مسافروں سے بھرا ٹرک دریا میں جاگرا، 71 افراد ہلاک

سچ ٹی وی  |  Dec 30, 2024

افریقی ملک ایتھوپیا میں مسافروں سے بھرا ٹرک دریا میں گرنے کے نتیجے میں کم از کم 71 افراد ہلاک ہو گئے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا سے تقریباً 300 کلومیٹر جنوب میں واقع ریاست سداما میں مسافروں سے بھرا ٹرک دریا میں گرا۔

ریجنل کمیونیکیشن بیورو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حادثہ بونا ضلع میں پیش آیا، چیف انسپکٹر ڈینیئل سانکورا کے حوالے سے فیس بک پوسٹ میں سداما پولیس کمیشن ٹریفک پریوینشن اینڈ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ حادثے میں اب تک 68 مرد اور 3 خواتین کی موت کی تصدیق ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 5 افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور وہ بونا جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ریجنل کمیونیکیشن بیورو نے اتوار کو رات گئے اپنے بیان میں ہلاکتوں کی تعداد 60 بتائی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ زندہ بچ جانے والوں کا بونا جنرل ہسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے۔

سداما ریجنل ہیلتھ بیورو کی جانب سے شیئر کی جانے والی دھندلی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایک گاڑی کے ارد گرد موجود ہے، جو جزوی طور پر پانی میں ڈوبی ہوئی ہے اور بہت سے لوگ بظاہر اسے پانی سے نکالنے میں مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بیورو کی جانب سے شیئر کی گئی دیگر تصاویر میں لاشیں زمین پر پڑی دکھائی دے رہی ہیں، جن میں سے کچھ نیلے رنگ کے ترپال میں ڈھکی ہوئی ہیں۔

محکمہ صحت نے حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید معلومات بعد میں فراہم کی جائیں گی۔

پولیس کمیشن کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اتوار کو مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے 5 بجے پیش آیا جب ٹرک دریا میں جا گرا، ٹرک ایک پل سے موڑ مڑتے وقت دریا میں گر گیا اور سڑک پر کئی موڑ تھے، ٹرک میں سوار کچھ مسافر ایک شادی کی تقریب سے واپس آرہے تھے۔

علاقے کی ٹریفک پولیس نے اطلاع دی ہے کہ ٹرک اوور لوڈ تھا، جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر حادثہ پیش آیا، حکام نے حادثے کے وقت ٹرک میں سوار مسافروں کی تعداد کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

افریقہ کے دوسرے سب سے زیادہ آبادی والے ملک ایتھوپیا میں سڑک حادثات عام ہیں، جہاں سڑکوں کی دیکھ بھال اکثر خراب ہوتی ہے۔

2018 میں ایتھوپیا کے پہاڑی علاقے میں ایک بس کھائی میں گرنے سے کم از کم 38 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تر طلبہ تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More