وفاقی حکومت اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے لیے کمیٹیوں کا بند کمرہ اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو رہا ہے۔حکومت کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان، سینیٹرعرفان صدیقی کے علاوہ اتحادی رہنماؤں میں سے پرویز اشرف، نوید قمر، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، علیم خان اور چوہدری سالک حسین شامل ہیں۔جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمر ایوب، اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ، علی امین خان گنڈا پور اور صاحبزادہ حامد رضا مذاکراتی کمیٹی کا حصہ ہیں۔قبل ازیں اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کے لیے وزیراعظم شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی کی تجویز پر حکومتی اتحاد کے ممبران پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’گزشتہ رات چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے سپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی استدعا کی تھی۔‘بیان کے مطابق ’بیرسٹر گوہر نے تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش پر زور دیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سپیکر قومی اسمبلی کی تجویز مانتے ہوئے حکومتی اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔‘پاکستان تحریک انصاف اور حکومتی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے حال ہی میں سیاسی مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا ہے اور اس حوالے سے متعدد مرتبہ رابطے بھی کیے گئے۔سرکاری بیان کے مطابق ’وزیراعظم نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ملکی سلامتی اور قومی مفاد کو مقدم رکھا جائے گا۔‘وزیراعظم شہباز شریف نے کمیٹی کی تشکیل کے موقع پر کہا کہ ’پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، سپیکر قومی اسمبلی کی کاوش کو سراہتا ہوں۔‘پی ٹی آئی کا مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیرمقدمتحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے حکومت کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کا خیرمقدم کیا ہے۔اتوار کو ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم حکومت کی جانب سے کمیٹی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں، یہ خوش آئند بات ہے۔‘بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات جامع اور نتیجہ خیز ہونے چاہییں۔ ’امید ہے کم سے کم وقت میں تمام مسائل کا نتیجہ خیز حل نکل آئے گا۔‘ادھر پی ٹی آئی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ دیکھنا ہوگا حکومت کتنی سنجیدہ ہے اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کتنی بااختیار ہے۔