افغانستان میں طالبان حکومت نے ایک اور نیا حکم جاری کرتے ہوئے رہائشی عمارتوں کے حوالے سے عجیب وغریب پابندی عائد کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق طالبان کے سپریم لیڈر نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے۔ اس حکمنامے کے تحت رہائشی عمارتوں میں ایسی کھڑکیوں کی تعمیر پر پابندی عائد کی گئی ہے، جہاں سے ہمسائے میں خواتین کے زیر استعمال علاقہ نظر آتا ہے جب کہ موجود کھڑکیوں کو بند کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ کی جانب سے گزشتہ ہفتہ کے روز جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی عمارتوں میں ایسی کھڑکیاں نہیں ہونی چاہئیں، جن سے پڑوس کے گھروں کے صحن، باورچی خانے، کنویں اور خواتین کے
عمومی استعمال کی دیگر جگہوں کو دیکھا جا سکتا ہو۔حکومتی ترجمان کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے حکم نامے کے مطابق ’خواتین کو باورچی خانے، صحن میں کام کرتے ہوئے یا کنوؤں سے پانی بھرنے کے دوران انہیں دیکھنا فحش حرکتوں کا باعث بن سکتا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مالکان کو کہا جائے گا کہ وہ پڑوسیوں کو پریشانیوں سے بچانے کے لیے‘ موجودہ کھڑکیوں کی جگہ دیوار تعمیر کریں یا کھڑکی بند کریں۔
طالبان حکومت نے اس حوالے سے میونسپل حکام اور دیگر متعلقہ محکموں کو تعمیراتی مقامات کی نگرانی کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
واضح ہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار دوبارہ سنبھالنے کے بعد افغانستان میں بالخصوص خواتین پر کئی پابندیاں جن میں اعلیٰ تعلیم کے حصول، پارکوں میں جانے، بیوٹی پارلرز کی بندش جیسی کئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔