار کر رہے تھے۔منگل کے روز اوسون ریاست کے گورنر ایڈیمولا اڈیلیک نے انصاف اور زندگی کے تقدس کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نائجیریا کے جسٹس کمشنر کو ہدایت کی کہ وہ معافی کا عمل شروع کریں۔گورنر نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ میں لکھا کہ ’اوسون انصاف اور مساوات کی سرزمین ہے۔‘ سیگن اولووکیری کو 2025 کے اوائل تک رہا کر دیا جائے گا لیکن ان کے ساتھی موراکینو سنڈے کی قسمت کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا۔اولووکیری کا خاندان اور انسانی حقوق کی تنظیمیں طویل عرصے سے ان کی آزادی کی مہم چلا رہے تھے۔ ان کے والدین نے ایک حالیہ پوڈ کاسٹ میں حکومت سے اپنے بیٹے کے لیے رحم کی التجا کی تھی۔واضح رہے کہ نائیجیریا میں سال 2012 کے بعد سے کسی بھی مجرم کو پھانسی نہیں دی گئی ہے اور اس وقت 3 ہزار 400 سے زائد قیدی سزائے موت کا انتظار کر رہے ہیں۔