ضلع کرم کی مرکزی شاہراہ بند ہونے سے انسانی المیہ جنم لینے لگا، علاقے میں اشیائے خوردونوش کا اسٹاک ختم ہونے کے بعد لوگ آٹے ، نمک ، چینی اور سبزیوں کیلئے ترس رہے ہیں۔
پارا چنار ٹل شاہراہ 12 اکتوبر سے ہر قسم کی آمد و رفت اور ٹریفک کیلئے بند ہے، جس کے باعث اپر کرم کو ڈھائی ماہ سے کسی قسم کی سپلائی نہیں ہو رہی۔
خیبر پختون خوا حکومت کا کرم میں شہریوں کو سستی گندم دینے کا فیصلہ
اپر کرم کے چار لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی علاقے میں محصور ہو کر رہ گئی ہے ، اسپتالوں اور میڈیکل اسٹورز پر ادویات ناپید ہو چکی ہیں، ایدھی فائونڈیشن کے ذرائع کے مطابق علاج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے اب تک 50 سے زائد بچے موت کی آغوش میں چلے گئے ہیں۔
بینکوں میں پیسے نہ ہونے کے باعث شہر میں اے ٹی ایمز بھی بند ہ وگئے ۔ فیول بھی کہیں دستیاب نہیں۔ اپرکرم میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بھی تاحال نہیں کھل سکے۔
کرم تنازع پرامن طریقے سے حل ہونے کے قریب ہیں، بیرسٹر سیف
دوسری جانب ایم این اے اور ایم ڈبلیو ایم کے پارلیمانی لیڈر حمید حسین طوری نے حکومت سے جلد از جلد روڈ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔