’یہ اب ٹرمپ کا امریکہ ہے‘ کہہ کر رپورٹر پر حملہ آور ہونے والا گرفتار

اردو نیوز  |  Dec 28, 2024

امریکہ کی ریاست کولوراڈو میں شخص کو مبینہ طور پر ایک ٹیلی ویژن نیوز رپورٹر پر حملہ کرنے کے لیے ممکنہ تعصب پر مبنی الزامات کا سامنا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گرفتار کیے گئے شہری نے رپورٹر کا پیچھا کر نے کے بعد اُن کو روکا اور پوچھا کہ کیا وہ امریکی شہری ہیں۔ ملزم نے رپورٹر سے کہا کہ ’اب یہ ٹرمپ کا امریکہ ہے۔‘

ملزم پیٹرک تھامس ایگن کی عمر 39 برس ہے اور ان کو 18 دسمبر کو گرینڈ جنکشن کولوراڈو میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم نے مقامی ٹی وی کے رپورٹر جارون ایلکس کی گاڑی کا ڈیلٹا کے علاقے سے تقریباً 64 کلومیٹر تک تعاقب کیا۔ ایلکس نے پولیس کو بتایا کہ اسے یقین ہے کہ اس کا پیچھا کیا گیا تھا اور اس پر حملہ کیا گیا تھا کیونکہ وہ پیسیفک جزیرے کا باشندہ ہے۔

عدالت میں پولیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق گرینڈ جنکشن پہنچنے کے بعد ملزم ایگن جو ٹیکسی چلا رہا تھا، ایک اسٹاپ لائٹ پر ایلکس کے قریب کھڑا ہوا اور اس نے پوچھا کہ ’کیا آپ بھی امریکی شہری ہیں؟ یہ اب ٹرمپ کا امریکہ ہے۔ میں ایک سابق فوجی ہوں اور میں نے آپ جیسے لوگوں سے اس ملک کی حفاظت کرنے کا حلف اٹھایا ہے۔‘

عدالتی دستاویز کے مطابق جارون ایلکس جو رپورٹنگ کے لیے باہر گئے تھے اس واقعے کے بعد شہر میں اپنے دفتر کی جانب گئے۔ اور جب وہ گاڑی سے نکلے تو ملزم نے اُن کے دفتر کے دروازے کے قریب تک پیچھا کیا، اور اُن سے اپنی شناخت دکھانے کے لیے کہا۔

عدالت میں جمع کرائے گئے پولیس کے بیان حلفی کے مطابق ملزم نے اس کے بعد ایلکس کو ’ہیڈلاک‘ لگا کر گلا دبانے کی کوشش کی۔ ایلکس کے دفتری ساتھی اُن کی مدد کے لیے بھاگے اور ایک عینی شاہد نے پولیس کو بتایا کہ متاثرہ رپورٹر کی اس حملے کے دوران سانس بند ہونے لگی تھی۔

اس ساری واقعے کی جزوی فوٹیج سی سی ٹی وی کیمروں پر بھی ریکارڈ کی گئی۔

مقامی ٹی وی چینل کی ویب سائٹ کے مطابق رپورٹر ایلکس ڈیٹرائٹ شہر کے رہائشی ہیں۔ ٹی وی چینل نے کہا ہے کہ جس وقت اُن کا پیچھا کیا گیا وہ دفتر کی گاڑی چلا رہے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More